Loading...

  • 14 Nov, 2024

اسرائیلی فوج کا حزب اللہ کے کمانڈر پر حملہ

اسرائیلی فوج کا حزب اللہ کے کمانڈر پر حملہ

سہیل حسین حسینی کی ہلاکت کی اطلاعات، اسرائیل حزب اللہ کی قیادت کو نشانہ بنا رہا ہے

حزب اللہ کی قیادت کا نشانہ

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے بیروت میں ایک فضائی حملے کے دوران حزب اللہ کے سینئر کمانڈر سہیل حسین حسینی کو ہلاک کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے منگل کے روز اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حسینی، جو حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹرز کی قیادت کر رہے تھے، کو گروپ کی قیادت کے ڈھانچے کو کمزور کرنے کے لیے نشانہ بنایا گیا۔ یہ کارروائی اسرائیل کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد حزب اللہ کی فوجی صلاحیتوں کو کمزور کرنا اور اس کے آپریشنز کو متاثر کرنا ہے۔

حسینی کی اسٹریٹجک اہمیت

حسینی حزب اللہ کے اندر ایک اہم شخصیت تھے؛ وہ ایران سے حزب اللہ کو ہتھیاروں کی منتقلی کی لاجسٹکس میں ملوث تھے اور تنظیم کے مختلف یونٹس کے درمیان سمگل شدہ ہتھیاروں کی تقسیم کے ذمہ دار تھے۔ اس کے علاوہ، وہ حزب اللہ کے سب سے حساس فوجی منصوبوں کے لیے بجٹ اور منصوبہ بندی کی نگرانی کر رہے تھے، جن میں لبنان اور شام سے اسرائیل کے خلاف حملے بھی شامل تھے۔ اسرائیلی فوج نے حسینی کی موت کو حزب اللہ کی عملی صلاحیتوں کے لیے ایک اہم دھچکا قرار دیا اور کہا کہ یہ گزشتہ سال کی جنگ کے آغاز سے حزب اللہ کی قیادت کے خلاف ان کی مہم کا تسلسل ہے۔

جاری تنازعہ اور ہلاکتیں

حماس کی قیادت میں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے، اسرائیل نے حزب اللہ اور حماس کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں میں شدت پیدا کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے حزب اللہ کے متعدد اعلیٰ عہدیداروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، جن میں حالیہ فضائی حملہ شامل ہے جس میں طویل عرصے سے حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی ہلاکت ہوئی۔ گزشتہ چند مہینوں میں دیگر سینئر کمانڈرز جیسے ابراہیم قبیسی، ابراہیم عقیل، اور احمد وہبی بھی مارے گئے ہیں، جس سے گروپ کی قیادت میں مزید انتشار پیدا ہوا ہے۔

اس کے باوجود، حزب اللہ کے نائب رہنما نعیم قاسم نے دعویٰ کیا کہ گروپ کی فوجی صلاحیتیں ابھی تک برقرار ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی حملوں سے ہونے والے نقصان کا اعتراف کیا، لیکن اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ کی قیادت موثر طور پر کام کر رہی ہے۔

بڑھتی ہوئی کشیدگی اور علاقائی اثرات

تنازعے نے ایک ممکنہ علاقائی جنگ کے خدشات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر ایران کے حوالے سے جو حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے۔ تنازعے کے آغاز سے ہی اسرائیل اور لبنان کی سرحد کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے، جس میں دونوں جانب سے حملے کیے جا رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں، اسرائیل نے اپنی توجہ غزہ سے اپنی شمالی سرحد کی طرف موڑ لی ہے اور لبنان میں زمینی کارروائیاں کرتے ہوئے حزب اللہ کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔

اسی دن جب حسینی کی ہلاکت کی اطلاعات آئیں، حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر میزائل حملوں کی ایک سیریز شروع کی، جس سے کئی علاقوں میں فضائی حملے کے انتباہی الارم بجے۔ اسرائیلی فوج نے فوری طور پر ان حملوں سے ہونے والے جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں دی، لیکن صورتحال ابھی تک کشیدہ ہے۔

مستقبل کا منظرنامہ

جیسے جیسے تنازعہ جاری ہے، حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں میں مزید شدت لانے کے ارادے ظاہر کیے ہیں۔ قاسم نے کہا کہ مزید اسرائیلی اپنے گھروں سے بے گھر ہوں گے۔ ایرانی حکومت نے بھی اسرائیل کے کسی بھی حملے کا جواب دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے، جس سے خطے کی صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

جاری فوجی کارروائیاں اور حزب اللہ کی قیادت کو نشانہ بنانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اس گروپ کی طاقت کو کمزور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم، حزب اللہ کی مزاحمت اور علاقائی جنگ کے امکانات مشرق وسطیٰ کی نازک صورتحال کو اجاگر کرتے ہیں۔ جیسے جیسے دونوں فریق مزید محاذ آرائی کے لیے تیار ہوتے ہیں، عالمی برادری اس بڑھتی ہوئی تشدد کی طرف دیکھ رہی ہے اور ایک حل کی امید کر رہی ہے۔