امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
نبیل قاوک حزب اللہ کی سینٹرل کونسل کے رکن اور گروپ کی پریوینٹیو سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر تھے
نبیل قاوک: حزب اللہ کی قیادت میں ایک اہم شخصیت
اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے ایک اور سینئر عہدیدار کے خاتمے کا اعلان کیا ہے، جسے نبیل قاوک کے نام سے شناخت کیا گیا ہے۔ نبیل قاوک حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن اور گروپ کی سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر تھے، اور انہیں تنظیم کے اندر ایک اہم شخصیت تصور کیا جاتا تھا۔ یہ واقعہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے حالیہ قتل کے بعد سامنے آیا ہے، جب حزب اللہ کے کئی دیگر اعلیٰ فوجی رہنما بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے تصدیق کی کہ گزشتہ روز کیے گئے ایک فضائی حملے میں نبیل قاوک کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔ آئی ڈی ایف نے قاوک کو ایک "دہشت گرد" قرار دیا جو اسرائیل اور اس کے شہریوں کے خلاف کئی حملوں کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں ملوث رہا تھا، اور اس کی یہ سرگرمیاں اس کی موت سے چند روز قبل تک جاری تھیں۔
حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی مہم
آئی ڈی ایف نے حزب اللہ کی قیادت کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا: "آئی ڈی ایف دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کے کمانڈروں کو نشانہ بنانے اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کا عمل جاری رکھے گی جو ریاست اسرائیل کے شہریوں کے لیے خطرہ ہیں۔" یہ بیان اسرائیل کی اس حکمت عملی کو واضح کرتا ہے کہ حزب اللہ کے کلیدی افراد کو پہلے سے نشانہ بنا کر خطرات کو کم کیا جائے۔
نبیل قاوک کا حزب اللہ کے ساتھ طویل عرصہ سے تعلق تھا، جس کی شروعات 1980 کی دہائی میں ہوئی تھی، اور انہوں نے خاص طور پر جنوبی لبنان میں تنظیم کے اندر کئی اہم عہدے سنبھالے۔ ان کی وفاداری اور سرگرم کردار نے انہیں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا ایک بڑا ہدف بنا دیا تھا۔
حالیہ پیش رفت اور حکمت عملی کے اثرات
قاوک کا قتل اسرائیلی فوجی مہم کا حصہ ہے، جس کے دوران حالیہ ہفتوں میں حزب اللہ کے درجن بھر اہم فوجی رہنماؤں کو ختم کیا جا چکا ہے۔ یہ صورتحال اس فضائی حملے کے بعد مزید سنگین ہو گئی ہے جس میں حزب اللہ کے دیرینہ رہنما حسن نصر اللہ کی ہلاکت ہوئی تھی، جو کئی دہائیوں تک اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی قیادت کرتے رہے۔
جبکہ خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، حزب اللہ نے ابھی تک نبیل قاوک کے قتل پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا۔ حزب اللہ کی جانب سے خاموشی اس سوال کو جنم دیتی ہے کہ آیا یہ تنظیم ان حملوں کا بدلہ لینے کے لیے کوئی قدم اٹھائے گی۔
دوسری جانب، اے بی سی نیوز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل جلد ہی جنوبی لبنان میں ایک "محدود" فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اگرچہ اس کارروائی کے وقت اور اہداف کے بارے میں واضح تفصیلات نہیں دی گئی ہیں، جنوبی لبنان وہ علاقہ ہے جہاں سے حزب اللہ اسرائیل کے خلاف راکٹ حملے اور دیگر فوجی کارروائیاں کرتی رہی ہے۔
اسرائیل-حزب اللہ تعلقات کا وسیع تر تناظر
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری تنازعہ دہائیوں پر محیط دشمنی کی بنیاد پر ہے، جس میں کئی جھڑپیں اور لڑائیاں شامل ہیں۔ حزب اللہ کے اہم رہنماؤں کے قتل کے حالیہ واقعات اسرائیل کی اس حکمت عملی کی عکاسی کرتے ہیں کہ تنظیم کی قیادت کے ڈھانچے کو تباہ کر کے اس کی فوجی صلاحیتوں کو کمزور کیا جائے۔ جیسے جیسے دونوں جانب کشیدگی بڑھ رہی ہے، خطے میں استحکام کو خطرہ لاحق ہے، اور سرحد کے دونوں طرف کے عام شہری اس تشدد سے متاثر ہو رہے ہیں۔
اختتاماً، نبیل قاوک کا خاتمہ حزب اللہ کی قیادت کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ اسرائیل کی جانب سے تنظیم کے خلاف مہم جاری رکھنے کے تناظر میں، مزید تنازعہ کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں، جس سے خطے کی سلامتی اور مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔