اہم فیصلہ: ابو غریب تشدد کے متاثرین کو 42 ملین ڈالر کی ادائیگی کا حکم
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
Loading...
لبنان کی حزب اللہ نے جنوبی لبنان پر حکومت کی جارحیت اور مزاحمتی تحریک کے ساتھ گزشتہ ایک سال کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے درمیان مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے شمال میں واقع 25 اسرائیلی بستیوں اور شہروں کو خالی کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
حالیہ کشیدگی اور حزب اللہ کی وارننگ
لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے شمالی اسرائیل کی 25 بستیوں اور شہروں کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ وارننگ جنوبی لبنان پر اسرائیل کی جارحیت اور گزشتہ سال کے دوران حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی فائرنگ کے تبادلے کے بعد جاری کی گئی ہے۔ حزب اللہ کے عسکری میڈیا نے ہفتے کے روز ایک ویڈیو کے ذریعے یہ اعلان کیا، جسے لبنان کے المنار ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے نشر کیا۔
ان بستیوں میں کریات شمونا، نہاریہ، روش پینا، اور کتزرین سمیت دیگر اہم علاقے شامل ہیں۔ حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان بستیوں کو "فوری طور پر خالی کرنے کی ضرورت ہے۔" گروپ کا کہنا ہے کہ یہ علاقے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے مرکز بن چکے ہیں اور ان کو حزب اللہ کی فضائی اور میزائل فورسز کے لیے جائز فوجی اہداف قرار دیا جا سکتا ہے۔
مقامی آبادی پر اثرات
اس انخلا کے احکامات کے بعد شمالی اسرائیل کے علاقوں کی بلدیاتی کونسلز نے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ ترک کر دیا ہے اور فی الحال آن لائن تعلیم کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس اقدام سے ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں میں خوف و ہراس کی کیفیت ہے۔ مقامی آبادی کو جنگ کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے، اور بیشتر لوگ اپنے گھروں اور کاروبار کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔
حزب اللہ کی عسکری کارروائیاں
حزب اللہ نے اپنی عسکری کارروائیوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ اسرائیلی افواج کے خلاف حزب اللہ کی جانب سے 48 آپریشنز کیے گئے ہیں جن میں میزائل اور ڈرونز کے ذریعے حملے شامل ہیں۔ یہ تعداد اس ہفتے کے اوائل میں ریکارڈ کیے گئے 39 آپریشنز سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان حملوں کے پیچھے حزب اللہ کا مقصد اسرائیل کی کارروائیوں کا جواب دینا ہے، خاص طور پر اس کے رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد سے حزب اللہ نے اپنا ردعمل بڑھا دیا ہے۔
تصادم کا پس منظر
حزب اللہ کی حالیہ کارروائیوں کا پس منظر اسرائیل کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیاں ہیں، جو اکتوبر 2023 کے بعد مزید شدت اختیار کر گئی ہیں۔ اسرائیل نے غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف شدید فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس کے جواب میں حزب اللہ نے "سپورٹ فرنٹ" کا اعلان کیا۔ اس کے نتیجے میں 2483 لبنانی افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 11628 سے زائد زخمی ہیں۔ حزب اللہ نے ان حملوں کو اسرائیل کی جانب سے فوجی جارحیت کا ردعمل قرار دیتے ہوئے اسرائیلی اہداف کے خلاف اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
اس کشیدہ صورتحال کے باعث اسرائیل کے شمالی علاقوں سے 90,000 سے زائد افراد کا انخلا کیا جا چکا ہے، جس میں سے کچھ کو زبردستی جبکہ دیگر نے رضاکارانہ طور پر انخلا کیا ہے۔
نتیجہ
یہ صورتحال انتہائی نازک اور متغیر ہے اور حزب اللہ کے انخلا کے مطالبے نے اس تنازعے کی شدت کو مزید اجاگر کیا ہے۔ لبنان اور اسرائیل دونوں ممالک کی آبادی کو جنگ کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی برادری اس صورتحال کو بغور دیکھ رہی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ کسی بھی ممکنہ جنگ سے بچنے اور خطے میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے سفارتی کوششیں تیز کی جائیں گی۔
Editor
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔
یمن کی مسلح افواج نے ایک "ہائی پروفائل آپریشن" میں تل ابیب کے شہر جافا کے قریب ایک فوجی اڈے کو ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔