مصنوعی ذہانت کے ممکنہ خطرات: یوشوا بینجیو کی وارننگ
ٹیکنالوجی کے انسانوں سے زیادہ ذہین ہونے اور کنٹرول سنبھالنے کے خدشات
Loading...
ایک غیر معمولی اور حیرت انگیز اقدام کے طور پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی حکومت انٹیل، جو کہ چپ سازی کی صنعت میں مشکلات کا شکار ہے، میں 10 فیصد حصص خریدے گی۔ یہ فیصلہ امریکی حکومت کی جانب سے کاروباری دنیا میں غیر روائتی مداخلت کی ایک نئی مثال ہے۔ اس پیش رفت کے پیچھے انٹیل کے سی ای او لپ-بو تان اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات بھی کارفرما ہے۔
امریکی حکومت نے تقریباً 4.33 کروڑ شیئرز انٹیل کے $8.9 ارب میں خریدنے پر اتفاق کیا ہے، جس کا فی شیئر قیمت $20.47 مقرر کی گئی ہے۔ یہ قیمت انٹیل کے گزشتہ جمعہ کے اختتامی اسٹاک پرائس $24.80 کے مقابلے میں تقریباً $4 کم ہے۔ اس خریداری کے لیے فنڈنگ چپس ایکٹ کے تحت دیے گئے $5.7 ارب غیر ادا شدہ گرانٹس اور $3.2 ارب سیکیور اینکلیو پروگرام کے لیے دیے گئے فنڈز سے کی جائے گی۔اس اعلان کے فوراً بعد انٹیل کے حصص میں 1.2 فیصد کی معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔ امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹ نِک نے اس معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سودہ "انٹیل اور امریکی عوام دونوں کے لیے منصفانہ ہے۔"
یہ معاہدہ اس اہم ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے جو اس ماہ کی شروعات میں ٹرمپ اور انٹیل کے سی ای او لپ-بو تان کے درمیان ہوئی تھی۔ یہ ملاقات اس وقت شروع ہوئی جب ٹرمپ نے تان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ چینی کمپنیوں سے تعلقات کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ تاہم، ملاقات کے اختتام پر تان نے حکومت کے ساتھ یہ معاہدہ کرلیا، جسے ٹرمپ نے امریکہ کے لیے 10 ارب ڈالر کا فائدہ قرار دیا۔یہ معاہدہ چپ سازی کی صنعت کو سہارا دینے کے لیے امریکی کوششوں کا حصہ ہے، جس میں چپس ایکٹ کے تحت دی گئی گرانٹس بھی شامل ہیں تاکہ امریکی چپ سازی کو ایشیا سے آزاد کیا جا سکے۔
حکومتی حصص کی خریداری امریکی پالیسی میں واضح تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے، جس کا مقصد ملکی سیمی کنڈکٹر صنعت کو مستحکم کرنا ہے۔ اس سے پہلے جاپانی سافٹ بینک گروپ نے بھی انٹیل میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، جسے صنعت میں اعتماد کا مظہر سمجھا گیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی امداد انٹیل کو اس کے نقصان دہ فاؤنڈری بزنس کو دوبارہ زندہ کرنے کا موقع دے سکتی ہے، اگرچہ اسے نئے کارخانوں میں صارفین کو راغب کرنے اور پراڈکٹ لائن کو مضبوط بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ٹرمپ کی یہ کوشش قومی سلامتی کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس میں سیمی کنڈکٹرز اور نایاب معدنیات کی صنعتوں میں حکومت کی شراکت داری کو فروغ دینا شامل ہے۔ تاہم ناقدین کا خدشہ ہے کہ اس طرح کی مداخلت سے کاروباری دنیا میں نئے خطرات اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ٹرمپ نے دیگر بڑے معاہدے بھی کیے ہیں، جیسے این ویڈیا کے ساتھ مل کر اور نایاب معدنیات کے شعبے میں ایم پی میٹریلز کے ساتھ شراکت داری قائم کی ہے تاکہ اہم سپلائی چینز کو مضبوط کیا جا سکے۔
اس معاہدے کو کچھ سیاسی حمایت بھی حاصل ہوئی ہے۔ سینیٹر برنی سینڈرز نے اس منصوبے کی حمایت کی، جو پہلے بھی کہہ چکے تھے کہ حکومت کو ان کمپنیوں سے جو گرانٹس حاصل کرتی ہیں، حصص یا قرض کی صورت میں حق ملنا چاہیے۔انٹیل مالی مشکلات کا شکار ہے، جس نے 2024 میں 18.8 ارب ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا — جو 1986 کے بعد پہلی بار منفی سالانہ نتیجہ ہے۔ کمپنی نے آخری بار 2021 میں مثبت کیش فلو رپورٹ کیا تھا۔ حکومت کی یہ سرمایہ کاری انٹیل کو نئی زندگی دینے اور تکنیکی قیادت بحال کرنے کی کوششوں میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
امریکی حکومت نے انٹیل میں 10 فیصد حصص خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی مالیت 8.9 ارب ڈالر ہے، اور یہ سرمایہ کاری چپس ایکٹ کے تحت دی گئی گرانٹس اور دیگر پروگراموں سے فنڈ کی جائے گی۔ یہ اقدام سابق صدر ٹرمپ اور انٹیل کے سی ای او لپ-بو تان کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ حکومتی مداخلت امریکی سیمی کنڈکٹر صنعت کو مستحکم کرنے اور انٹیل کی مالی و تکنیکی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
Editor
ٹیکنالوجی کے انسانوں سے زیادہ ذہین ہونے اور کنٹرول سنبھالنے کے خدشات
خلائی پروگراموں میں ممالک کا مقابلہ انسانیت کو نقصان پہنچائے گا، راکیش شرما کا ماننا ہے۔
یہ تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ کسی نجی مشن میں خلائی واک کی جائے گی۔ لیکن کیا امریکہ اسپیس ایکس کی بلند پروازیوں کی کوئی ذمہ داری نہیں اٹھاتا؟