Loading...

  • 25 Nov, 2024

تنازع میں شدت: حزب اللہ نے اسرائیل پر 340 میزائل داغ دیے

تنازع میں شدت: حزب اللہ نے اسرائیل پر 340 میزائل داغ دیے

وسطی بیروت میں اسرائیل کے حملے میں 20 افراد کی ہلاکت کے بعد حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی مقامات کو نشانہ بنایا جب یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

حزب اللہ کا بڑا حملہ  

حزب اللہ نے اسرائیل کے مختلف مقامات پر 340 میزائل داغ کر کشیدگی میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ ان حملوں میں تل ابیب کے فوجی اڈے اور اشدود بحری اڈے سمیت کئی اہم اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں جدید میزائل اور ڈرونز استعمال کیے گئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق تل ابیب اور شمالی علاقوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجائی گئیں، اور متعدد میزائلوں کو فضا میں ہی ناکام بنا دیا گیا۔  

ان میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد زخمی ہوئے، جن میں ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب اسرائیلی فضائی حملے میں وسطی بیروت میں 29 افراد جاں بحق اور 66 زخمی ہوئے، جس کی تصدیق لبنان کی وزارت صحت نے کی ہے۔  

سیاسی ردعمل اور جنگ بندی کی اپیل
 
لبنان کے نگراں وزیراعظم نجیب میقاتی نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں امریکہ کی قیادت میں جاری جنگ بندی کی کوششوں پر "کھلا حملہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی یہ کارروائی سفارتی حل کی تجاویز کو مسترد کرنے کی ایک واضح اور خونریز کوشش ہے۔  

دوسری جانب، یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکار جوزف بوریل نے اسرائیل اور حزب اللہ سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا، جس کا مقصد 2006 کی جنگ کے بعد خطے میں استحکام لانا تھا۔ بوریل نے یہ بھی اعلان کیا کہ یورپی یونین لبنان کی فوج کو مضبوط بنانے کے لیے 200 ملین یورو فراہم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ جنوبی لبنان میں سیکیورٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔  

مزید تشدد اور جانی نقصان  

جنوبی لبنان میں ایک اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایک لبنانی فوجی جاں بحق اور 18 زخمی ہو گئے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ لبنانی فوج پر حملے غیر ارادی ہیں اور ان کا مقصد حزب اللہ کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔  

تنازع کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فضائی حملوں میں لبنان میں 3,500 سے زائد افراد جاں بحق اور تقریباً 12 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، جو لبنان کی کل آبادی کا ایک چوتھائی ہیں۔ اسرائیل کی طرف بھی 90 فوجی اور تقریباً 50 عام شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔  

آگے کا راستہ  

حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، بائیڈن انتظامیہ نے جنگ بندی کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ امریکی مندوب آموس ہوچسٹین حالیہ ہفتے خطے میں موجود تھے تاکہ مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نکالا جا سکے۔ تاہم، جنگ بندی کے امکانات اب بھی غیر یقینی ہیں۔  

یہ تنازع نہ صرف ایک انسانی بحران کو جنم دے رہا ہے بلکہ پورے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ سفارتی کوششوں کی کامیابی ہی دونوں ممالک کے درمیان امن قائم کر سکتی ہے، لیکن موجودہ حالات میں یہ امید بھی خطرے میں نظر آ رہی ہے۔