Loading...

  • 15 Nov, 2024

لبنان میں دھماکوں کی دوسری لہر کے بعد اسرائیل نے جنگ کے 'نئے مرحلے' کا اعلان کر دیا

لبنان میں دھماکوں کی دوسری لہر کے بعد اسرائیل نے جنگ کے 'نئے مرحلے' کا اعلان کر دیا

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ تازہ دھماکوں میں 14 افراد ہلاک اور 450 زخمی ہوئے ہیں، حزب اللہ نے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

حالیہ دھماکوں کی دوسری لہر سے لبنان میں بحران شدید

حالیہ دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتیں اور نقصان

لبنان میں بدھ کے روز ایک تشویشناک صورتحال دیکھنے میں آئی جب 14 افراد ہلاک اور 450 زخمی ہو گئے۔ وزارت صحت کے مطابق یہ دھماکے مواصلاتی آلات سے منسلک تھے، جنہیں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعہ سے جوڑا جا رہا ہے۔ ان دھماکوں سے قبل ایک واقعہ میں ہزاروں پیجرز، جو زیادہ تر حزب اللہ کے زیر استعمال تھے، ملک بھر میں پھٹ گئے تھے۔ تازہ حملوں نے خدشات کو بڑھا دیا ہے کہ یہ تنازع وسیع پیمانے پر جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔


اسرائیل کی جانب سے جنگ کے نئے مرحلے کا آغاز

اسرائیلی فوجی اقدامات

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے بدھ کے روز فوجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اسرائیل جنگ کے "نئے مرحلے" میں داخل ہو رہا ہے۔ انہوں نے فوجیوں پر زور دیا کہ انہیں بہادری، عزم اور استقامت کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ اگرچہ انہوں نے حالیہ دھماکوں کا براہ راست حوالہ نہیں دیا، تاہم اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نتائج "انتہائی متاثر کن" ہیں۔


دھماکوں کی تفصیلات

متعدد دھماکوں کی رپورٹ

لبنان بھر میں بدھ کو متعدد دھماکے رپورٹ ہوئے، خصوصاً ان علاقوں میں جہاں حزب اللہ کا غلبہ ہے، جیسے کہ مشرقی اور جنوبی بیروت اور بیکا وادی۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق پیجرز اور دیگر مواصلاتی آلات پھٹ گئے، جب کہ حزب اللہ کی المنار ٹی وی نے ان دھماکوں کو وائرلیس ریڈیوز کے پھٹنے سے منسوب کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق جنوبی لبنان کے شہر صور میں بیک وقت دو دھماکے ہوئے جس سے علاقے میں افراتفری پھیل گئی اور فوری طور پر ایمبولینسوں کا رش دیکھا گیا۔

دیگر آلات میں دھماکے

پیجرز کے علاوہ، اطلاعات ہیں کہ گاڑیوں میں نصب سولر انرجی سسٹم اور بیٹریاں بھی پھٹ گئیں، جس سے مزید بدحالی کا شکار صورتحال پیدا ہوئی۔ بیروت میں ایک دھماکہ اس وقت ہوا جب وہاں حزب اللہ کے تین ارکان اور ایک بچے کے جنازے کا اجتماع ہو رہا تھا جو گزشتہ روز کے دھماکوں میں ہلاک ہوئے تھے۔


شہریوں اور اسپتالوں پر اثرات

اسپتالوں میں ہنگامی حالت

حزب اللہ کے زیر اثر علاقوں میں اسپتال حالیہ حملوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں، اور طبی حکام نے فوری طور پر تمام دستیاب عملے کو ڈیوٹی پر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عام شہری بھی اس صورتحال سے شدید متاثر ہیں، اور زخمی افراد کی بڑی تعداد اسپتالوں میں پہنچائی جا رہی ہے۔

پچھلے دنوں کے نقصانات

منگل اور بدھ کو ہونے والے دھماکوں نے خاصی تباہی مچائی۔ منگل کے دھماکوں میں 12 افراد ہلاک ہوئے، جن میں دو بچے بھی شامل تھے، جبکہ تقریباً 2,800 افراد زخمی ہوئے۔


حزب اللہ کا ردعمل اور علاقائی کشیدگی

اسرائیل پر الزام تراشی

حزب اللہ نے حالیہ حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ "مکمل طور پر مجرمانہ جارحیت" ہے۔ حزب اللہ نے اعلان کیا کہ وہ ان حملوں کا بدلہ لے گی اور غزہ میں حماس کی حمایت جاری رکھے گی۔ اس دوران، حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز کے درمیان سرحد پار فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، جسے حزب اللہ نے بڑے تنازعے سے الگ جھڑپیں قرار دیا ہے۔

علاقائی خدشات

لبنانی وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے لبنان کی خودمختاری اور سلامتی پر "واضح حملہ" قرار دیتے ہوئے خدشات کا اظہار کیا کہ یہ صورتحال وسیع پیمانے پر جنگ کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ بین الاقوامی برادری نے بھی صورتحال کا نوٹس لیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے فریقین سے زیادہ سے زیادہ ضبط و تحمل کی اپیل کی ہے تاکہ مزید کشیدگی سے بچا جا سکے۔


اختتامیہ

لبنان کی صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے، اور مکمل جنگ کا خطرہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ حالیہ دھماکوں نے نہ صرف بڑی تعداد میں جانوں کا نقصان کیا ہے بلکہ پہلے سے ہی کشیدہ ماحول کو مزید خراب کر دیا ہے۔ دونوں جانب کے فریقین مزید اقدامات کے لئے تیار دکھائی دیتے ہیں، اور آنے والے دن اس تنازع کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔