روس کا یوکرینی حملوں کے جواب میں ہائپرسونک میزائل حملہ
مغربی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کے ردعمل میں روسی اقدام
Loading...
لبنان سے اسرائیل پر راکٹ حملوں میں شدت، ایک شخص ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے۔
حزب اللہ کے راکٹ اور ڈرون حملے
ہفتے کے روز اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو کی شمالی اسرائیل کے شہر کیساریہ میں واقع تعطیلاتی رہائش گاہ پر ڈرون حملے سے خطے میں کشیدگی ایک نئے عروج پر پہنچ گئی ہے۔ اس ڈرون حملے کے ساتھ لبنان سے اسرائیل کے مختلف علاقوں پر بھاری راکٹ حملے بھی کیے گئے جس کے نتیجے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی اور کم از کم 13 افراد زخمی ہو گئے۔ ان دوہری حملوں نے پورے خطے میں سیکیورٹی خدشات کو بڑھا دیا ہے اور اسرائیل میں دفاعی اقدامات پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
حملے کی تفصیلات
الجزیرہ کے مطابق، نتنیاہو کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ لبنان سے داغے گئے تین ڈرونز میں سے ایک کامیابی سے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر جا لگا۔ خوش قسمتی سے، حملے کے وقت نتنیاہو وہاں موجود نہیں تھے، اور اس ڈرون حملے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیلی فوج نے باقی دو ڈرونز کو راستے میں ہی تباہ کر دیا، جس سے اس علاقے میں مؤثر فضائی دفاعی نظام کی ضرورت مزید نمایاں ہو گئی ہے۔
ڈرون حملے کے علاوہ، لبنان سے 100 سے زیادہ راکٹ شمالی اسرائیل کی جانب داغے گئے، جس کے نتیجے میں تل ابیب، گلیل اور حیفہ سمیت کئی شہروں میں ہوائی حملے کے سائرن بجائے گئے۔ ان مسلسل حملوں نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے اور اسرائیلی حکام کی جانب سے فوری جوابی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
سیکیورٹی خدشات اور تحفظات
الجزیرہ کی رپورٹر نور اوضہ نے عمان، اردن سے صورت حال کی سنگینی پر روشنی ڈالی، کیونکہ اسرائیل میں میڈیا کی موجودگی پر پابندیاں ہیں۔ اوضہ نے بتایا کہ اسرائیلی حکام اس ڈرون حملے کو ممکنہ "قتل کی کوشش" کے طور پر دیکھ رہے ہیں، اگرچہ اس حملے کے مقاصد کی حتمی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔ تاہم، اس حملے کے بعد سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
یہ بات بھی تشویش کا باعث ہے کہ ڈرون لبنانی سرحد سے 70 کلومیٹر کا فاصلہ بغیر کسی الرٹ کے عبور کرتے ہوئے نشانے پر جا پہنچا۔ اس سیکیورٹی خلا نے اسرائیلی دفاعی نظام میں ممکنہ کمزوریوں کو نمایاں کیا ہے اور دفاعی حلقوں میں گہری تشویش پیدا کی ہے۔
حزب اللہ کی جاری جارحیت
یہ حالیہ کشیدگی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کا تسلسل ہے، جو پچھلے سال اکتوبر سے جاری ہے۔ ایران نواز اس شدت پسند تنظیم نے اسرائیلی اہداف پر متعدد حملے کیے ہیں، جن کے جواب میں اسرائیلی فوج نے سخت کارروائیاں کی ہیں۔ حزب اللہ کی جانب سے اس بار راکٹ حملوں کے ذریعے ڈرون حملے کو چھپانے کی کوشش ایک نئی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے، جو اسرائیل کے لیے دفاعی حکمت عملی کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔
حیفہ کی اسٹریٹیجک اہمیت
حیفہ، جو اسرائیل کا سب سے بڑا شمالی شہر اور اہم بندرگاہ ہے، حالیہ تنازعات میں مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ یہ شہر اسرائیلی بحریہ کا ہیڈکوارٹر بھی ہے، جس کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ حیفہ اور دیگر قریبی علاقوں میں ہوائی حملے کے سائرن کی آوازوں نے شہری زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور مستقبل میں مزید کشیدگی کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔
نتیجہ
وزیر اعظم نتنیاہو کی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ اور لبنان سے راکٹوں کی بوچھاڑ، حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے۔ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز ممکنہ طور پر اپنے دفاعی نظام کا از سر نو جائزہ لیں گی تاکہ مستقبل میں اس قسم کے حملوں سے بچا جا سکے۔ ڈرون ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں اور موجودہ دفاعی نظام کی مؤثریت پر بڑھتے خدشات کے ساتھ، خطے میں مزید تشدد کا امکان برقرار ہے۔ عالمی برادری بھی ان حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، امید ہے کہ یہ تنازع جلد کسی حل کی طرف بڑھے گا تاکہ عام لوگوں کی زندگیوں پر اس کے تباہ کن اثرات کو کم کیا جا سکے۔
Editor
مغربی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کے ردعمل میں روسی اقدام
صدر آئزک ہرزوگ: "انصاف کا نظام حماس کے جرائم کے لیے ڈھال بن گیا ہے"
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔