Loading...

  • 14 Nov, 2024

کیا حزب اللہ اور اسرائیل جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں؟

کیا حزب اللہ اور اسرائیل جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں؟

اسرائیل اور لبنان کی شیعہ مسلح گروہ حزب اللہ کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں آمنے سامنے حملے شدت اختیار کر رہے ہیں،

جب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملہ شروع ہوا۔ حزب اللہ غزہ کے تنازعے پر توجہ دلانے کے لیے اسرائیل کے ساتھ چھوٹے پیمانے پر لڑائی میں ملوث ہے، جس سے اب تک 36,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دونوں فریقوں نے سرحدی گاؤں خالی کرائے ہیں اور ایک دوسرے پر حملے کیے ہیں، جس میں اسرائیل نے لبنانی گاؤں پر وائٹ فاسفورس کا استعمال کیا ہے جبکہ حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی اڈوں پر ڈرون، میزائل اور دیگر ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ گزشتہ ہفتے، امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے غزہ میں لڑائی کو ختم کرنے کی اپیل کے بعد حملے شدت اختیار کر گئے۔

ایران کی حمایت یافتہ شیعہ گروہ حزب اللہ کو 1982-2000 کے درمیان اسرائیل کے جنوبی لبنان پر قبضے کے خلاف بنایا گیا تھا۔ 2006 کی حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ کے بعد اس مسلح گروہ نے اسرائیلی حملے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس کے بعد یہ مزید مضبوط ہوا۔

اب تک دونوں فریق شہری نقصانات سے گریز کر رہے ہیں، تاہم اسرائیلی قیادت لبنان میں حزب اللہ کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ تاہم، کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسرائیل عنقریب کسی بڑے پیمانے پر لبنان پر حملہ نہیں کرے گا، کیونکہ اسے خطے میں سلامتی کے مسائل کا سامنا ہے اور اس سے بین الاقوامی تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔  

حزب اللہ کے حملوں کا مقصد اسرائیل کو غزہ آپریشن سے مفروضہ فوائد کے بارے میں خبردار کرنا ہے۔ اس گروہ نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہوگی تو وہ لبنان میں بھی لڑائی بند کردے گا، تاہم اسرائیل اس پر شک کرتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا انداز ہ ہے کہ مذاکراتی طاقت حاصل کرنے کے لیے اور زیادہ کشیدگی آئے گی، جبکہ حزب اللہ اپنی شرائط پر لڑائی ختم کرنا چاہتا ہے۔