امریکہ میں اسرائیلی حملے کے ایرانی منصوبوں پر خفیہ معلومات لیک کرنے والے شخص پر فرد جرم عائد
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
Loading...
اسرائیل کے مواصلاتی آلات پر حملوں کو نصراللہ نے لبنان کی خودمختاری پر حملہ قرار دیا، حزب اللہ کے انتقام کی دھمکی
لبنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی
لبنان میں حالیہ کشیدگی کے دوران حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اسرائیل کی جانب سے مواصلاتی آلات پر حملوں کو "تمام حدود کی خلاف ورزی" قرار دیتے ہوئے ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے پہلے ٹیلیویژن خطاب میں، نصراللہ نے واضح کیا کہ ان حملوں میں 37 افراد ہلاک اور 2,900 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، اور حزب اللہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کرے گی۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل حمایت کا اعادہ کیا، خاص طور پر غزہ میں۔
یہ حملے دو دن کے دوران ہوئے جس نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ممکنہ وسیع تر تنازعہ کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ نصراللہ نے ان حملوں کو "سیکورٹی اور انسانیت پر بڑا دھچکا" قرار دیا، لیکن ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ یہ حزب اللہ کے عزم یا آپریشنل صلاحیتوں کو کمزور نہیں کریں گے۔
جوابی کارروائی کا عزم
نصراللہ نے اپنے خطاب میں ان دھماکوں کو "دہشت گردی کا عمل" اور لبنان کی خودمختاری کے خلاف "اعلان جنگ" قرار دیا۔ انہوں نے ان حملوں کی بے مثال نوعیت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ لبنانی مزاحمتی تحریک کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے گئے۔ تاہم، انہوں نے اپنے حامیوں کو یقین دلایا کہ حزب اللہ کی کمانڈ اور ڈھانچہ اب بھی برقرار ہیں۔ ان کے مطابق، حملوں کے دوران کئی اہم مواصلاتی آلات یا تو بند تھے یا غیر فعال۔
ان دھماکوں میں عام شہری علاقے جیسے ہسپتال، بازار اور گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے تشویش پیدا ہوئی کہ یہ حملے اندھا دھند کیے گئے۔ نصراللہ نے اسرائیل پر زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر یہ حملے کرنے کا الزام لگایا۔
اسرائیل کی فوجی حکمت عملی
موجودہ تنازعہ کے جواب میں، اسرائیلی حکام نے حزب اللہ کے خلاف ممکنہ بڑے فوجی آپریشن کے انتباہات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں جو لبنانی سرحد کے قریب رہتے ہیں۔ نصراللہ کے خطاب کے دوران، اسرائیلی جیٹ طیاروں نے لبنان میں صوتی دھماکے کیے، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حزب اللہ کے شمالی اسرائیل میں جوابی حملے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے ہیں، جو کہ موجودہ دشمنیوں میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ اسرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللہ کے اہداف پر نئے حملوں کا اعلان کیا ہے، جن کا مقصد حزب اللہ کی فوجی صلاحیتوں کو کمزور کرنا ہے۔
مستقبل کا راستہ
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صورتحال مزید کشیدہ ہونے کے امکانات ہیں۔ الجزیرہ کے سینئر سیاسی تجزیہ کار مروان بشارہ کا کہنا ہے کہ نصراللہ کے مزاحمتی بیانات کے باوجود، حالیہ حملے حزب اللہ کے لیے ایک اہم دھچکا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں گروپ کا ردعمل خاص توجہ کا مرکز ہوگا۔
حزب اللہ کے آئندہ اقدامات کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کے باوجود، تجزیہ کار سلطان برکت نے نشاندہی کی کہ نصراللہ کی تقریر نے اس بات کا کوئی واضح اشارہ نہیں دیا کہ گروپ کب اور کیسے جوابی کارروائی کرے گا۔ بلکہ، یہ تقریر ایک پیغامِ عزم کے طور پر دیکھی گئی، جس میں حزب اللہ کی جانب سے حالیہ نقصانات کے باوجود "جزوی فتح" کا دعویٰ کیا گیا۔
نتیجہ
جیسے جیسے یہ تنازعہ آگے بڑھ رہا ہے، بین الاقوامی برادری محتاط نظر رکھے ہوئے ہے۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی خطے میں امن کی نازک صورتحال کو مزید اجاگر کرتی ہے اور ایک وسیع تر تنازعہ کے امکانات کو جنم دیتی ہے جو دونوں فریقین کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ نصراللہ کی فلسطینی مقصد کے لیے قربانیوں کے باوجود حمایت کا اظہار ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ اس بحران میں اپنے کردار کو مزید بڑھانے کے لیے تیار ہے، جو پہلے سے ہی کشیدہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
Editor
آصف ولیم رحمان کو رواں ہفتے ایف بی آئی نے کمبوڈیا سے گرفتار کیا تھا اور وہ گوام میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔
دفاعی ٹھیکیدار CACI، جس کے ملازمین ابو غریب میں کام کرتے تھے، کو 15 سال کی قانونی تاخیر کے بعد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ریاض میں ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس میں مسلم اور عرب رہنماؤں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ محصور غزہ کی پٹی اور لبنان میں اپنی مہلک دشمنی فوری طور پر بند کرے۔