Loading...

  • 24 Oct, 2024

مغربی پابندیوں کی مذمت: 16ویں برکس سمٹ میں مشترکہ اعلامیہ

مغربی پابندیوں کی مذمت: 16ویں برکس سمٹ میں مشترکہ اعلامیہ

مغربی پابندیاں عالمی معیشت اور بین الاقوامی تجارت پر منفی اثر ڈالتی ہیں: برکس کا موقف

تعارف

حالیہ 16ویں برکس سمٹ جو روس کے شہر کازان میں منعقد ہوئی، میں برکس کے رکن ممالک — برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ — نے مغربی پابندیوں کی سخت مذمت کی۔ اس سمٹ کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جسے کازان اعلامیہ کا نام دیا گیا۔ اس میں زور دیا گیا کہ یہ پابندیاں عالمی تجارت اور اقتصادی استحکام پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔

کازان اعلامیہ: اہم نکات

کازان اعلامیہ ایک 33 صفحات پر مشتمل جامع دستاویز ہے، جس میں برکس ممالک نے یک طرفہ سیاسی طور پر متحرک پابندیوں کے خلاف اپنے اجتماعی موقف کو واضح کیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا: "ہم غیر قانونی اور یکطرفہ جبر آمیز اقدامات، جن میں غیر قانونی پابندیاں شامل ہیں، کے عالمی معیشت، بین الاقوامی تجارت، اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول پر منفی اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔" اس بیان سے برکس ممالک کی مساوات پر مبنی عالمی اقتصادی ماحول کے قیام کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔

مزید برآں، اس اعلامیہ میں عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے اصولوں سے ان پابندیوں کی عدم مطابقت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کے منافی ہونے پر تنقید کی گئی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ان پابندیوں سے نہ صرف اقتصادی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، بلکہ توانائی، صحت اور غذائی تحفظ کے مسائل بھی بڑھ جاتے ہیں، جو غربت اور ماحولیاتی چیلنجز کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔

انسانی حقوق پر اثرات

اعلامیہ میں انسانی حقوق پر ان پابندیوں کے اثرات کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔ برکس ممالک کا موقف ہے کہ یک طرفہ پابندیاں خاص طور پر پسماندہ طبقات کو متاثر کرتی ہیں، جن کے نتیجے میں ان کی ترقی کا حق مجروح ہوتا ہے۔ اس حوالے سے اعلامیہ میں ان پابندیوں کے خاتمے کی اپیل کی گئی ہے، کیونکہ یہ پابندیاں نشانہ بنائے گئے ممالک میں موجود لوگوں کے انسانی حقوق پر وسیع اثرات ڈالتی ہیں۔

پابندیوں کے باوجود اقتصادی تعاون

مغربی پابندیوں کے باوجود، خاص طور پر روس کے خلاف، برکس ممالک آپس میں اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر بے مثال پابندیاں عائد کی ہیں، جن کے تحت تقریباً 300 ارب ڈالر کے روسی ریاستی اثاثے منجمد کیے گئے ہیں اور مختلف شعبوں، بشمول توانائی اور مالیات، کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ روس نے ان پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور جوابی اقدامات کیے ہیں، جن میں مغربی حکام پر سفری پابندیاں شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ مغربی سیاستدان اور سفارتکار اب ان پابندیوں کی ناکامی کا اعتراف کرنے لگے ہیں، جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ مزید پابندیوں کی گنجائش کم ہو رہی ہے۔

کثیرالجہتی کا فروغ

برکس ممالک کثیرالجہتی حکمرانی کے لیے ایک متحد موقف اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مفادات کی عکاسی کرنے والا ایک متوازن عالمی نظام تشکیل دیا جا سکے۔ کازان اعلامیہ اس بات کا ثبوت ہے کہ برکس ممالک یکطرفہ پابندیوں کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور قوموں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

اختتامیہ

کازان میں منعقدہ برکس سمٹ نے مغربی پابندیوں کی شدید مخالفت کی اور انہیں عالمی اقتصادی استحکام اور ترقی کے لیے ایک بڑا رکاوٹ قرار دیا۔ ان پابندیوں کے خاتمے کی اپیل کرتے ہوئے، برکس نے نہ صرف اپنے رکن ممالک کے مفادات کی وکالت کی بلکہ ترقی پذیر ممالک کے لیے تعاون پر مبنی کثیرالجہتی کے ایک وسیع تر وژن کا بھی اظہار کیا۔