روس پر حملوں کے لیے یوکرین کو امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب جو بائیڈن امریکی دفتر میں اپنے آخری مہینوں میں جا رہے ہیں، جانشین ڈونلڈ ٹرمپ روس کے لیے زیادہ سازگار سمجھے جاتے ہیں۔
Loading...
صدر پیوٹن کی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی حد میں کمی پر مغرب کی تنقید
کشیدگی میں شدت
روس نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے ATACMS میزائل کے استعمال نے مغرب کے ساتھ جاری جنگ کو ایک "نئے مرحلے" میں داخل کر دیا ہے۔ یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا جب یوکرین نے روس کے برائنکس علاقے میں ایک فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا۔ حملہ امریکی اجازت کے بعد کیا گیا، جس میں یوکرین کو جدید ہتھیاروں کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی۔ روسی حکام کے مطابق، یہ حملہ کشیدگی کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہے۔
یوکرین کے میزائل حملے
روس کے مطابق یوکرین نے برائنکس علاقے پر 6 ATACMS میزائل داغے، جن میں سے 5 کو روسی فضائی دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس حملے کو یوکرین کی جانب سے جنگ بڑھانے کی واضح علامت قرار دیا اور کہا کہ روس اس کا جواب مناسب طریقے سے دے گا۔ لاوروف نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین کو ان میزائلوں کے آپریشن میں براہ راست مدد فراہم کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ATACMS نظام امریکی سیٹلائٹس اور ماہرین کی مدد کے بغیر نہیں چلایا جا سکتا۔
نئی ایٹمی پالیسی
اسی دوران، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی حد کو کم کر دیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت، کسی بھی ایسے روایتی حملے پر جو روس یا اس کے اتحادی بیلاروس کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہو، ایٹمی جواب دیا جا سکتا ہے۔ لاوروف نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس پالیسی کے مضمرات کو سنجیدگی سے سمجھیں، جو روس کی عسکری تیاری کو ظاہر کرتی ہے۔
پیوٹن نے یہ نئی پالیسی اس دن منظور کی جس دن برائنکس پر حملہ ہوا، جسے روسی عسکری حکمت عملی میں ایک بڑا موڑ سمجھا جا رہا ہے۔ اس اقدام کو مغربی حمایت یافتہ یوکرین کو ڈرانے اور کشیدگی بڑھانے کے لیے ماسکو کے عزم کا اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔
عالمی ردعمل
عالمی برادری نے روس کی اس نئی ایٹمی حکمت عملی پر شدید ردعمل دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ روس کی اس پیش رفت سے انہیں حیرت نہیں ہوئی کیونکہ ماسکو پہلے ہی اپنے عزائم کا اشارہ دے چکا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ایٹمی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے روس کی ایٹمی دھمکیوں کو "غیر ذمہ دارانہ" قرار دیا۔ برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے بھی اس اقدام پر تنقید کی اور کہا کہ روس کے لیے بہتر ہے کہ وہ کشیدگی کم کرے بجائے اس کے کہ جنگ کو مزید بڑھائے۔
نتیجہ
یوکرین میں جاری تنازعہ 1,000 دن کے قریب پہنچ رہا ہے اور حالات مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ یوکرین کے ATACMS میزائلوں کے استعمال اور روس کے جواب نے جنگ کو ایک نئے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ دونوں اطراف کی بڑھتی ہوئی فوجی صلاحیتوں اور جارحانہ بیانات کے باعث تنازعہ کے مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔ عالمی برادری اب بھی تحمل اور مذاکرات پر زور دے رہی ہے تاکہ ایک بڑے سانحے سے بچا جا سکے۔
Editor
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب جو بائیڈن امریکی دفتر میں اپنے آخری مہینوں میں جا رہے ہیں، جانشین ڈونلڈ ٹرمپ روس کے لیے زیادہ سازگار سمجھے جاتے ہیں۔
حزب اللہ کو مرکزی بیروت میں بڑا نقصان، اسرائیلی حملے میں محمد عفیف کی شہادت
لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملوں سے پانچ عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔