امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
خطے میں بڑھتے ہوئے تنازعے کے خدشات کے درمیان ثالثی کرنے والے ممالک نے اسرائیل اور حماس سے مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔
قطر، مصر اور امریکہ نے مشترکہ طور پر اسرائیل اور حماس سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ درخواست اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں جاری فوجی کارروائیوں کے پیش نظر تنازعے میں مزید شدت کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔
جنگ بندی مذاکرات کی فوری ضرورت
ان تین ثالثی ممالک نے فوری طور پر مذاکرات کی بحالی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے گفتگو کی ضرورت پر زور دیا ہے، اور غزہ کے عوام اور یرغمالیوں کے لیے فوری امداد کی فراہمی پر زور دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم اور حماس کا ردعمل
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس درخواست کے جواب میں کہا ہے کہ اسرائیل اگلے ہفتے مذاکرات میں شرکت کے لیے ایک وفد بھیجے گا تاکہ معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکے اور اس کے نفاذ کے فریم ورک پر بات چیت ہو سکے۔ تاہم، غزہ پر حکومت کرنے والی تنظیم حماس نے ابھی تک اس مشترکہ بیان کا جواب نہیں دیا ہے۔
مذاکرات کی پیچیدگی اور حالیہ واقعات
حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل، جسے عام طور پر اسرائیل کی کارروائی سمجھا جا رہا ہے، نے جنگ بندی کے مذاکرات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اس واقعے نے مذاکرات کے مستقبل اور ممکنہ جوابی کارروائیوں کے بارے میں سوالات اٹھا دیے ہیں۔
بین الاقوامی دباؤ اور اثرات
اس مشترکہ بیان پر امریکی صدر جو بائیڈن، مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور قطر کے شیخ تمیم بن حمد الثانی کے دستخط ہیں، جو ثالثی کرنے والے ممالک پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتے ہیں تاکہ جنگ بندی کو ممکن بنایا جا سکے اور بڑے پیمانے پر علاقائی تنازعے سے بچا جا سکے۔ صورتحال کی فوری نوعیت کو اجاگر کیا گیا ہے، اور فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
تجزیہ اور ردعمل
الجزیرہ کے سینئر سیاسی تجزیہ کار مروان بشارہ نے اس صورتحال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ثالثی کرنے والے ممالک کا خیال ہے کہ ان کے پاس تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے لیے ایک اچھا فریم ورک موجود ہے۔ تاہم، فلسطینی قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی جیسے کچھ معاملات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔
نتیجہ
جنگ بندی مذاکرات کی بحالی کے لیے مشترکہ اپیل غزہ کے عوام کے لیے ریلیف فراہم کرنے اور مزید دشمنی سے بچنے کے لیے بڑھتی ہوئی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔ کلیدی بین الاقوامی کھلاڑیوں کی شمولیت اور متعلقہ فریقوں کے ردعمل کامیاب مذاکرات اور جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے امکانات میں اہم کردار ادا کریں گے۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔