Loading...

  • 15 Nov, 2024

لبنان میں المناک پیجر دھماکے: نو افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی

لبنان میں المناک پیجر دھماکے: نو افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی

حزب اللہ کے ارکان اور عام شہریوں سمیت ہزاروں افراد پیجر دھماکوں سے جاں بحق یا زخمی ہو گئے ہیں۔

لبنان میں منگل کے روز مختلف مقامات پر وائرلیس مواصلاتی آلات، جنہیں پیجر کہا جاتا ہے، کے دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم نو افراد جاں بحق اور 2,800 افراد زخمی ہو گئے۔ لبنانی وزارت صحت کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دھماکے سب سے پہلے بیروت کے جنوبی مضافات میں رپورٹ ہوئے، جس کے بعد ایمرجنسی سروسز اور ہسپتالوں نے فوری طور پر ردعمل ظاہر کیا۔


حادثے کی تفصیل

17 ستمبر 2024 کو لبنان کے مختلف مقامات پر پیجروں کے یکے بعد دیگرے خوفناک دھماکے ہوئے، جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق ان دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم نو افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور تقریباً 2,800 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق دھماکے بیروت کے جنوبی علاقوں میں شروع ہوئے تھے، جہاں ایمرجنسی خدمات اور طبی عملہ فوری طور پر پہنچ گیا۔


زخمی اور جاں بحق افراد

مرنے والوں میں ایک 9 سالہ بچی، فاطمہ جعفر عبداللہ، اور حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ علی عمار کے بیٹے مہدی عمار شامل ہیں۔ جنوبی لبنان کے اسپتال زخمیوں کی تعداد سے بھر گئے ہیں، جس کے باعث زخمیوں کو دیگر گورنریٹ کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین نے ہسپتالوں میں زخمیوں کے ہجوم اور عوامی مدد کی مناظر کی اطلاع دی۔

ایران کے سفیر برائے لبنان، مجتبیٰ امانی بھی ان دھماکوں میں زخمی ہوئے ہیں، تاہم ان کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پیجر رکھنے والے افراد نے دھماکوں سے قبل پیجروں کے گرم ہونے کی اطلاع دی تھی، جس نے حملے کی نوعیت کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔


ابتدائی تحقیقات اور الزامات

ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ دھماکے ایک دور دراز سائبر حملے کا نتیجہ ہو سکتے ہیں، جس کے پیچھے اسرائیلی حکومت کے ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جو اس خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بیچ میں کیا گیا ہے۔ حزب اللہ نے ان حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو ان دھماکوں کا "مکمل طور پر ذمہ دار" قرار دیا ہے۔

حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا، "ہمارے شہداء اور زخمی ہماری جدوجہد اور قربانیوں کی علامت ہیں جو ہم القدس کے راستے پر دیتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ فلسطین میں غزہ اور مغربی کنارے کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس بات کا عزم کیا کہ "یہ غدار اور مجرم دشمن اپنے گناہگار حملے کا ضرور بدلہ پائے گا۔"


وزارت صحت کے ہنگامی اقدامات

اس المیے کے پیش نظر، لبنانی وزارت صحت نے بیروت اور جنوبی لبنان کے تمام طبی عملے کو ہائی الرٹ رہنے اور ہنگامی کیسوں سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے پیجر مالکان کو فوری طور پر اپنے آلات ضائع کرنے کی بھی تاکید کی تاکہ مزید حادثات سے بچا جا سکے۔ وزیر صحت، فراس ابیض نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد "سینکڑوں" میں ہے، جبکہ اموات کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔


خطے کا ردعمل اور پس منظر

ان دھماکوں کی مذمت فلسطینی مزاحمتی گروپوں اور یمن کی انصار اللہ تنظیم سمیت مختلف گروہوں نے کی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ، عباس عراقچی نے اپنے لبنانی ہم منصب سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس حملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور زخمیوں کے علاج میں ایران کی مدد کی پیشکش کی۔

اس المیے کا پس منظر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری کشیدگی ہے، جو گزشتہ اکتوبر سے بڑھتی جا رہی ہے جب اسرائیل نے حماس کے آپریشن "الاقصیٰ طوفان" کے بعد غزہ پر فوجی کارروائی شروع کی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات ان خطرات کے جواب میں کیے گئے ہیں، جس سے خطے میں پہلے سے ہی حساس حالات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔


نتیجہ

لبنان میں پیجر دھماکوں نے نہ صرف انسانی جانوں کا بڑا نقصان کیا بلکہ پہلے سے ہی نازک جغرافیائی سیاسی صورتحال کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔ جیسے جیسے تحقیقات جاری ہیں اور خطہ اس سانحے سے نبرد آزما ہے، بین الاقوامی برادری ان حالات کو بغور دیکھ رہی ہے، اس امید کے ساتھ کہ تنازعہ حل ہو اور خطے میں استحکام لوٹ سکے۔