اسرائیلی فوج نے ایرانی طیارے کو شام کی فضائی حدود سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا
شبہ تھا کہ طیارہ حزب اللہ کے لیے اسلحہ لے جا رہا تھا
Loading...
عام شہریوں کی ہلاکتیں اسرائیلی فوج کے دعوے کے باوجود جاری ہیں کہ وہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
شہری ہلاکتیں اور فوجی کارروائیاں
غزہ میں اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بدھ کے روز رپورٹ دی کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 51 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل نے اس علاقے میں اپنی کارروائیوں کو مزید تیز کر دیا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے تشدد کے ساتھ ساتھ لبنان میں جاری فوجی کارروائیاں خطے کی کشیدہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔
عام شہری مقامات پر حملے
اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے رات کے وقت غزہ شہر پر حملے کیے، جن میں مسقط اسکول اور مغربی غزہ شہر میں الامال یتیم خانہ شامل تھے۔ فلسطینی نیوز ایجنسی "وفا" کے مطابق، ان حملوں میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے جو ان مقامات پر پناہ لینے آئے تھے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ ادارے حماس کی جانب سے "کمان اور کنٹرول کمپلیکس" کے طور پر استعمال کیے جا رہے تھے، تاہم اس دعوے پر شک کیا جا رہا ہے کیوں کہ یہ عمارتیں شہری اداروں کی حیثیت رکھتی ہیں۔
اس کے علاوہ، اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں بریگ ہائی اسکول پر حملے کا بھی اعلان کیا، لیکن اس مخصوص حملے میں ہلاکتوں کی تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں۔
خان یونس میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
جنوبی غزہ میں صورتحال بدترین ہوتی جا رہی ہے، جہاں فضائی حملے اسرائیلی ٹینکوں کی تین محلوں میں تعیناتی کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ شہر کے یورپی اسپتال سے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ہلاک شدگان میں سات خواتین اور بارہ بچے تھے، جن میں کچھ کی عمر 22 ماہ تھی۔ اسپتال کے نرسنگ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر صالح الحمز نے بتایا کہ زخمیوں کا سلسلہ صبح 3 بجے (0:00 GMT) سے شروع ہوا اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
فوجی کارروائیاں اور علاقائی کشیدگی
اسرائیلی فوج کی کارروائیاں غزہ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں بھی چھاپے اور گرفتاریوں کے دوران دوبارہ شروع ہوئی ہیں۔ یہ نیا تشدد عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، خاص طور پر جب کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں لبنان میں بھی جاری ہیں۔ ایران کے حالیہ میزائل حملے نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے، جن کے بارے میں تہران کا کہنا ہے کہ یہ غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں اور حماس و حزب اللہ کے سینیئر رہنماؤں کی ہلاکتوں کا ردعمل ہیں۔
اس جاری کشیدگی نے ایک وسیع تر علاقائی جنگ کے خدشات کو جنم دیا ہے، جب کہ ایران سے وابستہ مسلح گروہ اسرائیل کے ساتھ مسلسل چھوٹے پیمانے پر جھڑپوں میں ملوث ہیں۔ جیسے جیسے صورتحال بگڑ رہی ہے، اسرائیل اور ایران کے درمیان مزید دھمکیوں کا تبادلہ ہوا ہے، اور عالمی برادری کی جانب سے امن کی اپیلیں سامنے آ رہی ہیں۔
انسانی بحران کی شدت
غزہ پر اسرائیلی حملوں کی وجہ سے انسانی بحران نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے، جہاں اب تک 41,500 سے زائد افراد ہلاک اور قریباً 100,000 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہزاروں افراد ابھی بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جب کہ تباہ شدہ عمارتوں کے نیچے پھنسے ہوئے افراد کا کوئی حساب نہیں۔ شہری اس تشدد کا زیادہ تر نشانہ بنے ہوئے ہیں، اور تنازعہ کے خاتمے کا کوئی اشارہ نہیں مل رہا۔
دنیا کے سامنے اس تنازعہ کا حل نکالنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ غزہ میں جاری تشدد کے انسانی نتائج کو کم کیا جا سکے۔
Editor
شبہ تھا کہ طیارہ حزب اللہ کے لیے اسلحہ لے جا رہا تھا
روس اور شام کے جنگی طیاروں کی ادلب پر بمباری، شمال مغرب میں باغیوں کی غیر متوقع کارروائی پانچویں دن بھی جاری۔
ملک کے صدر نے کہا ہے کہ ان کی افواج اور اتحادی جہادی پیش قدمی کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔