اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کیلئے مسلم اور عرب رہنماؤں کا مطالبہ
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔
Loading...
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔
لبنان سے اسرائیل پر راکٹ حملوں میں شدت، ایک شخص ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔
اسرائیل کا بیروت کے جنوبی علاقوں میں بھی حملے، حزب اللہ کی انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا
لبنان کی وزارت صحت نے جمعرات کو بتایا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں کم از کم 37 افراد جاں بحق اور 150 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں، جس سے لبنان کے خلاف جاری جارحیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
فوجی حکام کے مطابق حملے 'محدود، مقامی اور مخصوص' ہیں اور فضائیہ و توپ خانہ کی مدد سے کیے جا رہے ہیں
ترجمان ناصر کنعانی کا بیان: "ایران جنگ سے نہیں گھبراتا لیکن مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کا حامی ہے"
اسرائیل کا کہنا ہے کہ بیروت کے جنوبی علاقے میں کئی رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے والے بڑے حملے حزب اللہ کے 'مرکزی کمانڈ' کو تباہ کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کو ختم کرنے اور لبنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے میں امریکی ناکامی خطے کو ہمہ گیر جنگ کی طرف لے جا رہی ہے۔
اسرائیل نے متعدد لوگوں کو پیغامات اور کالز بھیجیں اور ریڈیو نیٹ ورکس کو ہیک کیا۔ ماہرین کے مطابق، اسرائیل کئی سالوں سے لبنان کے شہریوں کا ڈیٹا خاموشی سے اکٹھا کر رہا ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بچے، خواتین اور طبی عملے شامل ہیں۔
حزب اللہ کے "بہت سے دشمن" ہیں، جبکہ ہمارا ملک صرف "اپنے دفاع" میں مصروف ہے: اسحاق ہرزوگ
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں، جن میں غیر امتیازی حملوں پر پابندی بھی شامل ہے۔