امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
اسرائیل کا بیروت کے جنوبی علاقوں میں بھی حملے، حزب اللہ کی انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا
واقعے کی تفصیل
شمالی لبنان میں اسرائیل کے ایک بڑے فضائی حملے کے نتیجے میں ایک اہم حماس کمانڈر، ان کی اہلیہ اور دو بیٹیاں جاں بحق ہو گئیں۔ یہ حملہ ہفتے کے روز طرابلس کے قریب البدواوی پناہ گزین کیمپ میں ہوا۔ یہ اس علاقے میں گزشتہ سال سے جاری غزہ کے تنازعے کے بعد پہلا فضائی حملہ ہے۔
حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا
جاں بحق ہونے والے کمانڈر سعید عطاللہ علی کو حماس کی مسلح شاخ قسام بریگیڈز کا اہم رکن سمجھا جاتا تھا۔ حماس کے مطابق، یہ حملہ لبنان میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی مہم کا حصہ تھا۔ اطلاعات کے مطابق، پچھلے چند ہفتوں میں کم از کم 18 اہم کمانڈر ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے طرابلس کے قریب ہونے والے اس حملے کے حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
حزب اللہ پر حملے میں شدت
اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف اپنے فوجی آپریشنز میں بھی اضافہ کیا ہے، خاص طور پر بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں۔ اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر تقریباً ایک سال سے جاری فائرنگ کے تبادلے کے بعد یہ حملے تیز ہو گئے ہیں۔ حملے کے دن بیروت کے جنوبی علاقوں، خاص طور پر ضاحیہ کے محلے میں، دھماکوں کی آوازیں گونجتی رہیں۔ اطلاعات کے مطابق، اسرائیل نے حملوں سے پہلے مقامی افراد کو خبردار کیا تھا، لیکن یہ واضح نہیں کہ کتنے شہری محفوظ طور پر نکلنے میں کامیاب ہو سکے۔
حزب اللہ کی انٹیلیجنس کو نشانہ بنایا گیا
جمعہ کو اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے میں حزب اللہ کی انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا۔ یہ حملے حزب اللہ کے اعلیٰ رکنوں کو ہدف بنانے کی اسرائیلی مہم کا حصہ تھے۔ حالیہ حملوں میں ایک حملہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کو نشانہ بنا کر کیا گیا، جس میں وہ 27 ستمبر کو مارے گئے۔ الجزیرہ کے نمائندے علی ہاشم کے مطابق، بیروت کے رفیق حریری انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والا ایک حملہ بھی اس بمباری کا حصہ تھا۔
نقصانات اور زخمیوں کی تعداد
اسرائیلی فوج کے مطابق، حزب اللہ کے جنگجوؤں کو صلاح غندور ہسپتال کے قریب ایک مسجد میں نشانہ بنایا گیا، جسے اسرائیل نے حملوں کے لیے ایک کمانڈ سینٹر قرار دیا تھا۔ حملے کے نتیجے میں نو طبی عملے کے اراکین زخمی ہوئے، جو اسرائیل کی طرف سے حملے سے پہلے جاری کی گئی وارننگ کی وجہ سے زخمی ہوئے۔ حزب اللہ کی طرف سے ان حملوں میں ہونے والے جانی نقصان کے حوالے سے ابھی تک کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
حزب اللہ کی مزاحمت جاری
اسرائیلی جارحیت کے جواب میں، حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں کیں اور اسرائیلی ٹینک کو نشانہ بنایا۔ حزب اللہ نے اسرائیل کے رامت ڈیوڈ ایئر بیس پر بھی فادی-1 راکٹ داغے، جو لبنان کی سرحد سے تقریباً 45 کلومیٹر دور ہے۔
لبنان میں بڑھتی ہوئی ہلاکتیں
لبنان میں انسانی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 2,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر ہلاکتیں گزشتہ دو ہفتوں میں ہوئیں۔ لبنانی حکومت نے ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور ان میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتوں کا ذکر کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
انسانی بحران اور بے گھری
اس جاری تنازعے کی وجہ سے 1.2 ملین سے زائد لبنانی شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ بہت سے لوگ شمالی علاقوں یا شام کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔ تاہم، حالیہ حملوں کی وجہ سے محفوظ علاقوں تک رسائی محدود ہو چکی ہے اور لبنان اور شام کے درمیان ایک اہم سرحدی راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفان ڈوجارک نے شہری ہلاکتوں کو "ناقابل قبول" قرار دیا ہے اور بے گھر ہونے والے افراد کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی امن کوششیں
بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود، لبنان میں موجود اقوام متحدہ کی امن فوج نے اپنے علاقوں سے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے اور اسرائیلی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی عبوری فورس لبنان (UNIFIL) اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے حفاظتی منصوبے بھی تیار کر رہی ہے۔
نتیجہ
جنگ کی شدت بڑھ رہی ہے اور فوجی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ انسانی بحران بھی سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ لبنان کے عوام اس پیچیدہ اور المناک صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، جس میں مزید جانی نقصان اور بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔