امریکی سینیٹ نے غزہ تنازع کے دوران اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کی قرارداد مسترد کر دی
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
Loading...
وائٹ ہاؤس نے اسے نسل پرستانہ سازشی نظریات قرار دیا
افواہوں کی ابتدا
اوہائیو کے شہر اسپرنگ فیلڈ میں ایک عجیب اور بے بنیاد افواہ سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ہیٹی سے آنے والے مہاجرین پالتو بلیوں کو اغوا کر کے کھا رہے ہیں۔ یہ دعویٰ سوشل میڈیا پر پھیل رہا ہے، خاص طور پر مقامی کونسل کے اجلاسوں کے ویڈیوز شیئر کیے جانے کے بعد۔ ان اجلاسوں میں رہائشیوں نے کوڑا کرکٹ اور تشدد جیسے مسائل پر بات کی، لیکن سب سے حیران کن الزام یہ تھا کہ مہاجرین پالتو اور جنگلی جانوروں کو اغوا کر رہے ہیں۔ اس افواہ کی اصل بنیاد ابھی تک واضح نہیں ہوئی، لیکن یہ تیزی سے ایک بڑا سیاسی تنازعہ بن چکی ہے، جس سے صدر جو بائیڈن کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید کی جا رہی ہے اور نائب صدر کے امیدوار جے ڈی وینس کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے۔
سیاسی رد عمل اور تنازعہ
پیر کو جے ڈی وینس، جو اوہائیو کے سینیٹر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے نائب صدارتی امیدوار ہیں، نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے دفتر کو پالتو جانوروں کے اغوا اور کھائے جانے کی رپورٹیں ملی ہیں۔ اس بیان پر وائٹ ہاؤس نے شدید تنقید کی اور اسے نسل پرستی پر مبنی سازشی نظریہ قرار دیا۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے وینس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات تارکین وطن کے خلاف تشدد کو ہوا دے سکتے ہیں۔
امیگریشن پالیسیوں کا اثر
پچھلے تین سالوں میں تقریباً 20,000 ہیٹی کے مہاجرین نے اسپرنگ فیلڈ میں سکونت اختیار کی ہے، جو ایک چھوٹے سے قصبے کے لیے ایک بڑی تعداد ہے۔ ان مہاجرین کو عارضی تحفظ حاصل ہے، جس کے تحت وہ امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کے اہل ہیں۔ جون میں بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا کہ 309,000 سے زائد ہیٹی کے مہاجرین کو یہ تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
افواہوں کا خطرناک اثر
یہ افواہیں نہ صرف عوام میں غم و غصے کو بھڑکا رہی ہیں بلکہ امریکی معاشرے میں امیگریشن کے حوالے سے گہرے اختلافات کو بھی ظاہر کر رہی ہیں۔ وائٹ ہاؤس اور مقامی حکام نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ ان بے بنیاد دعووں کو مسترد کریں اور نسل پرستانہ خیالات کو پھیلنے نہ دیں۔
BMM - MBA
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر پیوٹن کی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی حد میں کمی پر مغرب کی تنقید
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب جو بائیڈن امریکی دفتر میں اپنے آخری مہینوں میں جا رہے ہیں، جانشین ڈونلڈ ٹرمپ روس کے لیے زیادہ سازگار سمجھے جاتے ہیں۔