Loading...

  • 19 Sep, 2024

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل گراسی کا ایران کے ساتھ تعمیری مکالمے کی خواہش

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل گراسی کا ایران کے ساتھ تعمیری مکالمے کی خواہش

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گراسی نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی ایرانی صدر مسعود پزشکیاں کے ساتھ تعمیری مکالمہ قائم کرنے کی امید رکھتے ہیں تاکہ "حقیقی نتائج" حاصل کیے جا سکیں۔

تعمیری بات چیت کا مقصد


رافیل گراسی نے ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیاں کے ساتھ تعمیری مکالمے کے آغاز پر اپنے مثبت خیالات کا اظہار کیا۔ ویانا میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے ایک سہ ماہی اجلاس کے دوران، گراسی نے کہا کہ وہ تہران میں پزشکیاں سے ملاقات کے خواہاں ہیں تاکہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا، "میں ایران کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ جلد از جلد ایسی ملاقات کی راہ ہموار کرے تاکہ ہم ایک تعمیری مکالمہ قائم کر سکیں جس کے نتیجے میں فوری طور پر حقیقی نتائج برآمد ہوں۔"

یہ بات چیت اس وقت سامنے آئی جب گراسی نے جولائی میں پزشکیاں کے انتخاب کے بعد ان سے مراسلت کی تھی۔ ایرانی صدر نے موزوں وقت پر ملاقات کی آمادگی ظاہر کی ہے، جس کی گراسی کو امید ہے کہ 5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے ہوگی۔

ایران کے ایٹمی پروگرام میں حالیہ پیش رفت


ان بات چیت کی پس منظر ایران کے جاری جوہری سرگرمیاں ہیں، جو اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب امریکہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں 2015 کے مشترکہ جامع منصوبہ عمل (JCPOA) سے دستبرداری اختیار کی۔ اس کے بعد ایران نے JCPOA کی کچھ ذمہ داریوں کو کم کرنا شروع کیا، جس سے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ ہوا۔ خاص طور پر ایران نے اپنے فردو پلانٹ میں یورینیم کو 60 فیصد تک خالص کر لیا ہے اور نتانز پلانٹ میں نئے IR2M اور IR4 کاسکیڈز نصب کیے ہیں، جو یورینیم گیس کے انجیکشن کے لیے تیار ہیں۔

ان پیش رفتوں کے باوجود، گراسی نے نوٹ کیا کہ ان تنصیبات پر کام جاری ہے لیکن افزودگی کی پیداوار میں نمایاں اضافے کی کوئی فوری ضرورت ظاہر نہیں ہوتی۔ انہوں نے تعمیری طریقے سے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔

ایران کا آئی اے ای اے کی قراردادوں پر ردعمل


اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے محسن نظیری اصل نے آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی قراردادیں تہران اور آئی اے ای اے کے درمیان مؤثر تعامل کے لیے درکار مثبت ماحول کو خراب کر سکتی ہیں۔ نظیری اصل نے قرارداد کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ "یہ قرارداد نہ تو عالمی برادری کی توجہ اسرائیلی حکومت کے مقاصد سے ہٹانے میں کامیاب ہو سکتی ہے، جو غزہ میں قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے، اور نہ ہی ایران کو اپنے حقوق اور پرامن جوہری پروگرام سے دستبردار کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل E3 کو اس قرارداد کے نتائج کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے، جسے انہوں نے غیر تعمیری قرار دیا۔ نظیری اصل نے امید ظاہر کی کہ مستقبل کی بات چیت سیاسی تعصب سے پاک ہوگی، اور یورپی یونین اور E3 کی طرف سے ایران کی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے متوقع بیانات پر بھی تبصرہ کیا۔

آگے کا راستہ


جب آئی اے ای اے اور ایران ممکنہ بات چیت کی تیاری کر رہے ہیں، تو دونوں فریقوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے تعاون کے فریم ورک کی تشکیل پر توجہ مرکوز ہے۔ گراسی کی مکالمے کی درخواست ایران کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے اور اس کے جوہری پروگرام کو پرامن اور شفاف بنانے کی ایک وسیع تر خواہش کو ظاہر کرتی ہے۔ آنے والی بات چیت خطے میں جوہری سفارتکاری کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، خاص طور پر ایران کے جوہری عزائم اور بین الاقوامی برادری کے ردعمل کے گرد موجود جغرافیائی سیاسی تناؤ کے پیش نظر۔

خلاصہ یہ کہ آئی اے ای اے کی ایران کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں جوہری سفارتکاری کے ایک اہم مرحلے کی نشاندہی کرتی ہیں، جس سے امید ہے کہ دونوں فریقوں کو تعمیری نتائج حاصل ہوں گے اور علاقائی استحکام میں مدد ملے گی۔