امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
ایران کا کہنا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی درخواست میں 'سیاسی منطق نہیں ہے' اور وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
ایران نے حال ہی میں فرانس، جرمنی، اور برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اپنے خطرات کو کم کرنے کی درخواست پر ردعمل دیتے ہوئے ان مطالبات کو سیاسی منطق سے عاری اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے اپنے عزم پر قائم ہے اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری جنگ اور اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف سخت موقف اپنائیں۔ اس ردعمل نے ایران اور یورپی ممالک کے درمیان سفارتی تبادلے کو جنم دیا ہے، جس میں ہر فریق نے اپنے موقف کا اظہار کیا ہے۔
ایران کا یورپی مطالبات کو مسترد کرنا
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے دیے گئے تحمل کے مطالبات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ کنعانی نے کہا کہ یورپی مطالبات سیاسی منطق سے عاری ہیں اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک نے اسرائیل کے اقدامات پر کوئی اعتراض نہیں کیا اور بے شرمی سے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کا جواب نہ دے۔
اسرائیل کو روکنے کا عزم
یورپی مطالبات کے جواب میں، ایران نے اسرائیل کو روکنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ ایرانی ترجمان نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جاری جنگ اور اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف سخت موقف اپنائیں۔ یہ موقف ایران کی جانب سے خطے کی کشیدگی کو حل کرنے کے عزم اور غزہ بحران میں مغربی حکومتوں کے کردار کے بارے میں ایران کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔
سفارتی تبادلے
ایران کی جانب سے یورپی مطالبات کو مسترد کرنے کے بعد، ملوث فریقین کے درمیان سفارتی تبادلے ہوئے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولز، اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور ایران اور اس کے اتحادیوں سے ایسے اقدامات سے باز رہنے کی اپیل کی ہے جو علاقائی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ جواب میں، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے جارحیت کرنے والوں کے خلاف ردعمل دینے کے ایران کے حق پر زور دیا، جو اس معاملے پر ایران کے مضبوط موقف کی نشاندہی کرتا ہے۔
علاقائی کشیدگی اور بین الاقوامی خدشات
ایران اور یورپی ممالک کے درمیان حالیہ بیانات اور موقف کا تبادلہ علاقائی کشیدگی اور اس صورتحال سے متعلق بین الاقوامی خدشات کی عکاسی کرتا ہے۔ غزہ میں جاری جنگ، حماس کے سیاسی رہنما کے قتل، اور مشرق وسطیٰ کے وسیع تر جیوپولیٹیکل عوامل نے سفارتی تبادلوں کی پیچیدگی اور مناسب ردعمل کے بارے میں مختلف نقطہ نظر کو جنم دیا ہے۔
آخر میں، مشرق وسطیٰ کی کشیدگی کے دوران یورپی مطالبات کے جواب میں ایران کے حالیہ ردعمل نے بین الاقوامی تعلقات کی پیچیدگیوں اور علاقائی تنازعات کے حل کی چیلنجز کو اجاگر کیا ہے۔ مختلف موقف اور سفارتی تبادلوں نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور تنازعات کے حل کے لیے معتدل نقطہ نظر کی ضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔
یہ ردعمل موجودہ تاریخ اور وقت تک دستیاب معلومات پر مبنی ہے اور صورتحال میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے۔
BMM - MBA
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔