شام میں کیا ہوا؟
دارالحکومت پر قبضہ: ایک بڑی پیش رفت
Loading...
تہران نے مبینہ طور پر پائلٹوں اور ہوا بازی کے حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی فضائی حدود سے گریز کریں کیونکہ وہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی دے رہا ہے۔
تہران نے پائلٹس اور ہوابازی کے حکام کو اپنی فضائی حدود سے بچنے کی تنبیہ کی ہے کیونکہ حکومت اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے رہی ہے، وال اسٹریٹ جرنل نے پیر کے روز رپورٹ کیا۔ یہ پیشرفت مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں سامنے آئی ہے، خاص طور پر ایران اور اسرائیل کے درمیان۔ آئیے اس صورتحال کی تفصیلات پر نظر ڈالتے ہیں۔
اسرائیل پر جوابی حملے کی دھمکی
تہران کی جانب سے فضائی حدود سے بچنے کی تنبیہ اسرائیل کے خلاف جوابی حملے کی دھمکی کے ردعمل میں دی گئی ہے۔ یہ نوٹیفکیشن، جو صبح 7:45 بجے CET پر جاری کیا گیا، ہوابازی کے حکام کے لئے ایک احتیاطی اقدام ہے تاکہ پائلٹس کو حقیقی وقت میں معلومات فراہم کی جا سکیں، جس سے خطے میں ممکنہ فوری خطرے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
دھمکی کا پس منظر
موجودہ صورتحال ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کے عزم سے پیدا ہوئی ہے، جس کی وجہ تہران میں گزشتہ ہفتے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے مبینہ قتل کی خبر ہے۔ اگرچہ اسرائیل نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے، لیکن اس نے کسی بھی جوابی حملے کے دفاع اور ردعمل کے لئے تیاری کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ، امریکی حکام مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ممکنہ نتائج
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گروپ آف سیون کے وزرائے خارجہ کو خبردار کیا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر حملے کا امکان ہے۔ بلنکن کے انتباہی پیغام نے اس حملے کے ممکنہ نتائج کو بھی اجاگر کیا، یہ تجویز دیتے ہوئے کہ اس کا اثر ایران اور امریکہ کے درمیان مستقبل کے تعلقات پر پڑ سکتا ہے اگر یہ پچھلے واقعات کی طرح بڑے پیمانے پر ہوا۔
جوابی تیاری
مبینہ خطرے کے جواب میں، اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مغربی یروشلم ایک "پیشگی حملہ" کرنے پر غور کر رہا ہے اگر اسے ایران کے جوابی حملے کی اطلاع ملی۔ یہ خطے میں بڑھتی ہوئی چوکسی اور تیاری کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
ہوابازی پر اثر
بڑھتی ہوئی کشیدگی نے خطے میں ہوابازی پر بھی اثر ڈالا ہے۔ لفتھانزا نے بعض مقامات کے لئے پروازیں روک دی ہیں اور اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ کے لئے اسرائیل، اردن اور عراق کی فضائی حدود سے بچنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اسی طرح، آسٹرین ایئرلائنز نے تہران کے لئے پروازیں معطل کر دی ہیں۔ یہ اقدامات ہوائی کمپنیوں کے جانب سے احتیاطی تدابیر کی عکاسی کرتے ہیں جو بدلتی ہوئی صورتحال کے جواب میں اٹھائے جا رہے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ ایران کی فضائی حدود کی انتباہ اور اسرائیل کے خلاف دھمکیوں نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ جوابی کارروائیوں کے امکانات اور علاقائی ہوابازی پر اثرات اس صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ضروری ہے کہ مزید پیش رفت اور کشیدگی کو کم کرنے کی سفارتی کوششوں پر قریب سے نظر رکھی جائے۔
Editor
اپوزیشن نے شام کو اسد کے اقتدار سے آزاد قرار دے دیا، صدر بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی خبریں گردش میں۔
حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغی جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ وہ شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کی ’دیواروں پر‘ ہیں۔