Loading...

  • 07 Nov, 2024

حزب اللہ کا اسرائیلی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ، اسرائیل کا لبنان پر جوابی حملہ

حزب اللہ کا اسرائیلی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ، اسرائیل کا لبنان پر جوابی حملہ

بیروت پر اسرائیلی بمباری کے بعد شہر میں دھوئیں کے بادل، چار جنوبی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کا حکم

کشیدگی میں اضافہ: حزب اللہ کا اسرائیل پر ڈرون حملہ

لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کے ایک فوجی اڈے پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ حملہ بدھ کی رات کو جنوبی تل ابیب میں واقع بیلو فوجی اڈے پر کیا گیا، جس میں پہلی بار حزب اللہ نے ایک ساتھ کئی ڈرون استعمال کیے ہیں۔ اس حملے کے فوراً بعد اسرائیل نے جنوبی بیروت میں زبردست فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی اور شہری جانی نقصان ہوا ہے۔

 حملے کی تفصیلات

حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے بیلو فوجی اڈے پر "حملہ آور ڈرونز کا جھنڈ" بھیجا تھا، تاہم اسرائیلی حکام کی طرف سے فوری طور پر کسی جانی نقصان یا تباہی کی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس حملے کے ساتھ ہی حزب اللہ نے مزید مقامات پر بھی حملوں کی ذمہ داری قبول کی، جن میں حیفا کے قریب ایک بحری اڈہ اور اسرائیل کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک اور تنصیب شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہوائی اڈے پر پروازوں کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہا۔

ڈرون حملے کے بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنوبی بیروت کے مختلف علاقوں پر وسیع پیمانے پر بمباری کی۔ عینی شاہدین اور مقامی میڈیا نے بتایا کہ شہر کے جنوبی علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور دھوئیں کے بڑے بادل اُٹھتے دیکھے گئے۔ لبنانی ٹیلی ویژن چینل "الجدید" نے بیروت کے جنوبی مضافات میں چار بڑی بمباریوں کی اطلاع دی۔

 انخلاء اور جانی نقصان

مزید حملوں کے خدشے کے پیش نظر، اسرائیلی فوجی ترجمان اویچائی ادرئی نے بیروت کے چار علاقوں بشمول بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب کے علاقوں کے رہائشیوں کو فوری انخلاء کا حکم دیا۔ یہ انتباہ لبنان میں اسرائیلی حملوں کے بعد جاری ہوا، جس میں لبنانی وزارت صحت کے مطابق بعلبک اور مشرقی بقاع وادی میں 40 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

 سیاسی تناظر اور آئندہ امکانات

حزب اللہ کے نئے سیکریٹری جنرل، نعیم قاسم نے سیاسی مذاکرات کے مؤثر ہونے پر شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل لبنان پر بمباری روکے تو بالواسطہ مذاکرات ممکن ہیں، مگر ان مذاکرات کے لئے لبنانی ریاست اور پارلیمانی اسپیکر نبیہ بری کے ذریعے واضح راہ ہموار ہونی چاہیے۔

لبنانی حکومت کی طرف سے جنگ بندی اور اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ فوری طور پر کسی حل کا امکان نہیں۔ الجزیرہ کی نامہ نگار زینا خضر نے رپورٹ کیا کہ لبنان میں عمومی طور پر سیاسی طور پر مایوسی کا ماحول ہے، خاص طور پر امریکہ کی صدارتی تبدیلی کے دوران۔ لوگوں میں یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ آنے والے ہفتوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

 انسانی بحران

جاری تنازعے نے لبنان کی عوام پر شدید اثرات مرتب کیے ہیں۔ پچھلے ایک سال میں اسرائیلی حملوں سے 3,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ زیادہ تر ہلاکتیں پچھلے چھ ہفتوں میں ہوئی ہیں۔ یہ انسانی بحران مزید بڑھتا جا رہا ہے اور لبنان کے شہری اپنی جانوں کے تحفظ اور مستقبل کے بارے میں بے حد غیر یقینی کا شکار ہیں۔

حالات کی سنگینی کے پیش نظر، حزب اللہ اور اسرائیل دونوں ہی آئندہ مزید تصادم کے لئے تیار نظر آتے ہیں، جس سے خطے میں بڑے پیمانے پر تنازعے کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ بین الاقوامی برادری بھی اس صورتحال کو بغور دیکھ رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی کوئی حل نکل آئے تاکہ شہری آبادی کو اس شدید صورتحال سے نجات مل سکے۔