شام میں کیا ہوا؟
دارالحکومت پر قبضہ: ایک بڑی پیش رفت
Loading...
لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کا ایک جاسوسی ڈرون اسرائیلی مقبوضہ شمالی علاقوں میں داخل ہو کر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی ذاتی رہائش گاہ کی فلم بندی کر رہا ہے۔
اسرائیلی علاقے میں ڈرون کی دراندازی
لبنانی عسکری گروپ حزب اللہ کی جانب سے چلایا جانے والا ایک جاسوسی ڈرون مبینہ طور پر شمالی اسرائیل میں داخل ہو گیا، جس نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی قیصریہ میں واقع ذاتی رہائش گاہ کی فلم بندی کی۔ یہ واقعہ 18 اگست 2024 کو پیش آیا، جس نے اسرائیلی فوج میں حزب اللہ کی صلاحیتوں اور ارادوں کے بارے میں بڑے پیمانے پر خدشات پیدا کر دیے ہیں۔ اسرائیلی اخبار *اسرائیل حیوم* کے مطابق، ملک کے دفاعی نظام نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے قریب ڈرون کی موجودگی کی اطلاع دی، جو بحیرہ روم کے ساحل کے ساتھ حیفہ سے تقریباً 37 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ ڈرون لبنان سے لانچ کیا گیا تھا، جو بغیر کسی رکاوٹ کے وزیراعظم کے گھر کی فلم بندی کرتا رہا۔ اس دراندازی کے ردعمل میں اسرائیلی جنگی طیارے علاقے میں بھیجے گئے؛ تاہم، وہ ڈرون کا سراغ نہیں لگا سکے، جس کے باعث اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کی کارکردگی کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
فوجی ردعمل اور قیاس آرائیاں
اسرائیلی فوج نے اشارہ دیا کہ ڈرون کے بارے میں خبردار کرنا ایک غلط الارم بھی ہو سکتا ہے، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ریڈار اور دفاعی نظام میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے اس قسم کے الارم کبھی کبھار پیدا ہوتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس امکان کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا کہ حزب اللہ کا ایک چھوٹا ڈرون واقعی اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہوا ہو۔ یہ واقعہ اسرائیلی فوج کو حزب اللہ کی ڈرون صلاحیتوں کا سامنا کرنے میں جاری چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے، جو حالیہ مہینوں میں بڑھتے ہوئے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
جون میں، حزب اللہ نے نو منٹ کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں حیفہ اور اس کے آس پاس کے مختلف فوجی اور شہری مقامات کی ڈرون فوٹیج دکھائی گئی تھی، جس میں بندرگاہیں اور ہوائی اڈے شامل تھے۔ یہ فوٹیج اسرائیلی عوام کے لیے ایک پیغام تھی اور حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی فوجی اور انٹیلی جنس صلاحیتوں کا مظاہرہ تھی۔ اس قسم کی ویڈیوز کے اجراء نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اسرائیل کو اپنی شمالی سرحد کے ساتھ ڈرون سرگرمیوں کی نگرانی اور جواب دینے میں کتنی مشکلات کا سامنا ہے۔
علاقائی تنازعات کے دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی
یہ ڈرون واقعہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کے بڑھتے ہوئے پس منظر میں پیش آیا ہے، خاص طور پر بیروت میں 30 جولائی کو حزب اللہ کے کمانڈر فؤاد شکر کے قتل کے بعد۔ اس قتل نے دونوں فریقوں کے درمیان ممکنہ جنگ کے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مزید برآں، اس صورتحال کو تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے حالیہ قتل نے بھی بڑھا دیا ہے، جس کے بعد ایران نے اسرائیل سے انتقام لینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ہنیہ کو ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزیشکیان کی حلف برداری تقریب کے دوران قتل کیا گیا تھا، جس سے خطے میں ایک بڑے تنازعے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو ہنیہ کے قتل کے جواب میں "سخت ردعمل" کی تنبیہ کی ہے، اور اسے اسلامی جمہوریہ کا فریضہ قرار دیا ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کے رہنما کے خون کا بدلہ لے۔ اس بیان بازی نے اسرائیلیوں میں خوف و ہراس کی فضا کو جنم دیا ہے، جو حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ممکنہ جوابی حملوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار ہیں۔
نتیجہ
حزب اللہ کے ڈرون کا اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونا، خاص طور پر وہ ڈرون جس نے وزیراعظم نیتن یاہو کی ذاتی رہائش گاہ کی فلم بندی کی، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری تنازعے میں ایک اہم پیش رفت کی علامت ہے۔ دونوں فریقین ممکنہ فوجی تصادم کے لیے تیاری کر رہے ہیں، اور صورتحال غیر مستحکم ہے، جس کے خطے میں وسیع تر اثرات ہو سکتے ہیں۔ اسرائیلی فوج کو ڈرون خطرات سے نمٹنے میں درپیش چیلنجز، اور حالیہ اہم شخصیات کے قتل سے یہ تنازعہ آنے والے ہفتوں میں شدت اختیار کر سکتا ہے، جس سے دونوں قومیں تناؤ کا شکار ہو سکتی ہیں۔
Editor
اپوزیشن نے شام کو اسد کے اقتدار سے آزاد قرار دے دیا، صدر بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی خبریں گردش میں۔
حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغی جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ وہ شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کی ’دیواروں پر‘ ہیں۔