امریکی سینیٹ نے غزہ تنازع کے دوران اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کی قرارداد مسترد کر دی
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
Loading...
ایران کے آیت اللہ خامنہ ای نے بھارت، غزہ اور میانمار میں مسلمانوں کے "دکھ" کو اجاگر کیا
بھارت نے ایران کے سپریم لیڈر، آیت اللہ علی خامنہ ای کے اقلیتیوں کے حوالے سے کیے گئے تبصروں کی سرکاری طور پر مذمت کی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بیان جاری کیا، جس میں خامنہ ای کے تبصروں کو "غلط معلومات اور ناقابل قبول" قرار دیا۔ وزارت نے زور دیا کہ ممالک کو کہیں اور اقلیتوں کی صورتحال پر تبصرہ کرنے سے پہلے اپنے ریکارڈ پر غور کرنا چاہیے۔
خامنہ ای نے بھارت، غزہ اور میانمار میں مسلمانوں کی "تکالیف" کو اجاگر کرتے ہوئے ایک پوسٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم "X" پر شیئر کی۔ انہوں نے مسلمانوں میں عالمی یکجہتی کی اپیل کرتے ہوئے کہا، "ہم خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے اگر ہم #میانمار، #غزہ، #بھارت یا کسی اور جگہ کسی مسلمان کے دکھ کو نظرانداز کریں۔" بھارتی حکام نے اس بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
خامنہ ای کے تبصروں کا تاریخی پس منظر
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ خامنہ ای نے بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر بات کی ہے۔ 2019 میں، انہوں نے آرٹیکل 370 کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کیا تھا، جو جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا۔ اُس وقت انہوں نے کہا تھا، "ہم #کشمیر میں مسلمانوں کی صورتحال سے پریشان ہیں۔ ہمارا بھارت کے ساتھ اچھا تعلق ہے، لیکن ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت کشمیر کے شریف لوگوں کے ساتھ انصاف کرے اور اس علاقے میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کو روکے۔" ان جیسے بیانات نے تاریخی طور پر دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا کیا ہے، حالانکہ ان کے دیرینہ تعلقات ہیں۔
دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا
حالیہ سفارتی تنازعات کے باوجود، بھارت اور ایران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حال ہی میں دونوں ممالک نے شہید بہشتی پورٹ ٹرمینل کو چلانے کے لیے ایک طویل مدتی معاہدہ کیا ہے۔ یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کے وزراء کی موجودگی میں ہوا، چاہ بہار پورٹ کے معاہدے کی اسٹریٹجک اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد خطے میں رابطے کو بہتر بنانا اور بھارت، ایران اور افغانستان کے درمیان تجارتی راستوں کو آسان بنانا ہے، جو پاکستان سے گزرنے والے روایتی راستوں کا متبادل فراہم کرے گا۔
بھارت اور ایران کا ہزار سال سے زیادہ کا ایک خوشگوار تعلق رہا ہے۔ موجودہ دور میں، ان کے تعلقات اعلیٰ سطحی ملاقاتوں، تجارتی تعاون اور ثقافتی تعلقات پر مشتمل ہیں۔ دونوں ممالک نے مختلف منصوبوں پر تعاون کیا ہے، جو خطے کے استحکام اور اقتصادی ترقی میں ان کے باہمی مفادات کی عکاسی کرتے ہیں۔
نتیجہ
آیت اللہ خامنہ ای کے حالیہ تبصروں نے بھارت میں اقلیتوں اور وسیع تر مسلم برادری کی صورتحال پر بحث کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ بھارت نے ان تبصروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ ممالک کو اپنی داخلی مسائل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ تاہم، خامنہ ای کے بیانات کا تاریخی پس منظر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ جیسے جیسے دونوں ممالک ان سفارتی چیلنجز کو حل کر رہے ہیں، تجارت اور رابطے جیسے شعبوں میں ان کا جاری تعاون علاقائی استحکام کے لیے اہم رہے گا۔
Editor
سینیٹر برنی سینڈرز کی قیادت میں پیش کی گئی قرارداد ناکام رہی، لیکن فلسطینی حقوق کی تحریک کے لیے اسے ایک پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر پیوٹن کی ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی حد میں کمی پر مغرب کی تنقید
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب جو بائیڈن امریکی دفتر میں اپنے آخری مہینوں میں جا رہے ہیں، جانشین ڈونلڈ ٹرمپ روس کے لیے زیادہ سازگار سمجھے جاتے ہیں۔