راکیش شرما: خلا میں جانے والے پہلے بھارتی کی عالمی تعاون کی اپیل
خلائی پروگراموں میں ممالک کا مقابلہ انسانیت کو نقصان پہنچائے گا، راکیش شرما کا ماننا ہے۔
Loading...
ٹیکنالوجی کے انسانوں سے زیادہ ذہین ہونے اور کنٹرول سنبھالنے کے خدشات
مصنوعی ذہانت (AI) کی تیزی سے ترقی ماہرین کے درمیان سنگین خدشات کو جنم دے رہی ہے، جو اس کے انسانیت پر ممکنہ اثرات سے متعلق ہیں۔ یونیورسٹی آف مونٹریال کے معروف کمپیوٹر سائنسدان اور پروفیسر یوشوا بینجیو نے حال ہی میں AI کی ترقی کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ CNBC کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بینجیو نے خبردار کیا کہ مشینیں جلد ہی انسانوں جیسی ذہانت حاصل کر سکتی ہیں، جس سے کنٹرول اور طاقت کے توازن پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔
مصنوعی عمومی ذہانت کا ابھار
بینجیو نے خاص طور پر مصنوعی عمومی ذہانت (AGI) کے تصور کا حوالہ دیا، جو ایسی مشینیں تخلیق کرنے کا ہدف رکھتی ہے جو انسانوں کی ذہانت کا مقابلہ کر سکیں یا اسے پیچھے چھوڑ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ذہانت کے ساتھ طاقت بھی آتی ہے، اور یہ سوال اہم ہے: "یہ طاقت کس کے قابو میں ہوگی؟" یہ سوال اس خطرے کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایسی مشینیں، جو انسانی ذہانت کو پیچھے چھوڑ دیں اور اپنے مقاصد خود طے کریں، انسانوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ بینجیو کی تشویش ان سائنسدانوں کی مجموعی رائے کا حصہ ہے جو سمجھتے ہیں کہ اگر AI کو قابو میں نہ رکھا گیا تو وہ اپنے خالقین کے خلاف جا سکتی ہے۔
طاقت کا ارتکاز اور اس کے نتائج
بینجیو نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ AI کی ترقی چند تنظیموں اور حکومتوں کے ہاتھوں میں مرکوز ہو رہی ہے، جو اقتصادی، سیاسی اور فوجی طاقت کے عدم توازن کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کچھ لوگ اس طاقت کا غلط استعمال کر سکتے ہیں، اور بعض افراد مشینوں کے ذریعے انسانیت کو تبدیل کرنے کے تصور کو خوش آئند سمجھ سکتے ہیں۔ اس منظرنامے سے AI کے شعبے میں سخت قوانین کی ضرورت بڑھ جاتی ہے تاکہ ممکنہ غلط استعمال سے بچا جا سکے۔
AI میں غلبے کی دوڑ
بینجیو نے AI ٹیکنالوجی تیار کرنے والی کمپنیوں کے درمیان جاری مقابلے کو "خطرناک دوڑ" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تنظیموں کو ان کے اقدامات کے لیے جوابدہ بنایا جانا چاہیے، خاص طور پر جب وہ عالمی ٹیکنالوجی کے میدان میں غلبے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان خیالات کی حمایت جیوفری ہنٹن جیسے دیگر ماہرین بھی کرتے ہیں، جنہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر AI ہتھیاروں کو مناسب ضابطے کے تحت نہ لایا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
ریگولیشن کے لیے اجتماعی مطالبہ
بینجیو کی تشویش ان ماہرین کی ایک وسیع تحریک کا حصہ ہے جو AI ٹیکنالوجیز کے سخت ضوابط کے حق میں ہیں۔ گزشتہ سال، انہوں نے ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک اور ایپل کے شریک بانی اسٹیو ووزنیاک جیسے صنعت کے رہنماؤں کے ساتھ ایک خط پر دستخط کیے، جس میں AI کے شعبے پر سخت نگرانی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جون میں انہوں نے ایک اور کھلے خط کی حمایت کی، جس میں AI سے وابستہ "سنگین خطرات" کو اجاگر کیا گیا۔ اس خط پر اوپن اے آئی کے ملازمین سمیت کئی افراد نے دستخط کیے تھے۔
نتیجہ: AI کا مستقبل اور اس کے چیلنجز
جیسے جیسے AI ٹیکنالوجی بے مثال رفتار سے ترقی کر رہی ہے، یوشوا بینجیو جیسے ماہرین کی وارننگز اس کے ممکنہ خطرات کو سمجھنے کے لیے اہم ہیں۔ AGI کی ترقی غیر معمولی مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سنگین خطرات بھی لے کر آتی ہے، جنہیں دانشمندانہ ضوابط اور نگرانی کے ذریعے حل کرنا ضروری ہے۔ سوال یہ ہے کہ انسانیت AI کی طاقت کو کس طرح قابو میں رکھ سکتی ہے تاکہ یہ خطرہ نہ بنے؟ جیسے جیسے اس موضوع پر گفتگو بڑھ رہی ہے، مختلف شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز کو اس ٹیکنالوجی کے پیچیدہ پہلوؤں پر غور و فکر کرنا ہوگا۔
BMM - MBA
خلائی پروگراموں میں ممالک کا مقابلہ انسانیت کو نقصان پہنچائے گا، راکیش شرما کا ماننا ہے۔
یہ تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ کسی نجی مشن میں خلائی واک کی جائے گی۔ لیکن کیا امریکہ اسپیس ایکس کی بلند پروازیوں کی کوئی ذمہ داری نہیں اٹھاتا؟
محققین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں حقیقت پسندانہ انسان نما روبوٹس کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔