اسرائیل نے لبنان سے مکمل انخلاء کا انکار کیا
فوجی دستے پانچ مقامات پر موجود، نئی کشیدگی کے خدشات
Loading...
امریکا کے حملے کے بعد ایران کی جنگی تیاریاں
امریکا نے حال ہی میں ایران کے تین اہم جوہری مقامات پر حملہ کیا ہے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ ایران نے اس حملے کے جواب میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کو تباہ کن نتائج سے خبردار کیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایران کس طرح امریکا کو جوابی کارروائی دے گا؟
امریکا نے ایران کے تین جوہری مقامات پر جدید ترین "بنکر بسٹر" بم استعمال کیے، جو زمین کے اندر گہرائی تک جا کر پھٹتے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم نشانہ "فوردو" سائٹ تھی، جو پہاڑوں کے نیچے تعمیر کی گئی ہے اور ایران کا سب سے خفیہ جوہری مرکز سمجھی جاتی ہے۔ امریکا کا دعویٰ ہے کہ اس حملے سے ایران کا جوہری پروگرام شدید متاثر ہوا ہے، لیکن ایران نے اب تک نقصان کی کوئی تصدیق نہیں کی۔
ایران نے طویل عرصے سے اس طرح کے حملوں کی تیاری کی تھی۔ اب وہ مندرجہ ذیل طریقوں سے امریکا کو جواب دے سکتا ہے:
ہرمز کی آبنائے دنیا میں تیل کی ترسیل کا اہم ترین راستہ ہے، جہاں سے روزانہ 2 کروڑ بیرل تیل گزرتا ہے۔ ایران اس آبنائے کے ایک کنارے پر قابض ہے اور اسے بند کر کے عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اگر ایران یہ قدم اٹھاتا ہے تو تیل کی قیمتیں آسمان چھو سکتی ہیں، جس سے پوری دنیا میں بحران پیدا ہو جائے گا۔
ایران خطے میں اپنے اتحادی گروہوں جیسے حزب اللہ، حماس، اور حوثی باغیوں کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ گروہ پہلے ہی سعودی عرب، اسرائیل، اور دیگر امریکی اتحادی ممالک پر حملے کر چکے ہیں۔ ایران ان گروہوں کو جدید ترین میزائلوں اور ڈرونز سے لیس کر چکا ہے، جو لمبی دوری تک حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
خلیجی ممالک جیسے کویت، بحرین، اور قطر میں امریکا کے متعدد فوجی اڈے موجود ہیں۔ ایران ان اڈوں پر میزائل یا ڈرون حملے کر کے امریکا کو بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ایران نے سعودی عرب کے تیل کے مراکز پر اسی طرح کے حملے کیے تھے، جس سے تیل کی پیداوار کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
ایران نے حال ہی میں ہائپرسونک میزائل اور جدید ترین کروز میزائل تیار کیے ہیں، جو امریکا اور اسرائیل کے دفاعی نظاموں کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ ان ہتھیاروں کی مدد سے ایران دور دراز کے امریکی اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔
امریکا اور ایران کے درمیان جنگ کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، جس سے دنیا بھر کی معیشتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، خطے میں پراکسی جنگ کے پھیلنے کا خطرہ بھی موجود ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے واضح کر دیا ہے کہ امریکا کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی ایک خطرناک موڑ اختیار کر چکی ہے۔ ایران کے پاس امریکا کو جواب دینے کے لیے متعدد اختیارات موجود ہیں، جن میں ہرمز کی آبنائے کی بندش، پراکسی جنگ، اور جدید ہتھیاروں کا استعمال شامل ہیں۔ اگر جنگ مزید پھیلتی ہے تو اس کے نتائج نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
Editor
فوجی دستے پانچ مقامات پر موجود، نئی کشیدگی کے خدشات
اپوزیشن نے شام کو اسد کے اقتدار سے آزاد قرار دے دیا، صدر بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی خبریں گردش میں۔