Loading...

  • 14 Nov, 2024

امریکی افواج کی اسرائیل میں تعیناتی اور ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ

امریکی افواج کی اسرائیل میں تعیناتی اور ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ

امریکہ اسرائیل میں میزائل دفاعی نظام آپریٹ کرنے کے لیے فوج بھیجے گا، ایران پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے پیش نظر یہ اقدام کیا گیا ہے۔

پینٹاگون کی THAAD میزائل دفاعی نظام کی تعیناتی کی تصدیق

مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی فوجی مداخلت کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر پینٹاگون نے اسرائیل میں ایک میزائل دفاعی نظام *Terminal High Altitude Area Defense (THAAD)* کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے تصدیق کی ہے کہ یہ نظام چلانے کے لیے امریکی فوجیوں کو اسرائیل بھیجا جا رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے اسرائیل میں اسرائیل اور حماس کے درمیان پچھلے سال ہونے والے تنازعے کے بعد اپنے جنگی دستے تعینات کیے ہیں۔

ایران کی جارحیت کے خلاف حکمت عملی

رائیڈر کے مطابق THAAD بیٹری اور اس کے ہمراہ بھیجے جانے والے اہلکار اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔ حالیہ ایرانی میزائل حملے، جو 13 اپریل اور پھر 1 اکتوبر کو کیے گئے، نے اسرائیل اور امریکہ دونوں کو چوکنا کر دیا ہے۔ صدر جو بائیڈن، جو پہلے امریکی فوجیوں کو جنگی صورتحال میں بھیجنے سے گریزاں تھے، نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان اس تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔

THAAD سسٹم بیلسٹک میزائلوں کو دورانِ نزول روکتے ہوئے آٹھ گنا آواز کی رفتار سے چلنے والے غیر دھماکہ خیز پروجیکٹائلز کا استعمال کرتا ہے۔ ایک THAAD بیٹری 95 فوجیوں پر مشتمل ہوتی ہے اور چھ ٹرک پر نصب لانچرز کے ساتھ آتی ہے، جو 48 انٹرسیپٹر تک فائر کر سکتی ہے، اور یہ اسرائیل کی دفاعی صلاحیت میں ایک مضبوط اضافہ ہے۔

تاریخی پس منظر اور پہلے کی تعیناتیاں

امریکہ نے پہلے بھی اس خطے میں THAAD سسٹم تعینات کیا ہے، جس میں اکتوبر میں اسرائیل-حماس جنگ کے بعد سعودی عرب میں بھی ایک THAAD سسٹم بھیجا گیا تھا۔ 2019 میں اسرائیل میں تربیتی مشقوں کے دوران بھی ایک THAAD بیٹری تعینات کی گئی تھی۔ تاہم موجودہ تنازعے کے دوران پہلی مرتبہ THAAD سسٹم اور امریکی فوجیوں دونوں کو اسرائیل بھیجا جا رہا ہے، جو دفاعی اقدامات کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

اس سال کے شروع میں امریکی افواج نے غزہ کے ساحل پر ایک مختصر انسانی مشن میں حصہ لیا تھا، لیکن انہوں نے فلسطینی علاقوں میں براہِ راست کارروائیوں میں شرکت نہیں کی۔

ایرانی دھمکیاں اور اسرائیلی ردعمل

امریکی افواج کی تعیناتی کا اعلان ایران کی طرف سے 1 اکتوبر کو کیے گئے ایک بڑے میزائل حملے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں تقریباً 200 بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی کارروائیوں کے ردعمل میں کیا گیا، جن میں حماس اور حزب اللہ کے اہم افراد کے قتل شامل ہیں۔

موجودہ صورتحال کے پیش نظر اسرائیل کی جانب سے ایران کے مفادات پر جوابی کارروائی متوقع ہے، جس میں ایرانی تیل یا ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم، امریکہ نے اسرائیل کو ایسی کارروائیوں سے احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے، کیونکہ یہ پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید بھڑکا سکتی ہیں۔

ایران نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ تہران کے ایک ذریعہ نے اشارہ دیا کہ جوابی کارروائی تناسبی ہو گی، جس میں اسرائیلی تیل کی ریفائنریوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، اور اسی طرح دیگر بنیادی تنصیبات پر حملے کیے جائیں گے۔

افواج کی سلامتی کے خدشات میں اضافہ

پینٹاگون کے اعلان سے چند گھنٹے قبل ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اسرائیل میں THAAD سسٹم چلانے والے امریکی فوجیوں کی سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن ایران اپنے مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔

یہ تعیناتی امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات میں ایک نازک موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جس کے خطے کے استحکام اور مستقبل کی فوجی کارروائیوں پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔