Loading...

  • 30 Oct, 2024

اسرائیل کی جانب سے UNRWA پر پابندی، عالمی برادری کی شدید مذمت

اسرائیل کی جانب سے UNRWA پر پابندی، عالمی برادری کی شدید مذمت

اسرائیل کے نئے قوانین UNRWA کو غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو زندگی بچانے والی امداد فراہم کرنے سے روکیں گے۔

تعارف

اسرائیلی پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک متنازعہ قانون منظور کیا ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کی تنظیم برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) کو "دہشت گرد" تنظیم قرار دیتے ہوئے اس کے کام کو محدود کیا گیا ہے۔ اس قانون کے نتیجے میں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے لاکھوں فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملنے والی ضروری سہولتیں جیسے خوراک، صحت کی دیکھ بھال، اور تعلیم متاثر ہو سکتی ہیں۔

قانون سازی کی تفصیلات

28 اکتوبر 2024 کو اسرائیلی کنیسٹ نے دو قوانین منظور کیے ہیں، جن کے مطابق UNRWA کو اسرائیلی سرزمین پر کام کرنے سے روک دیا جائے گا۔ اس قانون کے نفاذ سے UNRWA فلسطینی پناہ گزینوں کو فراہم کی جانے والی بنیادی خدمات فراہم نہیں کر پائے گی۔ 1949 میں قائم ہونے والی یہ تنظیم فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایک اہم ذریعہ رہی ہے، جس نے اسرائیل کے قیام کے دوران بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو مدد فراہم کی اور غزہ، مغربی کنارے، لبنان، اردن، اور شام میں لاکھوں افراد کی خدمت کی۔

فلسطینی قیادت کا ردعمل

فلسطینی قیادت نے اس قانون سازی کی شدید مذمت کی ہے۔ فلسطینی صدارتی ترجمان، نبیل ابو ردینہ نے اس قانون کو اسرائیل کے فاشسٹ رجحانات کی عکاسی قرار دیا۔ حماس نے اسے فلسطینی عوام کے خلاف ایک "صہیونی جنگ" کا حصہ قرار دیا، جب کہ اسلامی جہاد نے اس قانون کو فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کا ردعمل

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے UNRWA کے کام کو "ناگزیر" قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس قانون کے نفاذ کے "تباہ کن نتائج" برآمد ہو سکتے ہیں۔ UNRWA کے سربراہ، فلپ لازارینی نے کہا کہ یہ قانون اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔

عالمی برادری کی مذمت

چین اور روس

اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے، فو کونگ نے اسرائیلی فیصلے کو "قابل مذمت" قرار دیا، جب کہ روس کے سفیر وسلی نبنزیا نے کہا کہ یہ فیصلہ غزہ کی خراب صورتحال کو مزید بگاڑ دے گا اور امریکہ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے پر زور دیا۔

برطانیہ اور اردن

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ قانون غزہ میں انسانی بحران کو مزید بدتر بنا سکتا ہے اور اردن کی وزارت خارجہ نے اس قانون کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

یورپی ممالک اور آسٹریلیا

آئرلینڈ، ناروے، سلووینیا، اور اسپین سمیت متعدد یورپی ممالک نے مشترکہ بیان میں اس قانون کی مذمت کی ہے۔ آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائے۔

سوئٹزرلینڈ اور عالمی ادارہ صحت

سوئٹزرلینڈ کی وزارت خارجہ نے اس قانون کے انسانی اثرات پر تشویش ظاہر کی جبکہ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

نتیجہ

اسرائیل کے UNRWA پر پابندی کے بعد عالمی برادری میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ عالمی رہنما اس قانون کو انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے اور غزہ میں پناہ گزینوں کو مدد فراہم کرنے میں تعاون کرے۔