Loading...

  • 13 Nov, 2024

کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر مہلک دھماکہ، دو درجن سے زائد افراد جاں بحق

مقامی حکام اور ایک دہشت گرد گروپ کا کہنا ہے کہ پاکستانی علیحدگی پسندوں نے صوبہ بلوچستان میں ایک ریلوے اسٹیشن کو نشانہ بنانے والے بم دھماکے میں کم از کم 25 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں واقع مرکزی ریلوے اسٹیشن پر ہفتے کے روز ایک طاقتور دھماکے نے کم از کم 25 افراد کی جان لے لی، جن میں 14 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔ اس بم دھماکے کو علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اپنی کارروائی قرار دیا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب متعدد مسافر پلیٹ فارم پر ٹرین کے انتظار میں جمع تھے، جس سے صوبے میں جاری عدم تحفظ کی صورتِ حال واضح ہو گئی ہے۔

واقعہ اور نقصانات

حکام کے مطابق، دھماکہ اس وقت ہوا جب اسٹیشن پر رش عروج پر تھا۔ پولیس کے سینئر افسر محمد بلوچ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں میں فوج کے اہلکاروں کی تعداد نمایاں ہے۔ دھماکے سے زخمی ہونے والے 46 افراد کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جہاں انہیں ہنگامی علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

یہ دھماکہ بلوچستان میں عدم تحفظ کی صورتحال اور تشدد کے مستقل خطرے کی عکاسی کرتا ہے، جہاں شدت پسند تنظیمیں اکثر سیکیورٹی فورسز اور دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بناتی ہیں۔ یہ واقعہ ایک ایسے خطے میں دہشت گردی کے تسلسل کی ایک اور کڑی ہے، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے تنازعات کی زد میں ہے۔

حکومتی ردعمل اور مذمت

قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کو "انسانیت کے دشمنوں کا کام" قرار دیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت بلوچستان میں امن و امان کی بحالی کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک کے ہر شہری کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔

ذمہ داری قبولیت کا دعویٰ

دھماکے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔ بی ایل اے ایک شدت پسند گروپ ہے جو بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز اور دیگر صوبوں سے آنے والے افراد کو نشانہ بنانے کے لئے مشہور ہے۔ تنظیم اپنے حملوں کو بلوچستان کے وسائل پر حق اور خود مختاری کے لیے جدوجہد کے طور پر بیان کرتی ہے۔ بلوچستان ایک ایسے خطے کی حیثیت رکھتا ہے جہاں قدرتی وسائل کی دولت ہونے کے باوجود غربت اور پسماندگی عام ہے۔

علاقائی پس منظر اور کشیدگیاں

بلوچستان، اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث، خطے کا ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ ہے، جو شمال میں افغانستان اور مغرب میں ایران کے ساتھ سرحد رکھتا ہے۔ حال ہی میں ایران اور پاکستان کے حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ سیکیورٹی اقدامات کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر حالیہ حملے کے بعد جس میں ایران کے دس سرحدی محافظ جاں بحق ہوئے۔

بلوچستان میں جاری تشدد نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی استحکام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ دہشت گرد گروپ اکثر صوبے میں توانائی کے منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں، خاص طور پر وہ منصوبے جن میں غیر ملکی سرمایہ کاری شامل ہوتی ہے، جیسے کہ چین کے تعاون سے چلنے والے اہم منصوبے۔

تشدد کی تاریخ

یہ دھماکہ بلوچستان میں ہونے والے متعدد خونریز واقعات میں سے ایک ہے۔ اگست میں بلوچ لبریشن آرمی نے متعدد حملے کیے تھے جن میں 39 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، جسے حالیہ دنوں کے سب سے مہلک واقعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان حملوں کی تکرار اور شدت حکومت کی انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات پر سوالیہ نشان لگاتی ہے اور شہریوں کی حفاظت کے بارے میں خدشات کو مزید بڑھا دیتی ہے۔

بلوچستان ان مشکلات کا مقابلہ کر رہا ہے اور عالمی برادری اس بات کی امید کر رہی ہے کہ جلد ہی اس تشدد کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا، جس نے بے شمار جانیں لی ہیں اور اس علاقے کی ترقی اور خوشحالی کے امکانات کو محدود کر دیا ہے۔