بی جے پی کے لیڈر ہی زیادہ فعال ہیں۔
مودی کو اندرونی سازش کا خطرہ درپیش ہے . بی جے پی میں میر جعفر اور جے چندوں کی بڑی فوج مودی کو پٹخنی دینے کے لئے تیار ہے . ذرائع کا کہنا ہے کہ نریندر مودی اس بات سے مزید بوکھلائے ہوئے ہیں کہ ان کی ہی پارٹی کے لوگ اندرونی سازش پر آمادہ ہیں . دراصل ، مودی کے آمرانہ رویہ کی وجہ سے بی جے پی لیڈروں میں یہ گھبراہٹ ہے کہ انتخابات کے بعد انہیں کنارے لگا دیا جائے گا اور مودی اپنے قریبی کو ہی حکومت میں مزید توجہ دیں گے . ماہرین کا کہنا ہے کہ ویسے بھی نریندر مودی فوری طور پر کسی پر یقین نہیں کرتے ہیں .
کہا جاتا ہے کہ بی جے پی صدر راج ناتھ سنگھ کی کوشش ہے کہ مودی 200 سیٹوں کے ارد گرد ہی سمٹ جائیں . اس کے لئے انہوں نے کوشش بھی کی ہے . جن نشستوں پر راجپوت ووٹوں کی تعداد زیادہ ہے ، وہاں راج ناتھ سنگھ نے یہ پیغام پہلے ہی دے دیا تھا کہ بی جے پی امیدوار کو شکست دینے کے لئے ووٹ کیا جائے . ایسا کیا بھی گیا ہے . یہ الگ بات ہے کہ سب کچھ بے حد خفیہ طریقہ سے کیا گیا ہے . دراصل ، راجپوتوں میں پہلی بار آس پیدا ہوئی ہے کہ کوئی راجپوت وزیر اعظم بن سکتا ہے . فارمولہ وہی پرانا ہے کہ اگر بی جے پی کی سیٹیں 200 کے ارد گرد رہتی ہیں ، تو ' اعتدال پسند ' چہرے کے نام پر این ڈی اے سے کچھ ایسی پارٹیاں جڑ جائیں گی، جو مودی کی وجہ سے اس کا حصہ نہیں بننا چاہتے ہیں . کہا تو یہ بھی جا رہا ہے کہ مودی سے خفا رہنماؤں نے بھی اپنے حامیوں کو خفیہ طریقہ سے یہ پیغام دیا تھا کہ چپ ر ہیں یا مودی کو روکنے کے لئے کام کریں.
کہا یہ بھی جاتا ہے کہ بی جے پی کے اعلی ذات کے لیڈر نہیں چاہتے کہ کوئی پسماندہ ذات کا لیڈر وزیر اعظم بنے . انہیں ڈر ستا رہا ہے کہ اگر نمو پی ایم بن جاتے ہیں ، تو بی جے پی میں اعلی ذات کا تقریباً خاتمہ ہو جائے گا . بی جے پی میں ہمیشہ ہی اعلی ذاتوں کی برتری رہی ہے . نریندر مودی نے جس طرح سے اعلی ذات کے رہنماؤں مرلی منوہر جوشی ، لال کرشن اڈوانی ، جسونت سنگھ اور سشما سوراج کو حاشیہ پر ڈالا ہے ، اس سے خدشہ ہے کہ بی جے پی کے 200 سیٹوں کے ارد گرد سمٹنے کے بعد یہ لیڈر کھل کر مودی کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے . اگر مودی اب کی بار وزیر اعظم بننے سے چوک گئے ، تو اس کے پیچھے اندرونی سازش سب سے بڑی وجہ ہو گی .
سلیم اختر صدیقی