امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
لبنان کی وزارت صحت نے جمعرات کو بتایا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں کم از کم 37 افراد جاں بحق اور 150 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں، جس سے لبنان کے خلاف جاری جارحیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
حالیہ حملوں کا جائزہ
جمعرات، 3 اکتوبر 2024 کو، اسرائیل نے لبنان کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کو تیز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان پہنچایا۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق، کم از کم 37 افراد ان فضائی حملوں میں جاں بحق ہوئے اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ حملے لبنان کے خلاف جاری جارحیت کا تسلسل ہیں اور جمعرات کی رات دیر گئے وزارت صحت نے یہ اعداد و شمار جاری کیے، جس سے صورتحال کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے۔
فضائی حملوں کی تفصیلات
اسرائیلی فوج نے بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں متعدد فضائی حملے کیے جن میں طاقتور بموں کا استعمال کیا گیا۔ رپورٹوں کے مطابق ان حملوں میں ایک درجن سے زائد بم گرائے گئے۔ حملے کے بنیادی اہداف میں شہری عمارتیں شامل تھیں، جو جاری تنازعہ سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس بار استعمال ہونے والے بموں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں زیادہ تھی، جس میں ایک ہفتہ قبل حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ کی ہلاکت بھی شامل تھی۔
ضاحیہ کے علاوہ، یہ حملے بیروت انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب علاقوں پر بھی ہوئے، جہاں حزب اللہ کے میڈیا ریلیشنز آفس اور ایک گودام کو نشانہ بنایا گیا۔ حزب اللہ سے قریب ایک ذریعے نے بتایا کہ جمعرات کی رات جنوب بیروت میں 11 مسلسل حملے کیے گئے، جس سے پورے شہر میں شدید افراتفری پھیل گئی۔ عینی شاہدین نے دھماکوں کی آوازوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ زور دار دھماکوں سے کاروں کے الارم بجنے لگے اور عمارتیں لرز اٹھیں، جبکہ بڑے بڑے آگ کے گولے اور دھواں حملوں کے مقامات سے اٹھتا دکھائی دیا۔
انتباہات اور انخلا
اسرائیلی فوج نے جمعرات کے دن بیروت کے جنوبی علاقے برج البراجنہ کے رہائشیوں کو ایک ہنگامی انتباہ جاری کرتے ہوئے علاقے سے انخلا کی ہدایت کی۔ اس انتباہ میں نقشے بھی شامل تھے، جن میں حزب اللہ کی تنصیبات کے قریب ہونے کا اشارہ دیا گیا، جس سے علاقے میں فوری فوجی کارروائیوں کا امکان ظاہر ہوا۔
ہلاکتوں میں اضافہ
فضائی حملوں سے لبنان میں ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 1,700 سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ، 8,770 سے زائد افراد اس تنازعے کے نتیجے میں زخمی ہو چکے ہیں۔ لبنانی حکومت اس بحران پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
حزب اللہ کا ردعمل
اسرائیلی فضائی حملوں کے جواب میں، حزب اللہ نے اسرائیلی پوزیشنوں پر راکٹ اور ڈرون حملے کیے ہیں۔ لبنانی مزاحمتی تحریک نے اسرائیل کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب غزہ کی جنگ نے 41,780 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
حزب اللہ نے اپنے فوجی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے، اور رپورٹوں کے مطابق، اب تک 17 اسرائیلی فوجی اس تنازعے کے دوران مارے جا چکے ہیں۔ حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی ایلیٹ فورسز کی کئی پیش قدمیوں کو ناکام بنا دیا ہے، جس سے ان کے آلات اور اہلکاروں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
ماہرین کی رائے
سیاسی تجزیہ کاروں نے حزب اللہ کی جنگی کارکردگی کو سراہتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج جنوبی لبنان پر زمینی حملہ کرنے کی صورت میں شدید نقصان اٹھا سکتی ہے۔ تنازعے کی موجودہ صورتحال دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
صورتحال کی شدت کے پیش نظر، بین الاقوامی برادری اس تنازعے کا قریب سے مشاہدہ کر رہی ہے اور امید کر رہی ہے کہ خطے میں دہائیوں سے جاری اس تشدد کا جلد حل نکلے گا۔ انسانی بحران میں مزید اضافہ ہو رہا ہے اور عام شہری اس تنازعے کا سب سے زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔