Loading...

  • 13 Nov, 2024

قطر نے غزہ تنازع کے ثالثی کردار سے دستبرداری اختیار کرلی

قطر نے غزہ تنازع کے ثالثی کردار سے دستبرداری اختیار کرلی

یہ اقدام اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے بڑھتی ہوئی مایوسی کے درمیان سامنے آیا ہے۔

مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر فیصلہ

قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششیں معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ اعلان ہفتے کے روز قطر کے حکام نے کیا، جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے میں تعطل پر بڑھتی ہوئی مایوسی کا نتیجہ ہے۔ سفارتی ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ اگر دونوں فریقین سنجیدہ سیاسی ارادے اور تعمیری بات چیت کے لئے رضامندی ظاہر کریں تو قطر اپنا ثالثی کردار دوبارہ بحال کر سکتا ہے۔

ثالثی کی معطلی کے اثرات

ثالثی کی معطلی کا اثر خطے میں جاری تنازع پر پڑ سکتا ہے۔ اس اعلان کے بعد اسرائیل، حماس اور امریکہ کو قطر کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق قطر میں قائم حماس کا سیاسی دفتر اپنا مقصد پورا کرنے میں ناکام رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قطر کی ثالثی میں دلچسپی کم ہوگئی ہے۔ ایک سینئر حماس رہنما نے قطر کے فیصلے سے آگاہی کی تصدیق کی لیکن کہا کہ انہیں ملک چھوڑنے کا کوئی حکم نہیں ملا ہے۔

واشنگٹن میں، ایک امریکی عہدیدار نے انکشاف کیا کہ بائیڈن انتظامیہ نے پہلے ہی قطر کو پیغام دیا تھا کہ دوحہ میں حماس دفتر کا جاری رہنا فائدہ مند نہیں ہے۔ امریکہ نے قطر سے کہا کہ حماس وفد کو ملک سے نکال دیا جائے، کیونکہ گروپ نے متعدد بار مغویوں کی رہائی کے معاہدے مسترد کیے۔ اس مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی اتحادیوں میں حماس کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک وسیع تر تشویش پائی جاتی ہے، جو علاقائی استحکام کو متاثر کرتی ہیں۔

تشدد میں اضافہ اور انسانی بحران

قطر کی جانب سے ثالثی معطلی کے اعلان کے ساتھ ہی غزہ اور لبنان میں تشدد میں اضافہ جاری ہے۔ اسرائیل-حماس تنازع میں تاحال کمی کے آثار نظر نہیں آتے اور اسرائیلی فوج کے آپریشنز شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جیسا کہ فلسطینی طبی حکام نے رپورٹ کیا۔ ایک حملے میں غزہ سٹی کے ایک اسکول پر حملہ ہوا، جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں مقامی صحافی اور ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ہی، غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے۔ اسرائیلی فوج کے انسانی امداد کے ادارے کوگاٹ نے بتایا کہ گیارہ امدادی ٹرک شمالی غزہ میں داخل ہوئے ہیں، جو کئی ہفتوں کے بعد بنیادی ضروریات فراہم کر رہے ہیں۔ یہ امداد امریکی ڈیڈ لائن سے قبل فراہم کی گئی، جس کے تحت اسرائیل پر دباؤ ڈالا گیا ہے کہ وہ خطے میں امدادی رسائی بہتر کرے۔ عالمی برادری کی جانب سے انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ثالثی کے مستقبل کے امکانات

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ معطلی کے باوجود قطر کا ثالثی کردار ختم نہیں ہوگا۔ قطر کی منفرد پوزیشن، جہاں حماس کے سیاسی رہنما موجود ہیں اور امریکی اتحادی کے طور پر اس کی اہمیت برقرار ہے، اسے کسی بھی ممکنہ مذاکرات میں اہم کردار دے سکتی ہے۔ ثالثی دوبارہ شروع کرنے کے امکانات کا انحصار حماس اور اسرائیل کے سنجیدہ مذاکراتی ارادوں پر ہوگا۔

جیسے جیسے صورتحال آگے بڑھے گی، عالمی برادری غزہ اور اس کے ارد گرد ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے گی۔ امید کی جاتی ہے کہ سفارتی کوششیں دوبارہ بحال ہو سکیں تاکہ جنگ بندی ممکن ہو اور اس تنازع سے متاثر ہونے والے افراد کی مشکلات میں کمی لائی جاسکے۔