شام میں کیا ہوا؟
دارالحکومت پر قبضہ: ایک بڑی پیش رفت
Loading...
اپوزیشن نے شام کو اسد کے اقتدار سے آزاد قرار دے دیا، صدر بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی خبریں گردش میں۔
صدر اسد کا دمشق سے فرار
ایک حیرت انگیز پیش رفت میں، اطلاعات کے مطابق شامی صدر بشار الاسد دارالحکومت دمشق چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں، جب کہ اپوزیشن فورسز نے شہر پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔ اس پیش رفت کو شام کے جاری تنازع میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن نے شام کو "بشار الاسد کے دور سے آزاد" قرار دیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر خوشی کا اظہار کیا اور اس لمحے کو آمریت سے نجات کا طویل انتظار قرار دیا۔
آزادی کا اعلان
دمشق میں موجود اپوزیشن جنگجوؤں نے "نئے دور" کے آغاز کا اعلان کیا ہے اور انصاف اور اتحاد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اپوزیشن کے سربراہ ہادی البحرا نے دمشق کو "الاسد سے آزاد" قرار دیتے ہوئے شامی عوام کو مبارکباد پیش کی۔ شہریوں نے بھی اس موقع پر امید ظاہر کی کہ اب ان کے لیے ایک بہتر مستقبل ممکن ہوگا۔
اسی دوران شامی وزیر اعظم محمد غازی الجلالی نے کہا ہے کہ وہ اپنے عہدے پر موجود رہیں گے اور اپوزیشن کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں تاکہ عبوری دور میں عوامی ادارے متاثر نہ ہوں۔ حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے اپنی افواج کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری اداروں پر حملہ کرنے سے گریز کریں، جو کہ ایک پُرامن عبوری مرحلے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔
دمشق میں خوشیوں کا ماحول
دمشق میں خوشیوں کا ایک ہجوم دیکھا جا رہا ہے، جہاں شہری "آزادی! آزادی!" کے نعرے لگا رہے ہیں۔ یہ جشن اسد خاندان کی 50 سالہ حکومت کے خاتمے پر عوام کے عزم و حوصلے کا مظہر ہے، جنہوں نے سالوں تک جنگ اور ظلم کا سامنا کیا۔
اپوزیشن فورسز نے سیڈنایا جیل کے قیدیوں کو رہا کر دیا، جو اپنی سختیوں کے لیے مشہور تھی۔ اس اقدام نے عوام کے دل جیتنے میں اہم کردار ادا کیا۔ قیدیوں کی رہائی اور اپوزیشن کی تیز رفتار پیش قدمی نے شہریوں کے حوصلے بلند کر دیے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، حکومتی فوجیوں نے اپوزیشن کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ اتوار کی صبح تک فوجی کمان نے اسد کے اقتدار کے خاتمے کی تصدیق کر دی، جو شام کی تاریخ کا ایک اہم لمحہ ہے۔
حمص کی اسٹریٹجک اہمیت
دمشق میں اپوزیشن کی کامیابی سے قبل، انہوں نے حمص پر بھی قابو پا لیا تھا، جو دارالحکومت کے شمال میں دو گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ حمص کی فتح نے اپوزیشن کو دمشق اور اسد کے ساحلی علاقوں لاذقیہ اور طرطوس کے درمیان رابطہ منقطع کرنے کا موقع فراہم کیا۔ اس حکمت عملی سے اسد حکومت کی گرفت مزید کمزور ہو گئی۔
بین الاقوامی برادری کی نظریں شام پر
ان حالات میں دنیا بھر کی نظریں شام پر مرکوز ہیں۔ بہت سے لوگ امید کر رہے ہیں کہ اس اقتدار کی تبدیلی سے ملک میں استحکام اور جمہوریت کا قیام ممکن ہو سکے گا۔ اپوزیشن کے اقدامات آئندہ دنوں میں شام کی سمت اور شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔
خلاصہ
دمشق میں حالیہ پیش رفت شام کے تنازع میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے۔ جیسے ہی شہری آزادی کا جشن منا رہے ہیں، اپوزیشن اور اسد حکومت کے باقی ماندہ عناصر کے اگلے اقدامات ملک کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہوں گے۔
Editor
حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغی جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ وہ شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کی ’دیواروں پر‘ ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے اسرائیل کی جانب سے لبنان اور غزہ کے خلاف جنگوں میں فاسفورس بموں کے استعمال کی مذمت کی ہے۔