اہم فیصلہ: ابو غریب تشدد کے متاثرین کو 42 ملین ڈالر کی ادائیگی کا حکم
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
Loading...
امریکی حکام نے حال ہی میں ایک ایرانی شہری پر الزامات عائد کیے ہیں کہ اس نے نو منتخب صدر کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کی بنیاد رکھی تھی
الزامات کا خلاصہ
حال ہی میں ایران نے امریکی حکام کی جانب سے عائد کردہ ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران نے نومبر کے انتخابات سے قبل امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش کی۔ ایرانی حکومت نے ان الزامات کو "من گھڑت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی کو ہوا دینے کی سازش ہے، جو مبینہ طور پر اسرائیل نواز حلقوں کی سازش کا حصہ ہے۔
8 نومبر 2024 کو، امریکی محکمہ انصاف نے تہران کے ایک رہائشی، فرہاد شاکری کے خلاف الزامات عائد کیے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹرمپ کے قتل کی سازش کی منصوبہ بندی کی۔ شاکری، جو کہ افغان شہری ہیں اور تہران میں رہائش پذیر ہیں، کو 2008 میں امریکی حدود سے ملک بدر کیا گیا تھا، اور وہ پہلے ہی ایک چوری کے کیس میں سزا یافتہ ہیں۔ مزید یہ کہ فرد جرم میں دو امریکی شہریوں، کارلائل ریویرا اور جوناتھن لوڈہولٹ کا بھی ذکر ہے جو مبینہ طور پر ایرانی حکام کی معاونت کر رہے تھے اور ایک امریکی ایرانی شہری کی نگرانی میں مصروف تھے۔
ایرانی موقف
ایران نے ان الزامات پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ "بالکل بے بنیاد" ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بگہائی نے ان الزامات کو "شرپسندانہ سازش" قرار دیا اور کہا کہ یہ ایران مخالف گروہوں کی جانب سے تعلقات کو مزید خراب کرنے کی ایک کوشش ہے۔ بگہائی نے کہا کہ ایران پر اس سے پہلے بھی ایسے بے بنیاد الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے ایک سابقہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک پاکستانی شہری پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اسے امریکی حدود میں قتل کے لئے بھیجا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر ٹرمپ کو نشانہ بنانا بھی شامل تھا۔
الزامات کا پس منظر
یہ الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکی محکمہ انصاف نے ایران کے خلاف کشیدگی کا حوالہ دیا ہے، جو کہ ایرانی فوجی رہنما قاسم سلیمانی کے 2020 میں امریکی حملے میں قتل کے بعد مزید بڑھ گئی ہے۔ اس واقعے کا حکم سابق صدر ٹرمپ نے دیا تھا۔ ایران نے اس حملے کو بدلہ لینے کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، جو ممکنہ طور پر ٹرمپ اور دیگر امریکی شہریوں کے خلاف سازشوں کی وجہ بھی ہو سکتا ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا کہ ان الزامات سے ایران کی "امریکی شہریوں کو نشانہ بنانے کی جرات مندانہ کوششوں" کا انکشاف ہوتا ہے، جس میں نہ صرف ٹرمپ بلکہ حکومت کے دیگر عہدیدار اور ایرانی حکومت کے ناقدین بھی شامل ہیں۔ یہ بیان ایران کی غیر ملکی سرزمین پر سرگرمیوں اور ارادوں کے بارے میں تشویش کو بڑھا دیتا ہے۔
ماضی میں ٹرمپ کے خلاف سازشیں
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ٹرمپ کو قتل کی دھمکیاں ملی ہوں۔ 2024 کے اوائل میں دو واقعات رپورٹ ہوئے تھے جن میں افراد نے ٹرمپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ پہلا واقعہ جولائی میں پیش آیا جب تھامس میتھیو کروکس نے پنسلوانیا میں ایک ریلی کے دوران ٹرمپ پر فائرنگ کی اور نشانہ چوک گیا۔ سیکرٹ سروس نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے کروکس کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔ دوسرا واقعہ ستمبر میں فلوریڈا کے ایک گالف کورس میں پیش آیا، جہاں ریان ویسلے روتھ نے ٹرمپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی نے انہیں روک دیا۔
نتیجہ
یہ الزامات اور ان کے جواب میں ایران کا رد عمل عالمی سطح پر پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید پیچیدہ کر رہا ہے۔ نومنتخب صدر کے خلاف قتل کی سازش کے الزامات عالمی سیاسی ماحول میں نئی سطح کی کشیدگی کا سبب بن سکتے ہیں۔ دونوں ممالک اس الزام کے تناظر میں سفارتی تعلقات کے بارے میں کیسے آگے بڑھتے ہیں، یہ دیکھنا اہم ہو گا۔
Editor
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔
یمن کی مسلح افواج نے ایک "ہائی پروفائل آپریشن" میں تل ابیب کے شہر جافا کے قریب ایک فوجی اڈے کو ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔