Loading...

  • 16 Nov, 2024

اسرائیل اور لبنان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ: جنگ بندی کی کوششوں کے دوران حملے تیز

اسرائیل اور لبنان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ: جنگ بندی کی کوششوں کے دوران حملے تیز

لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملوں سے پانچ عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔

بیروت میں فضائی حملے: شہر تباہی کا شکار  

اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات پر مسلسل چوتھے دن فضائی حملے کرتے ہوئے پانچ عمارتوں کو ملبے میں تبدیل کر دیا، جن میں سے ایک شہر کے مصروف تائیونہ جنکشن کے قریب تھی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، یہ کارروائیاں حزب اللہ کے اسلحہ کے گوداموں اور کمانڈ سینٹرز کو ختم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ ان حملوں کی وجہ سے انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے، جہاں ایک ملین سے زائد لبنانی بے گھر ہو چکے ہیں۔  

الجزیرہ کی بیروت میں نمائندہ زینا خضر نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے حملے سے پہلے دو بار جبری انخلا کے احکامات جاری کیے۔ بہت سے رہائشی اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے اور اب اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار ہیں۔ تاہم، ان انخلاؤں کی وجہ سے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں نے رہائشیوں کو خطرے سے بچنے کے لیے ناکافی وقت دینے پر تنقید کی ہے۔

حزب اللہ کا جوابی ردعمل
 
اسرائیلی حملوں کے جواب میں، حزب اللہ نے شمالی اسرائیل کے عسکری ٹھکانوں پر راکٹ داغے، جن میں مسگاوام اور یفتاح کے بیرک شامل ہیں۔ حزب اللہ نے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔  

ستمبر کے آخر سے جاری اس کشیدگی میں شدت آئی ہے، جہاں اسرائیل نے غزہ جنگ کے تناظر میں حزب اللہ کی سرگرمیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کی ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں کا مقصد اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، جن میں سے کئی شمالی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

انسانی بحران کی شدت
 
ان فضائی حملوں کے نتیجے میں اب تک لبنان میں کم از کم 3,386 افراد جان بحق اور 14,417 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں، اور بنیادی سہولیات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ بین الاقوامی برادری اس بڑھتی ہوئی تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے، جو خطے کی استحکام کے لیے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔

جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں  

اس شدید کشیدگی کے دوران، جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، لبنان میں امریکی سفیر نے پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کو ایک جنگ بندی کا مسودہ پیش کیا ہے، جنہیں حزب اللہ کی حمایت حاصل ہے۔ بری کی سینئر ایرانی عہدیدار علی لاریجانی کے ساتھ بات چیت میں ممکنہ مفاہمت کے اشارے ملے ہیں، کیونکہ ایران نے لبنان کی جانب سے کیے گئے کسی بھی فیصلے کی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔

لاریجانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران امریکی جنگ بندی منصوبے کو سبوتاژ نہیں کرنا چاہتا بلکہ لبنان کی خودمختاری اور استحکام کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حقیقی رکاوٹ اسرائیل کی کارروائیاں ہیں۔ بین الاقوامی برادری نے اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے تحت جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، جو حزب اللہ کے غیر مسلح ہونے اور جنوبی لبنان سے اس کی فوجوں کے انخلا کو لازمی قرار دیتی ہے۔

اختتامیہ  

لبنان کی موجودہ صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔ جاری تشدد نہ صرف عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ خطے کے امن و امان کے لیے بھی سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ سفارتی کوششوں کے نتیجے میں محتاط امید پیدا ہو رہی ہے کہ مسئلے کا حل ممکن ہے، لیکن یہ راستہ اب بھی دشوار نظر آتا ہے۔