بی جے پی کی جیت جمہوریت کی جیت کہلائے گی ۔جس طرح سے ہندوستان کے لوگوں نے ہر جگہ سے بی جے پی کو جتا کر۲۸۳ سیٹوں کی بھاری اکثریت سے مرکز کی حکومت بنانے کا موقع دیا ہے اوردس سال تک حکومت کرنے والی کانگریس کو ۴۶ سیٹوں پر سمیٹ کر اپوزیشن میں بیٹھنے لائق بھی نہیں چھوڑا اسی کو اصلی اورسچی جمہوریت کہتے ہیں ۔
مودی کے نام پر الکشن لڑنے والی بی جے پی کو اتنی زبردست کامیابی ملے گی خود اس نے بھی نہیں سوچا تھا ۔ نہ کانگریس نے اتنی شرمناک ہار کا کبھی تصور کیا تھا لیکن ہندوستان کا سمجھدار ووٹر ایک تبدیلی چاہتا تھا ۔ اسکو نریندر مودی کی شکل میں ایک ایسا شخص نظر آیا جو سیاسی ہونے کے باوجود اپنے کچھ اصول رکھتا ہے ۔ فیصلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے اور متنازعہ اشوز پر الکشن نہ لڑ کر ہندوستان اوراسکی ترقی کے ایجنڈے پر میدان میںاترا ہے ۔ مودی کی کھری کھری باتیں انکی باڈی لینگوئج ، ہندوستان کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ عام آدمی کو پسند آیا جو وٹوں میں تبدیل ہوکر مودی کی کامیابی کی ضمانت بن گیا ۔
مودی نے گجرات کے فساد پر معافی نہیں مانگی ، مسلمانوں کی ٹوپی پہننے سے انکار کردیا جسکو سیاسی رنگ دینے کے لیے ہر پارٹی نے پوری کوشش کر ڈالی لیکن جو باتیں مودی کے خلاف جانے کے لیے مشہور کی جارہی تھیں وہی اسکی مقبولیت کا سبب بنتی گئیں ۔ کانگریس نے مودی کو گجرات دنگے پر گھیرنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ یہ بھول گئی کہ فساد کے معاملے میںسب سے زیادہ داغدار دامن خود کانگریس کا ہے ۔ ملیانہ ہاشم پورہ سے لیکر ممبئی اور بھاگل پور کے فساد کانگریس حکومت کی دین ہیں۔کانگریس کی دوہری پالیسی بھی مودی کے حق میں چلی گئی گجرات کے فساد کو لیکر مودی کو گھیرنے والی کانگریس نے ترقیاتی کاموں کو لیکر گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کو بسٹ چیف منسٹر کاخطاب دیا تھا آج کانگریس کے زوال کی وجہ بھی مودی کو دیا ہوا خطاب بن گیا۔
گجرات فساد انتہائی شرمناک اور ہیبت ناک تھا ۔گجرات حکومت پر وہ بدنما داغ ہے لیکن پہلی بار کسی فساد پر اگر لوگوں کو سزائیں ہوئی ہیں تو وہ گجرات کا فساد ہے ۔ اب تک ہوے فسادات میں سزا تو بہت دور کی بات ہے کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر کانگریس نے نوٹس بھیجنا بھی گوارا نہیں کیا تھا ۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کو عدالت کیوں قصور وار نہیں ٹھراسکی اسکے لیے مودی سے زیادہ وہ ایجنسیاںذمہ دار ہیں جنھوں نے ہر بار مودی اور امت شاہ کو کلین چٹ دینے کا کام کیا ۔ آج وہی کلین چٹ امت شاہ کے کام بھی آئی اور مودی کی مقبولیت کاسبب بھی بن گئی ۔ٹوپی نہ پہن کر مودی نے ایک بہترین کردار پیش کیا ۔ جہاں اپنے مذہب کا احترام کیا وہیں مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ ٹوپی پہن کر بے وقوف بنانے والے نیتائوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ مسلمانوں کو اس وقت انکے مسائل حل کرنے والے لیڈر کی ضرورت ہے نہ کہ ٹوپی پہن کرانکے ووٹوں پر قبضہ کرنے والے بہروپیے کی۔ مودی کی صاف گوئی نے آج انھیں ایک مقبو ل ترین لیڈربنادیا جسکو ہر فرقہ اور ہر مذہب کے لوگوں نے نہ صرف پسند کیا بلکہ انکی جھولی ووٹوں سے بھر دی ۔ پہلی بار ایسا الکشن ہوا جسمیں مذہبی رہنمائوںکے اپیلیں بیکار ہوگئیں ۔ دھرم گروئوں کے چنگل میں پھنسنے کے بجائے لوگوں نے اپنی مرضی سے ووٹ دیے ۔ اسی کانام جمہوریت ہے ۔
منظرمہدی فیض آبادی، صدر اردو پریس ایسو سی ایشن
تازہ ترین