کے آنسو لوگوں کے جذبات کو متحرک کردیتے تھے اور سننے اور دیکھنے والوں کے ذہنوں میں شہدائے کربلا کی مظلومیت کا خاکہ بنا دیتے تھے۔ تحریک عاشورا کو جاری و ساری رکھنے میں ان اشکوں کا بہت اہم کردار تھا اور آج بھی امام سجاد (ع) کی سنت پر عمل پیرا ہوکر مسلمانان عالم اس تحریک کو جاری رکھ رہے ہیں اور عزاداری اور سوگواری آج بھی کروڑوں شیدائی عزاداروں کے جذبات و احساسات کو حضرت اباعبداللہ الحسین (علیہ السلام) کی راہ و روش اور مقدس مشن سے جوڑنے کے سلسلے میں اہم ترین سبب سمجھی جاتی ہے۔ پوچھا جاتا تھا کہ آپ (ع) کب تک عزادار رہیں گے تو آپ فرماتے تھے: مجھ پر ملامت نہ کرو؛ حضرت یعقوب بن اسحق بن ابراہیم (ع) پیغمبر تھے جن کے والد اور دادا بھی پیغمبر تھے؛ ان کے بارہ بیٹے تھے؛ جن میں سے ایک کو خداوند متعال نے کچھ عرصے کے لئے ان کی نظروں سے اوجھل کردیا۔ اس وقتی جدائی کے غم سے یعقوب (ع) کے سر کے بال سفید ہوئے، کمر خمیدہ ہوئی اور ان کی آنکھوں کی روشنی شدت گریہ کی وجہ سے ختم ہوئی جبکہ ان کا بیٹا اسی دنیا میں زندہ تھا؛ جبکہ میں نے اپنی آنکھوں سے اپنے والد، بھائیوں اور خاندان کے سترہ افراد کو مظلومانہ قتل ہوتے ہوئے اور زمین پر گرتے ہوئے دیکھا۔ پس میرا غم و اندوہ کیونکہ ختم ہوگا اور میرا گریہ کیونکر رکے گا"۔ (1)
حوالہ جات:
1۔ اللہوف سید بن طاووس، ص 380.
تازہ ترین