Loading...

  • 23 Oct, 2024

بلنکن کا اسرائیلی رہنماؤں سے رابطہ، غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کی کوشش

بلنکن کا اسرائیلی رہنماؤں سے رابطہ، غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کی کوشش

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حملوں کا تبادلہ، امریکی وزیر خارجہ کی جنگ بندی کی کوشش کو مشکل چیلنج کا سامنا۔

جنگ بندی کے لیے امریکی سفارتی کوشش

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات میں غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے جنگ بندی کی بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا ہے۔ منگل کو ان کا یہ دورہ اس تنازع کے بعد ان کا گیارہواں دورہ تھا۔ ان کا دورہ ایسے وقت میں ہوا جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپیں مزید بڑھ گئی ہیں۔

دورے کے دوران بدترین حالات

بلنکن کا تازہ ترین دورہ اس وقت ہوا جب حزب اللہ نے تل ابیب پر درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغے جس کی وجہ سے بن گوریون ایئرپورٹ کو عارضی طور پر بند کرنا پڑا جہاں بلنکن اترے تھے۔ یہ واقعہ خطے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے جو حالیہ مہینوں میں زیادہ خطرناک ہو چکی ہے۔

یروشلم میں مذاکرات کے دوران بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو اپنے حالیہ فوجی کامیابیوں، جن میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت شامل ہے، کو امن کی بحالی کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے نیتن یاہو سے کہا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنائیں اور اس تنازع کو ایسے طریقے سے ختم کریں جو اسرائیل اور فلسطین دونوں کے لیے دیرپا امن کا ضامن ہو۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق بلنکن نے اسرائیل سے کہا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو بہتر بنائے تاکہ یہ امداد ان لوگوں تک پہنچ سکے جنہیں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

اسرائیل کا ردعمل

ملاقات کے بعد نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سنوار کی ہلاکت یرغمالیوں کی واپسی میں مثبت کردار ادا کر سکتی ہے اور جنگ کے اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم، جنگ بندی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی، جس سے غزہ میں انسانی بحران پر تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے جہاں 2.3 ملین افراد کی اکثریت اس تنازع کے باعث بے گھر ہو چکی ہے۔

بلنکن اور نیتن یاہو نے 2006 کی اقوام متحدہ کی قرارداد کے بارے میں بھی بات چیت کی، جو اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر سیکیورٹی سے متعلق ہے۔ تاہم، حزب اللہ نے جنگ بندی کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کیا اور نیتن یاہو کی رہائش گاہ پر حالیہ ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

حزب اللہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی

لبنان کی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے کیونکہ حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔ بلنکن کی ملاقات سے چند گھنٹے قبل، حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی اڈوں اور حیفہ میں ایک بحری تنصیب پر راکٹ داغنے کا دعویٰ کیا، جس کے نتیجے میں اسرائیل نے تل ابیب کے علاقے میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔ ان حملوں سے ملبے کے گرنے سے زخمیوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی فوجی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے، اور یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال کیا ہے، جس سے مستقبل میں مزید ایسے حملوں کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال

دوسری جانب، غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ایک اسرائیلی فضائی حملے میں بیروت کے جنوبی علاقے میں رفیق حریری یونیورسٹی ہسپتال کے قریب متعدد افراد ہلاک ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تنازع عام شہریوں پر کتنی بھاری قیمت وصول کر رہا ہے۔

بلنکن کے اس دورے کے دوران جاری پرتشدد حالات کے باوجود، اسرائیل کے اندر بعض حلقے جنگ بندی کے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں۔ سابق وزیر انصاف یوسی بیلین نے امید ظاہر کی کہ بلنکن کا دورہ اس تنازع کے حل کے لیے ایک موقع بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا، "اب اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ہم سب بہت زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں اور سب ہی مصیبت میں ہیں۔"

آگے کا لائحہ عمل

اسرائیل میں ملاقاتوں کے بعد، بلنکن اردن جائیں گے جہاں وہ غزہ کے لیے انسانی امداد پر بات چیت جاری رکھیں گے۔ ان سفارتی کوششوں کے نتائج ابھی غیر یقینی ہیں، کیونکہ یہ خطہ مسلسل تشدد اور انسانی امداد کی شدید ضرورت کا سامنا کر رہا ہے۔