Loading...

  • 13 Nov, 2024

مزاحمتی گروہوں کی اسرائیل کے نئے جلاوطنی قانون کی شدید مذمت

مزاحمتی گروہوں کی اسرائیل کے نئے جلاوطنی قانون کی شدید مذمت

اسرائیلی پارلیمنٹ کا متنازعہ قانون منظور

فلسطینی مزاحمتی تحریکوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے حالیہ طور پر منظور کیے گئے قانون پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے، جس کے تحت فلسطینی مزاحمت کاروں کے خاندانوں کو غزہ یا دیگر علاقوں میں جلاوطن کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس متنازعہ قانون کو فلسطینی گروہوں نے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور اجتماعی سزا کا آلہ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ کا متنازعہ قانون منظور ہونے کے بعد فلسطینی حلقوں میں غصہ

جمعرات کے روز اسرائیل کی پارلیمنٹ، جسے کنیسٹ کہا جاتا ہے، نے اس قانون کی منظوری دی جس کے حق میں 61 ووٹ جبکہ مخالفت میں 41 ووٹ آئے۔ یہ قانون زیادہ تر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی اور دائیں بازو کی اتحادی جماعتوں کی حمایت سے منظور کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت وزیر داخلہ کو فلسطینی حملہ آوروں کے خاندانوں کو اسرائیل سے نکالنے کی اجازت ہوگی، بشرطیکہ ان کے خاندان کے افراد کو حملے کا علم ہو اور انہوں نے اسے روکنے کی کوشش نہ کی ہو یا ایسے حملے کی حمایت کا اظہار کیا ہو۔

حماس کا شدید ردعمل: نسل پرستی اور دشمنی کا منہ بولتا ثبوت

قانون کی منظوری کے فوراً بعد، حماس نے اس قانون کو اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف "دشمنانہ اور نسل پرستانہ" پالیسی قرار دیا۔ حماس نے اس قانون کو بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماعی سزا ہے۔ حماس نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس قانون کی مذمت کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ انسانی وقار کی پامالی کرنے والے اس قانون کو واپس لے۔

اسلامی جہاد کی سخت مذمت

اسلامی جہاد موومنٹ نے بھی نئے قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے اجتماعی سزا پر پابندی عائد کرنے والے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ تنظیم نے اسرائیلی حکومت پر فلسطینی آبادی کے خلاف نسلی تطہیر کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کا الزام عائد کیا اور کنیسٹ کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی۔ انہوں نے خاص طور پر وزیر داخلہ کو تنقید کا نشانہ بنایا، جسے اب پورے خاندانوں کو ملک بدر کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔

مجاہدین تحریک کی عالمی برادری پر تنقید

مجاہدین تحریک نے بھی اس قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی معیاروں اور معاہدوں کے خلاف ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ قانون خاندان کے افراد کو بیس سال تک جلاوطن کرنے کی اجازت دیتا ہے اور نابالغوں کو بھی قید کیا جا سکتا ہے۔ مجاہدین تحریک نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدامات فلسطینی عوام کے خلاف منظم تشدد کو جائز قرار دینے کی ایک کوشش ہیں۔

عالمی برادری سے جوابدہی کا مطالبہ

فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی کارروائیوں پر اپنی خاموشی کو ختم کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر مذمت نہ ہونے کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں پر مزید جارحیت کو تقویت ملتی ہے۔ مجاہدین تحریک اور دیگر گروہوں نے اشارہ دیا کہ عالمی برادری کی جانب سے مناسب ردعمل کا نہ ہونا انسانی حقوق اور انسانی حقوق کے اصولوں سے متعلق اس کے عزم پر سوالیہ نشان پیدا کرتا ہے۔

اختتامیہ

اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے فلسطینی خاندانوں کی جلاوطنی کے قانون کی منظوری نے فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کی طرف سے شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جو اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور منظم جبر کا تسلسل سمجھتی ہیں۔ ان گروہوں نے عالمی مداخلت کی اپیل کی ہے، اور یہ صورتحال اسرائیل فلسطین تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ عالمی سطح پر انصاف اور انسانی حقوق کے اصولوں کی پاسداری کے لیے فوری مکالمے اور مداخلت کی اشد ضرورت ہے۔