Loading...

  • 13 Nov, 2024

امریکہ نے روسی فوجی تعاون پر بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں

امریکہ نے روسی فوجی تعاون پر بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں

ایک بھارتی کمپنی پر امریکی ساختہ ہوائی جہاز کے پرزے روس کو فراہم کرنے کا الزام

پابندیوں کا پس منظر

امریکہ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 19 بھارتی کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایسی اشیاء اور پرزے فراہم کر رہے ہیں جو روس کی یوکرین میں فوجی کارروائیوں میں معاون ہیں۔ یہ اقدام اس وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد روس پر یوکرین حملے کے بعد عائد پابندیوں کو ناکام بنانے کی کوششوں کو روکنا ہے۔ بھارتی اداروں کے علاوہ کئی دیگر ممالک کی سینکڑوں کمپنیوں کو بھی اس مہم کے تحت نشانہ بنایا گیا ہے۔

مخصوص بھارتی کمپنیاں نشانے پر

امریکی محکمہ خارجہ کے اعلان کے مطابق، دو بھارتی کمپنیاں ایسنڈ ایوی ایشن اور ماسک ٹرانس ان کمپنیوں میں شامل ہیں جن پر روس کو ہوابازی کے پرزے فراہم کرنے کا الزام ہے۔ ایسنڈ ایوی ایشن پر خاص طور پر امریکی ساختہ پرزے فروخت کرنے کا الزام ہے، جس کے باعث امریکہ میں خدشات نے جنم لیا ہے۔ ان کمپنیوں کے ڈائریکٹرز پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جو کہ امریکہ کے عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ان افراد کو بھی جوابدہ بنائے گا جو ان کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

دیگر بھارتی کمپنیاں جیسے ٹی ایس ایم ڈی گلوبل اور فیٹرویو بھی روسی معیشت کے ٹیکنالوجی سیکٹر میں اپنی کارروائیوں کے باعث امریکی نگاہ میں آگئی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ نے مزید 14 بھارتی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں جو روس کو "ڈوئل-یوز" پرزے فراہم کر رہی ہیں، جو کہ فوجی اور سول مقاصد کے لئے استعمال ہو سکتے ہیں۔ ان پرزوں میں سرکٹ بورڈز، بال بیئرنگز، اور ملنگ مشینیں شامل ہیں جو کہ مختلف فوجی سازوسامان میں استعمال ہو سکتی ہیں۔

وسیع تر پابندیوں کا تناظر

امریکی حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیاں ایک وسیع پیمانے پر حکمت عملی کا حصہ ہیں، جس میں متعدد ممالک کے تقریباً 400 ادارے اور افراد شامل ہیں۔ اس مشترکہ کوشش کا مقصد روس کی فوجی صلاحیتوں کو فروغ دینے والے سپلائی چینز کو ختم کرنا ہے۔ پابندیوں کا زیادہ تر اثر چین کی کمپنیوں پر ہوا ہے، تاہم قازقستان، کرغیزستان، ملائیشیا، سوئٹزرلینڈ، تھائی لینڈ، ترکیہ، اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیاں بھی اس مہم میں شامل ہیں۔

اگرچہ امریکی محکمہ خزانہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا تمام پابندی شدہ پرزے فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہوئے تھے یا نہیں، تاہم ان معاہدوں کے نتائج واضح ہیں۔ یہ پابندیاں ان ممالک پر تشویش کا اظہار کرتی ہیں جو روس کی جنگی سرگرمیوں کو بالواسطہ مدد فراہم کرتے ہیں۔

ردعمل اور اثرات

بھارت کی وزارت خارجہ نے ان پابندیوں پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا، جو کہ ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات مختلف جیوپولیٹیکل مسائل کی وجہ سے پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ خاص طور پر، ان پابندیوں کا اطلاق ان الزامات کے وقت ہوا ہے جب بھارت کے ایک شہری پر امریکہ میں ایک سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام ہے، جس سے سفارتی تعلقات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب، چین کے واشنگٹن میں سفارت خانے نے ان پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں "غیر قانونی اور بلاجواز" قرار دیا ہے۔ چینی ترجمان نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ چین کے تجارتی معاہدوں پر دوہرے معیار کو نافذ کر رہا ہے جبکہ خود یوکرین کو فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔

بھارتی کمپنیوں پر پابندیوں کی تاریخی پس منظر

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکہ نے یوکرین جنگ کے دوران بھارتی کمپنیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سال کے آغاز میں بھی تین بھارتی شپنگ کمپنیوں کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران کے ڈرون روس منتقل کیے، حالانکہ روس نے دعویٰ کیا کہ اس نے جنگ میں ایرانی اسلحہ استعمال نہیں کیا۔

نتیجہ

امریکہ کی طرف سے بھارتی کمپنیوں پر عائد کی گئی یہ پابندیاں عالمی تجارتی تعلقات کے پیچیدہ مسائل کو اجاگر کرتی ہیں، خاص طور پر یوکرین جنگ کے پس منظر میں۔ جیسے جیسے امریکہ اپنی پابندیوں کے نفاذ پر زور دے رہا ہے، اس کا بھارت اور اس کی کمپنیوں پر اثر ہو سکتا ہے، جس سے ان کے بین الاقوامی شراکت داری پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ یہ صورتحال مسلسل تبدیل ہو رہی ہے اور مستقبل قریب میں جیوپولیٹیکل صورتحال کے پیش نظر مزید تبدیلیاں متوقع ہیں۔