Loading...

  • 14 Nov, 2024

کیا حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ لبنان میں داخلی بدامنی کا سبب بن سکتا ہے؟

کیا حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ لبنان میں داخلی بدامنی کا سبب بن سکتا ہے؟

حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف محدود پیمانے پر تنازعہ شروع کرنے کے فیصلے نے لبنان میں مختلف ردعمل کو جنم دیا ہے۔

لبنان میں حزب اللہ کے کردار کے حوالے سے صورتحال تاریخی، سیاسی، اور فرقہ وارانہ نزاکتوں سے بھری ہوئی ہے۔ یہاں کلیدی نکات کا خلاصہ دیا گیا ہے:

حزب اللہ کی پوزیشن اور اقدامات

اسرائیل کے ساتھ مداخلت: 8 اکتوبر سے، حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ نچلی سطح کے تنازعے میں مداخلت کی ہے، اسے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف حماس کی حمایت کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس سے دونوں طرف کشیدگی اور شہری ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

مقصد: حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ اس کے اقدامات غزہ کے ساتھ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ہیں، جو مکمل جنگ میں اضافے کے بجائے کنٹرول شدہ تنازعے کی حالت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

مزاحمت کے طور پر تصور: بہت سے لوگ حزب اللہ کو اسرائیلی قبضے اور جارحیت کے خلاف مزاحمت کے اہم کھلاڑی کے طور پر دیکھتے ہیں، اس کے 2000 میں اسرائیل کے جنوبی لبنان سے 18 سالہ قبضے کے خاتمے میں اس کے کردار کو یاد کرتے ہیں۔

 داخلی لبنانی حالات

فرقہ وارانہ اور سیاسی تقسیم: حزب اللہ کے اقدامات نے لبنان میں تنازعے کو جنم دیا ہے، فرقہ وارانہ اور سیاسی تقسیم کو نمایاں کرتے ہوئے۔ یہ تنقید خاص طور پر عیسائی گروہوں اور بعض سنی جماعتوں میں مضبوط ہے۔

ناقدین کی تشویشات: اہم عیسائی رہنما، جیسے سمیر جعجع (لبنانی فورسز) اور سمیع جمیّل (کتائب پارٹی)، کا کہنا ہے کہ حزب اللہ لبنان کو ایک غیر مطلوب اور یک طرفہ تنازعے میں گھسیٹ رہی ہے، جس سے مزید اسرائیلی جوابی کارروائی اور لبنان کی مزید غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔

حامیوں کی رائے: حامیوں کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اسرائیلی اور مغربی اثرات کے خلاف ایک ضروری قوت ہے، لبنانی خودمختاری کی حفاظت کرتی ہے اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت کرتی ہے۔

حزب اللہ کی طاقت اور حکمت عملی

کنٹرول اور صلاحیتیں: حزب اللہ ایک اعلیٰ تربیت یافتہ فوجی اور سیاسی تنظیم بن چکی ہے، جس کا لبنان کے داخلی معاملات پر نمایاں اثر ہے۔ اس کی فوجی صلاحیتیں اور محفوظ مواصلاتی نیٹ ورکس نے دیگر لبنانی جماعتوں کے ساتھ تنازعے کا باعث بنی ہیں۔

اندرونی خطرات کا جواب: تاریخی طور پر، حزب اللہ نے اپنے مفادات کی حفاظت کے لئے لبنان کے اندر طاقت کا استعمال کرنے کی تیاری دکھائی ہے، جیسا کہ 2008 میں مغربی بیروت کے محاصرے میں دیکھا گیا، جہاں اس نے اپنی ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کو ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو طاقت کے مظاہرے کے ذریعے پلٹا دیا۔

تنازعے کے پھیلاؤ کا امکان

وسیع تر تنازعے کا خوف: لبنانی جماعتوں میں ایک واضح خوف ہے کہ مسلسل دشمنی ایک مکمل جنگ کی طرف جا سکتی ہے۔ یہ داخلی تقسیم کو بڑھا سکتا ہے اور لبنان میں ایک نئی شہری جھڑپ اور نقل مکانی کی لہر کو جنم دے سکتا ہے۔

فرقہ وارانہ تفکرات: اگر تنازعہ بڑھتا ہے تو اس بات کی تشویش ہے کہ نقل مکانی اور فرقہ وارانہ دینامکس کیسے سامنے آئیں گی۔ حزب اللہ کے اقدامات اور اسرائیل کی جوابی کارروائی لبنان کے پہلے سے نازک فرقہ وارانہ توازن کو مزید تناؤ میں ڈال سکتی ہے۔

حزب اللہ کے کردار پر نظریات

حزب اللہ کی کارروائیوں کی حمایت: حزب اللہ کے حامی اسے اسرائیلی جارحیت کے خلاف محافظ اور فلسطینی مقصد کے علمبردار کے طور پر دیکھتے ہیں۔

احتیاط کی درخواست: کچھ جماعتیں حزب اللہ سے اپنی فوجی کارروائیوں کو روکنے کا مطالبہ کرتی ہیں تاکہ لبنان کو وسیع تر علاقائی تنازعے میں گھسیٹنے سے بچایا جا سکے، اور تمام لبنانی گروپوں کو شامل کرنے والے زیادہ اجتماعی فیصلہ سازی کے عمل کی وکالت کرتی ہیں۔

خلاصہ

حزب اللہ کی اسرائیل کے ساتھ تنازعے میں مداخلت لبنان کے اندر متنازعہ ہے۔ یہ قومی شناخت، خودمختاری، اور فرقہ وارانہ توازن کے گہرے مسائل کو ظاہر کرتی ہے۔ جیسے جیسے صورتحال بڑھ رہی ہے، وسیع تر تنازعے کا خطرہ تمام فریقین کے لئے ایک اہم تشویش ہے۔