امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
ہاشم صفی الدین مبینہ طور پر اسرائیلی فضائی حملے کے دوران حزب اللہ کے زیر زمین انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر کے اندر تھے۔
حزب اللہ کو اہم نقصان
حزب اللہ کے سینئر رہنما ہاشم صفی الدین سے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد رابطہ ختم ہوگیا ہے۔ یہ حملہ بیروت کے علاقے ضاحیہ میں جمعے کے روز ہوا تھا، جس کے بعد تنظیم اور لبنانی حکام میں قیادت کے مستقبل کے حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ لبنانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق صفی الدین اس وقت حزب اللہ کے زیرِ زمین انٹیلیجنس ہیڈکوارٹرز میں موجود تھے، جب یہ حملہ ہوا۔ ان کی گمشدگی کے باعث حزب اللہ کی قیادت اور مستقبل کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ہاشم صفی الدین کون ہیں؟
ہاشم صفی الدین حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہیں اور اس تنظیم میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ وہ حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کے کزن بھی ہیں، جنہیں گزشتہ ماہ ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔ الجزیرہ کی نامہ نگار درسہ جباری، جو بیروت سے رپورٹ کر رہی ہیں، نے بتایا کہ لبنانی اور حزب اللہ کے حکام میں شدت سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ریسکیو ٹیموں کو حملے کے مقام تک رسائی دی جائے تاکہ وہ لاشوں کو برآمد کر سکیں۔ صفی الدین کی ممکنہ قیادت کو حزب اللہ کے لیے ایک مستحکم عنصر سمجھا جا رہا تھا، جس کے باعث ان کی گمشدگی سے تنظیم کے مستقبل پر شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
فضائی حملے کے نتائج
صفی الدین سے رابطے کا ختم ہونا حزب اللہ کی اندرونی سیکیورٹی اور انٹیلیجنس کی صلاحیتوں پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار مروان بشارہ کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے اہم رہنماؤں کا پتہ لگانے اور انہیں ہدف بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ اور اسلامی سیاست کے ماہر پروفیسر نادر ہاشمی نے اس صورتحال کو حزب اللہ کے لیے "ایک سنگین دھچکا" قرار دیا ہے۔ انہوں نے قیاس کیا کہ صفی الدین کی موت کا اعلان جلد سامنے آ سکتا ہے، کیونکہ حزب اللہ کی طرف سے استعمال ہونے والے الفاظ اس قسم کے اعلان کی تیاری کا اشارہ دے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوجی آپریشنز
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ فضائی حملے کا ہدف حزب اللہ کا انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر تھا اور وہ اس حملے کے بعد کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف شروع کی گئی وسیع مہم کا حصہ ہے، جو پچھلے دو ہفتوں میں تیز ہوئی ہے۔ سرحدی جھڑپوں کے ایک سال بعد، جس کے نتیجے میں ہزاروں شہری بے گھر ہو گئے، اسرائیل اب اپنی شمالی سرحد کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
حال ہی میں اسرائیل نے جنوبی لبنان میں "محدود زمینی آپریشن" بھی کیا ہے، جس کے باعث خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ زمینی جھڑپوں میں نو اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، جو جاری تشدد اور عدم استحکام کو ظاہر کرتا ہے۔
انسانی ہمدردی کی صورتحال
ان فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں لبنان میں شہری آبادی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق، اب تک 2,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً 1.2 ملین افراد کو اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ تنازعہ بڑھنے کے ساتھ ہی انسانی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے اور کئی شہری اس تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔
نتیجہ
ہاشم صفی الدین کی گمشدگی حزب اللہ کے سامنے موجود بڑے چیلنجز کی عکاس ہے، خاص طور پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے تناظر میں۔ جیسے جیسے تنظیم اپنی قیادت کے ممکنہ نقصان سے نبرد آزما ہو رہی ہے، اس کے مستقبل اور لبنان میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کے اثرات مقامی اور بین الاقوامی مبصرین کے لیے اہم موضوع بنے ہوئے ہیں۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔