Loading...

  • 23 Oct, 2024

ڈنیڈن ایئرپورٹ پر تین منٹ کی گلے ملنے کی حد مقرر، ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے منفرد قدم

ڈنیڈن ایئرپورٹ پر تین منٹ کی گلے ملنے کی حد مقرر، ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے منفرد قدم

ایئرپورٹ کے نئے اصول کے مطابق لمبے گلے ملنے سے ٹریفک جام ہونے سے بچا جائے گا، لیکن "ہگ پولیس" کا کوئی خطرہ نہیں۔

ٹریفک جام سے بچنے کے لیے منفرد اقدام

نیوزی لینڈ کے ڈنیڈن ایئرپورٹ نے ایک منفرد قدم اٹھاتے ہوئے گلے ملنے کے دورانیے کو تین منٹ تک محدود کر دیا ہے، جس کا مقصد ایئرپورٹ کے ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانا ہے۔ ایئرپورٹ کے سی ای او ڈین ڈی بونو کے مطابق یہ نیا قانون ستمبر سے نافذ العمل ہوا، اور اس کا مقصد مسافروں کو الوداعی لمحات میں حد سے زیادہ وقت لینے سے روکنا ہے تاکہ ایئرپورٹ کے ڈراپ آف زون میں ٹریفک جام نہ ہو۔

تبدیلی کو گلے لگانا: اس قدم کا مقصد

ڈی بونو کے مطابق اس اصول کا مقصد یہ ہے کہ ایئرپورٹ کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے، خاص طور پر ان اوقات میں جب مسافروں کی تعداد زیادہ ہو۔ ڈراپ آف زون میں ایک نشانی نصب کی گئی ہے جس پر صاف الفاظ میں لکھا ہے "گلے ملنے کا زیادہ سے زیادہ وقت تین منٹ"۔ جو افراد زیادہ دیر تک گلے ملنا چاہتے ہیں، انہیں پارکنگ ایریا کا رخ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے تاکہ وہ ٹریفک میں خلل نہ ڈالیں۔

یہ فیصلہ سوشل میڈیا پر ایک متنازعہ بحث کا سبب بن گیا ہے، جہاں لوگوں نے ملے جلے ردعمل دیے ہیں۔ کچھ صارفین نے ایئرپورٹ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا، جب کہ کئی لوگوں نے اس اقدام کو سراہا اور اسے ایک مثبت اور دلچسپ حل قرار دیا۔

مسافروں کے بہاؤ کو منظم کرنے کا انوکھا انداز

ڈنیڈن ایئرپورٹ، جو نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے کے شہر ڈنیڈن میں تقریباً 135,000 افراد کی خدمت کرتا ہے، نے دوسرے ایئرپورٹس کی سخت پالیسیوں کے مقابلے میں ایک "دلچسپ" حل اپنایا۔ مثلاً برطانیہ کے کچھ ایئرپورٹس میں ڈراپ آف زون میں گاڑی کھڑی کرنے پر فوری جرمانہ یا گاڑی کے پہیے کو جام کرنے کی سزا دی جاتی ہے، چاہے گاڑی کتنی ہی دیر کے لیے رکی ہو۔ ڈی بونو نے کہا کہ تین منٹ کی حد زیادہ قابل قبول ہے، جو مسافروں کو جرمانوں اور سزاؤں کے بغیر کارکردگی بڑھانے کی ترغیب دیتی ہے۔

ڈی بونو کا کہنا ہے، "تین منٹ کا وقت کافی ہے کہ آپ اپنی پیاری شخصیت کو خدا حافظ کہیں اور روانہ ہو جائیں"۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ وقت جذباتی لمحے کے اظہار کے ساتھ ساتھ ٹریفک کو بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھانے کے لیے ایک مناسب توازن فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف 20 سیکنڈ کے گلے ملنے سے ہی انسان کے جسم میں آکسیٹوسن اور سیروٹونن جیسے خوشی کے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو مثبت جذبات کو فروغ دیتے ہیں۔

قانون کا اطلاق: کوئی "ہگ پولیس" نہیں ہوگی

حالانکہ ایئرپورٹ نے یہ اصول لاگو کر دیا ہے، لیکن ڈی بونو نے واضح کیا کہ اس کی سختی سے نگرانی نہیں کی جائے گی۔ اس اصول کا مقصد لوگوں کو خوفزدہ کرنا نہیں بلکہ ایک عمومی ہدایت فراہم کرنا ہے۔ "ہماری کوئی ہگ پولیس نہیں ہے"، انہوں نے کہا۔ اگر کوئی مسافر وقت سے زیادہ گلے ملنے میں مصروف ہو تو انہیں بس یاد دلایا جائے گا کہ وہ پارکنگ ایریا میں چلے جائیں۔

ایئرپورٹ کی اس ہلکی پھلکی پالیسی کو بعض مسافروں نے سراہا ہے، جو ایئرپورٹ کے اس اقدام کو ایک خوشگوار اور کارآمد تجربے کی کوشش سمجھتے ہیں۔ جب کہ یہ نئی پالیسی آن لائن مزید توجہ حاصل کر رہی ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ سفر کے روزمرہ کے پہلو بھی مکالمہ اور تخلیقی سوچ کو جنم دے سکتے ہیں۔

نیا اقدام، عالمی مثال؟

ڈنیڈن ایئرپورٹ کا تین منٹ کا ہگنگ لیمٹ ایک انوکھا اور تخلیقی طریقہ ہے جو نہ صرف ٹریفک کے مسائل کو حل کرتا ہے بلکہ مسافروں کے جذباتی لمحوں کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ جیسے جیسے دنیا بھر کے ایئرپورٹس کو بھیڑ اور کارکردگی کے مسائل کا سامنا ہے، ڈنیڈن کا یہ دلچسپ حل شاید دوسرے ایئرپورٹس کے لیے بھی ایک مثال بن جائے۔

Syed Haider

Syed Haider

BMM - MBA