امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کئی اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر جوابی حملے کیے ہیں، جہاں گزشتہ اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف جدوجہد کی جا رہی ہے۔
غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی
موجودہ تنازع میں شدت کے ساتھ، حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر جوابی حملے کیے ہیں، جسے غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ حزب اللہ نے پیر کی صبح جاری کردہ ایک بیان میں لبنانی-فلسطینی سرحد کے ساتھ اپنی فوجی کارروائیوں کی تفصیلات فراہم کیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ کارروائیاں "غزہ کی پٹی میں ثابت قدم فلسطینی عوام کی حمایت میں اور ان کی جراتمندانہ مزاحمت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر" کی گئی ہیں۔ حملے میں اہم اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں بغدادی کی فوجی سائٹ بھی شامل ہے جسے براہ راست راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔ اضافی اہداف میں بالائی گلیل کے علاقے میں واقع مایان باروخ سائٹ اور مقبوضہ شعبا فارمز میں ریڈار سائٹ شامل ہیں، جو توپوں کے گولوں سے تباہ کی گئیں۔ مرج کی فوجی سائٹ پر ایک گائیڈڈ میزائل نے حملہ کیا، جس سے اسرائیلی فوج میں جانی نقصان کی اطلاع ملی ہے۔
فوجی تنازعات میں شدت
حزب اللہ کی حالیہ فوجی کارروائیاں اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ حملوں کے جواب میں کی جانے والی ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل حزب اللہ نے حیفہ میں اسرائیلی فوجی اسلحہ ساز کمپنی رافیل کو نشانہ بنایا تھا، جسے حزب اللہ نے لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے ردعمل میں کیا گیا حملہ قرار دیا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ رافیل کمپنی کے فوجی صنعتی کمپلیکس کو فادی 1، فادی 2 اور کاتیوشا راکٹوں کی بوچھاڑ سے تباہ کیا گیا۔
اس کارروائی کو نہ صرف غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت کا عملی اظہار قرار دیا گیا بلکہ اسے "لبنان کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی دشمن کی طرف سے کیے جانے والے وحشیانہ قتل عام" کا ابتدائی جواب بھی کہا گیا۔ اس کا حوالہ ان حالیہ واقعات سے ہے جن میں حزب اللہ کے ارکان کی ہزاروں بومب باندھی ہوئی پیجرز اور وائرلیس ڈیوائسز کو دھماکوں سے اڑا دیا گیا، جس سے 42 افراد جاں بحق اور تقریباً 3500 افراد زخمی ہوئے۔
انسانی بحران کی تباہ کاریاں
جاری تنازعہ نے لبنان اور غزہ دونوں میں عام شہریوں کے لیے سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔ حزب اللہ کی حالیہ کارروائیاں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تشدد کے تسلسل کا اشارہ دیتی ہیں جو دہائیوں سے جاری ہے۔ جیسے جیسے فوجی کارروائیاں شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں، عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ان کارروائیوں کی قانونی حیثیت اور اخلاقیات پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
حزب اللہ کی کارروائیاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف مزاحمت کے دائرے میں آتی ہیں، لیکن بے گناہ شہریوں کی جانوں کا نقصان نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ عالمی برادری مسلسل تحمل کا مطالبہ کر رہی ہے اور دونوں فریقین پر زور دے رہی ہے کہ وہ اپنے تنازعات کے پرامن حل کی تلاش کریں۔
نتیجہ: تشدد کا دائرہ
حزب اللہ کے جوابی حملے اس جاری تنازعہ میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتے ہیں، جس میں اسرائیل اور مزاحمتی گروپوں کے درمیان فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔ جیسے جیسے دونوں فریقین کے درمیان تصادم بڑھ رہا ہے، انسانی جانوں کا ضیاع بھی بڑھتا جا رہا ہے، اور عام شہری تشدد کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ خطے کی صورت حال ابتر ہے، اور امن کے جامع اور دیرپا حل کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ جوابی حملوں اور تشدد کے اس سلسلے سے پورا خطہ متاثر ہو رہا ہے، اور اس تنازع کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔