امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بچے، خواتین اور طبی عملے شامل ہیں۔
لبنان کے جنوبی علاقوں اور بیکا وادی میں اسرائیلی حملوں کی شدت میں اضافے کے بعد صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ لبنان کی وزارت صحت نے بتایا کہ تازہ حملوں میں 182 افراد جاں بحق جبکہ 727 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بچوں، خواتین اور طبی عملے کے افراد شامل ہیں۔
حملوں کی شدت اور انسانی بحران
لبنان کے جنوبی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی جارحانہ کارروائیوں نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ صبح سویرے سے ہی اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جن میں زبقین، طیبیہ اور دیر سریان شامل ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں نقورہ کا ایک آباد مکان بھی شامل تھا، جہاں سے زخمیوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ حملوں کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ صرف آدھے گھنٹے میں 80 سے زائد فضائی حملے کیے گئے۔
لبنان کی وزارت صحت نے فوری امدادی کارروائیوں کی اپیل کرتے ہوئے جنوبی اضلاع، بیکا ہرمل اور نبطیہ کے ہسپتالوں کو زخمیوں کے علاج پر ترجیح دینے کا حکم دیا ہے۔ صورتحال نہایت خراب ہے، جہاں بہت سے زخمی شدید زخمی حالت میں ہیں، جبکہ مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
حکومتی ردعمل: انصاف کی اپیل
لبنان کے عبوری وزیراعظم نجیب میقاتی نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے لبنانی دیہات کو ختم کرنے کی نسل کشی قرار دیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ اس جارحیت کو روکا جا سکے۔ ان کے بیانات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ اس تنازعے کے انسانی اثرات پر لبنانی حکومت کو شدید تشویش ہے اور عالمی سطح پر انصاف کی فوری ضرورت ہے۔
لبنان کے وزیر اطلاعات کے مشیر، مصباح العلی نے ایک اور اہم انکشاف کیا کہ وزیر کو ان کے دفتر کی خالی کرنے کی دھمکیاں ملی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ لبنان کا سرکاری ردعمل ان دھمکیوں کے خلاف بین الاقوامی چینلز کے ذریعے دیا جائے گا، جس سے اس صورتحال کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے۔ العلی نے یقین دہانی کرائی کہ ملک کی مواصلاتی نیٹ ورکس محفوظ ہیں۔
تنازعے کے وسیع اثرات
اسرائیلی فوجی کارروائیاں صرف سرحدی علاقوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ مزید اندرونی علاقوں جیسے التفاح اور صوبے الزہرانی، نبطیہ اور صیدا تک پھیل چکی ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی حملے صنعتی مقامات کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں جس سے مزید جانی نقصان ہو رہا ہے۔ مثال کے طور پر تول میں واقع ایک صنعتی سائٹ پر اسرائیلی حملے سے تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
جاری تشدد نے لبنانی عوام میں خوف اور بے یقینی کی فضا کو جنم دیا ہے۔ جیسے جیسے تنازع شدت اختیار کر رہا ہے، انسانی جانوں کا نقصان بڑھتا جا رہا ہے، جبکہ ہسپتالوں کی حالت مزید خراب ہوتی جا رہی ہے اور کمیونٹیز مسلسل بمباری کا شکار ہو رہی ہیں۔
نتیجہ: عالمی مداخلت کی ضرورت
لبنان کی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے، اور بین الاقوامی مداخلت کی اشد ضرورت ہے۔ لبنانی حکومت انصاف اور عالمی طاقتوں سے مدد کی اپیل کر رہی ہے تاکہ انسانی بحران کو دور کیا جا سکے اور مزید تشدد سے عوام کی حفاظت کی جا سکے۔ بین الاقوامی برادری کا ردعمل اس خطے میں امن و استحکام کے لیے انتہائی اہم ہوگا، کیونکہ موجودہ تنازع صرف لبنان کے عوام کی زندگیوں کو نہیں بلکہ پورے خطے کی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔