امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
لبنانی مسلح گروپ نے ابراہیم محمد قباسی کی شہادت کی تصدیق اس کے چند گھنٹے بعد کی جب اسرائیل نے کہا کہ انہیں فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
حزب اللہ کے سینئر کمانڈر شہید
لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ نے اپنے سینئر کمانڈر ابراہیم محمد قبیسہ کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ بدھ کے روز ابتدائی معلومات کے مطابق، یہ اعلان تنظیم کی جانب سے ٹیلیگرام پر کیا گیا، جس کے کچھ گھنٹے بعد اسرائیلی فوج نے بتایا کہ قبیسہ کو بیروت کے جنوبی علاقے غبیری میں فضائی حملے کے دوران نشانہ بنایا گیا ہے۔ ابراہیم محمد قبیسہ، جو "حاج ابو موسیٰ" کے نام سے مشہور تھے، حزب اللہ کے اہم راکٹ اور میزائل یونٹس کے سربراہ تھے۔ وہ 2000 کے اُس حملے کے ذمے دار تھے جس میں تین اسرائیلی فوجیوں کو اغوا کر کے قتل کیا گیا تھا۔
جانی نقصان اور انسانی بحران
اسرائیلی فضائی حملے میں قبیسہ کی موت کے ساتھ ہی کئی دیگر جانیں بھی ضائع ہوئیں۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق، اس حملے میں چھ اموات اور پندرہ زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ خطے میں جاری وسیع پیمانے پر تشدد کا حصہ ہے، جہاں پیر سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 569 اموات اور 1,835 زخمی ہو چکے ہیں۔ انسانی صورت حال نہایت خراب ہے، اور بہت سے مقامی باشندے بڑھتے ہوئے تصادم سے خوف زدہ ہیں۔ بیروت میں ماحول بہت کشیدہ ہے، اور جنوبی علاقوں کے لوگ شمالی علاقوں اور بیروت کی جانب محفوظ مقامات کی تلاش میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔
تصادم کی شدت میں اضافہ
اسرائیل اور لبنان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپیں ایک طویل عرصے سے جاری کم شدت کے حملوں کا تسلسل ہیں، جو اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے، لبنان میں حزب اللہ کے اراکین کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر پیجرز اور واکی ٹاکیز کا دھماکہ ہوا، جس کے بعد تصادم میں شدت آگئی۔ حزب اللہ نے ردعمل کے طور پر اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ داغے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے منگل کو بتایا کہ تقریباً 300 راکٹ اسرائیل کی جانب فائر کیے گئے، جس سے چھ شہری اور فوجی زخمی ہوئے۔ اسرائیل کے جدید اینٹی میزائل دفاعی نظام نے ان میں سے زیادہ تر راکٹوں کو ناکارہ بنا دیا۔
عام شہریوں کی نقل مکانی اور جنگ کا خوف
اسرائیل کی جاری بمباری نے جنوبی لبنان کے ہزاروں شہریوں کو اپنے گھروں سے نکالنے پر مجبور کر دیا ہے، اور ایک نئے بڑے پیمانے پر تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ یہ تشویش اس وقت اور بھی بڑھ گئی ہے جب اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کو اس بڑھتے ہوئے تصادم پر غور کرنے کے لیے اجلاس منعقد کرے گی، جو اس معاملے کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی وارننگ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے موجودہ صورتحال کو نہایت خطرناک قرار دیا ہے اور دنیا بھر کے رہنماؤں کو خبردار کیا ہے کہ لبنان "تباہی کے دہانے پر" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اس صورتحال کو نظرانداز نہیں کر سکتی اور لبنان کو غزہ جیسی تباہی میں جانے سے روکنا ہوگا۔ گوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ اگر یہ تشدد مزید بڑھتا ہے تو خطے میں بڑے پیمانے پر انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
اس خطرناک صورت حال میں، عالمی برادری کی نگاہیں اس تنازعے پر ہیں، اور سب کی امید ہے کہ کوئی حل نکالا جا سکے تاکہ مزید جانی نقصان کو روکا جا سکے اور خطے میں امن بحال ہو سکے۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔