Loading...

  • 12 Dec, 2024

ایران کا اسرائیل کے فاسفورس بموں کے استعمال پر شدید احتجاج

ایران کا اسرائیل کے فاسفورس بموں کے استعمال پر شدید احتجاج

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے اسرائیل کی جانب سے لبنان اور غزہ کے خلاف جنگوں میں فاسفورس بموں کے استعمال کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کا سخت موقف
 
ایران کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے، امیر سعید ایروانی نے اسرائیل کے لبنان اور غزہ کے خلاف جنگوں میں فاسفورس بموں کے استعمال کی سخت مذمت کی ہے۔ جمعرات کو دیے گئے بیان میں ایروانی نے ان کارروائیوں کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کی تنظیم (OPCW) سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔  

انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور تحقیقات کا مطالبہ
 
ایروانی نے کہا کہ فاسفورس بموں کا مسلسل استعمال نہ صرف بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ متاثرہ علاقوں میں عام شہریوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے OPCW سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، "ہم معاہدے کے مکمل، مؤثر اور غیر امتیازی نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں۔" ایروانی نے انصاف اور جوابدہی کے لیے غیر جانبدارانہ نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا اور OPCW کے ساتھ ایران کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔  

شام کی کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق پیش رفت  

ایروانی نے شام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک نے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ شام نے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر اور پیداواری سہولیات کو تباہ کر دیا ہے اور OPCW کے ساتھ مسلسل شفافیت اور تعاون کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شامی قومی کمیٹی نے حالیہ مہینوں میں تین جامع رپورٹس جمع کروائی ہیں اور OPCW کے ساتھ مشاورت جاری رکھی ہے۔  

ایروانی نے کہا، "شام نے OPCW اور اقوام متحدہ کے منصوبہ جاتی خدمات کے دفتر کے ساتھ سہ فریقی معاہدے میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی ہے،" جس سے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے سلسلے میں تعاون اور جوابدہی کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔  

OPCW کے غیر جانبدارانہ کردار پر زور  

ایرانی سفیر نے OPCW سے سخت غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے حقائق معلوم کرنے کے لیے مسلسل شواہد پر مبنی طریقہ کار اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم شام اور OPCW کے درمیان تعمیری مکالمے کی حمایت کرتے ہیں تاکہ کسی بھی باقی مسائل کو حل کیا جا سکے اور جامع حل حاصل ہو۔"  

فاسفورس بموں کے استعمال کے شواہد اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس  

یہ مذمت اس وقت سامنے آئی جب انسانی حقوق کی تنظیموں نے لبنان اور غزہ میں فاسفورس بموں کے استعمال کی تصدیق کی۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے ایسی فوٹیج جاری کی ہے جس میں اسرائیلی افواج کی جانب سے شہری علاقوں، خاص طور پر غزہ کے ساحلی علاقے اور لبنان کی سرحدی دیہاتوں پر فاسفورس بم برسانے کے شواہد موجود ہیں۔ مزید برآں، 9 اکتوبر کو شہر سدروت کے قریب لی گئی تصاویر میں اسرائیلی توپوں کے ساتھ فاسفورس گولے قطار میں رکھے ہوئے دکھائے گئے ہیں، جو اسرائیل کی جنگی حکمت عملی کی قانونی اور اخلاقی حیثیت پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہیں۔  

نتیجہ
 
اسرائیل کے مبینہ طور پر فاسفورس بموں کے استعمال نے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ایروانی کے عالمی تحقیقات کے مطالبے کے ساتھ، جنگی اصولوں کے نفاذ اور انصاف کی ضرورت شدت اختیار کر گئی ہے۔ اقوام متحدہ میں جاری مکالمہ عالمی قوانین، انسانی حقوق اور علاقائی سلامتی کے پیچیدہ تعلق کو اجاگر کرتا ہے، اور جنگی جرائم کے تمام الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔