Loading...

  • 04 Dec, 2024

آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی

آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی

ٹیکنالوجی کمپنیوں کو جرمانے کا سامنا اگر عمر کی پابندیاں نہ مانی گئیں

نئے قوانین کا مقصد بچوں کا تحفظ
 
آسٹریلیا نے بچوں کی آن لائن حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ پارلیمنٹ نے "سوشل میڈیا مینیمم ایج بل" منظور کر لیا ہے، جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ جمعرات کو سینیٹ نے اس بل کی منظوری دی، جبکہ ایک روز قبل ایوانِ نمائندگان نے اس قانون کو پاس کیا تھا۔ یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے بچوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کی نشاندہی کرتا ہے۔  


عمر کی پابندی والے پلیٹ فارمز کی وضاحت
 
قانون کے تحت "عمر کی پابندی والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم" ایسے پلیٹ فارمز کو کہا گیا ہے جو آن لائن سماجی رابطوں کو فروغ دیتے ہیں اور صارفین کو مواد شیئر کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ اگرچہ کسی خاص پلیٹ فارم کا ذکر نہیں کیا گیا، لیکن اس قانون کا دائرہ کار وسیع رکھا گیا ہے۔ ان پابندیوں کو نافذ کرنے میں ناکامی کی صورت میں کمپنیوں کو 50 ملین آسٹریلین ڈالر (تقریباً 32.5 ملین امریکی ڈالر) تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پلیٹ فارمز کو اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے 12 ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔  


وزیراعظم کا موقف
 
وزیراعظم انتھونی البنیزی نے اس قانون سازی کو بچوں کو سوشل میڈیا کے نقصانات سے بچانے کے لیے ایک اہم اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، اور آج پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کردہ قانون کے بعد والدین اپنے بچوں کے ساتھ ایک مختلف گفتگو کر سکیں گے۔"  

البنیزی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ قوانین کے نفاذ میں چیلنجز ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس قانون کی مثال شراب نوشی پر عمر کی پابندی کے قوانین سے دی، یہ کہتے ہوئے کہ کچھ افراد ممکنہ طور پر ان پابندیوں کو نظرانداز کرنے کے راستے ڈھونڈ سکتے ہیں، لیکن یہ قانون سازی پھر بھی ضروری ہے۔  


صنعتی ردعمل اور خدشات  

ٹیکنالوجی کمپنیاں جیسے گوگل اور میٹا (فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی) نے اس قانون کے تیز تر عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کمپنیوں نے قانون کے نفاذ میں تاخیر کی درخواست کی ہے تاکہ عمر کی تصدیق کے نظام کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔  

اس کے علاوہ، اسنیپ چیٹ کی پیرنٹ کمپنی "اسنیپ" نے بھی قانون کے نفاذ کے عملی پہلوؤں پر سوال اٹھائے ہیں۔ کمپنی نے آسٹریلوی حکومت کے ساتھ قریبی تعاون کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ ایک پائیدار حل تیار کیا جا سکے۔  


تنقید اور چیلنجز  

کچھ سیاست دانوں اور کارکنوں نے اس قانون کو غیر واضح قرار دیا ہے۔ سینیٹر میٹ کیناوین نے قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مؤثر ثابت نہیں ہوگا اور بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے خطرات کو کم کرنے کی سنجیدہ کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔  


عالمی تناظر  

آسٹریلیا کا یہ اقدام ان ممالک کی بڑھتی ہوئی کوششوں کا حصہ ہے جو بچوں کو ڈیجیٹل دنیا میں تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مارچ 2024 میں امریکی ریاست فلوریڈا نے 14 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی اور 14-15 سال کے بچوں کے لیے والدین کی اجازت لازمی قرار دی۔ اس تناظر میں آسٹریلیا کا نیا قانون آن لائن دنیا کو بچوں کے لیے محفوظ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔