امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
مختلف میڈیا اداروں کا دعویٰ: ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کا نیا سیکریٹری جنرل مقرر کر دیا گیا ہے
قیادت میں تبدیلی کی افواہیں
حزب اللہ نے مختلف میڈیا اداروں میں گردش کرنے والی خبروں کی تردید کر دی ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تنظیم کے ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین کو نیا سیکریٹری جنرل مقرر کر دیا گیا ہے۔ یہ افواہیں اس وقت سامنے آئیں جب حال ہی میں بیروت میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں حسن نصراللہ ہلاک ہو گئے، جو تین دہائیوں سے زائد عرصے تک گروپ کی قیادت کرتے رہے تھے۔
اتوار کے روز، العربیہ اور الحدث کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ حزب اللہ کی شوریٰ کونسل، جو تنظیم کا مرکزی فیصلہ ساز ادارہ ہے، نے نصراللہ کی موت کے بعد صفی الدین کو نیا قائد منتخب کر لیا ہے۔ ان رپورٹس میں کہا گیا کہ نصراللہ کی موت کو تنظیم کے لیے ایک اہم نقصان قرار دیا گیا ہے، اور اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
ہاشم صفی الدین کون ہیں؟
ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے ایک نمایاں شخصیت ہیں اور 2001 سے ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کے عہدے پر فائز ہیں۔ 60 سالہ صفی الدین کو گروپ کے "دوسرے نمبر کے رہنما" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ نہ صرف نصراللہ کے کزن ہیں بلکہ ایران کی القدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کے داماد بھی ہیں، جو 2020 میں عراق میں امریکی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ نصراللہ اور سلیمانی کے ساتھ قریبی تعلقات نے صفی الدین کو حزب اللہ کی قیادت میں ایک اہم حیثیت دلائی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ صفی الدین جلد ہی نئے سیکریٹری جنرل کے طور پر اعلان کیے جا سکتے ہیں۔ خاص طور پر اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ صفی الدین ان چند سینئر رہنماؤں میں شامل تھے جو حالیہ اسرائیلی حملے کے مقام پر موجود نہیں تھے۔ اس غیر موجودگی نے ان کی ممکنہ ترقی کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔
حزب اللہ کا ردعمل
ان افواہوں کے جواب میں، حزب اللہ نے صورت حال کی وضاحت کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ گروپ نے المنار ٹی وی کے ذریعے بیان جاری کیا کہ تنظیم میں قیادت کی تبدیلی سے متعلق خبریں "غیر اہم ہیں اور ان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔" حزب اللہ نے زور دیا کہ قیادت کی منتقلی سے متعلق کوئی بھی مستند معلومات صرف سرکاری بیانات کے ذریعے فراہم کی جائیں گی، تاکہ صفی الدین کی ممکنہ تقرری کے بارے میں قیاس آرائیوں کو روکا جا سکے۔
اسرائیلی حملوں کا اثر
یہ قیادت کی تبدیلی کی افواہیں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب حالیہ دنوں میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ حالیہ فضائی حملوں سے حزب اللہ کی فوجی قیادت کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور رپورٹس کے مطابق، گزشتہ چند ہفتوں میں درجنوں سینئر رہنما مارے گئے ہیں۔ نصراللہ کی موت کو تنظیم کے لیے ایک بڑے دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ حزب اللہ کی شناخت اور اسرائیل کے خلاف حکمت عملی کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔
نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ کی طاقت اور اثر و رسوخ میں نمایاں اضافہ ہوا تھا، جس نے نہ صرف لبنان بلکہ پورے خطے میں گروپ کی حیثیت کو مضبوط کیا۔ ان کی موت نہ صرف قیادت میں خلا پیدا کرتی ہے بلکہ تنظیم کے مستقبل کے حوالے سے بھی سوالات اٹھاتی ہے، خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعے کے تناظر میں۔
نتیجہ
حزب اللہ اپنے طویل عرصے تک رہنے والے قائد کے نقصان کے بعد اس غیر یقینی کے دور سے گزر رہی ہے، اور اس دوران تنظیم استحکام اور تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔ حالانکہ ہاشم صفی الدین کی ممکنہ جانشینی کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں، حزب اللہ کے سرکاری بیانات پر زور دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنظیم اس اہم وقت میں صورتحال پر قابو پانے کی خواہاں ہے۔ آنے والے ہفتے حزب اللہ کی قیادت اور اسٹریٹیجک سمت کے تعین میں اہم ثابت ہوں گے، خاص طور پر بیرونی دباؤ اور اندرونی چیلنجوں کے تناظر میں۔
---
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔