Loading...

  • 16 Oct, 2024

ایران کی اسرائیل کو سخت وارننگ کے دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی

ایران کی اسرائیل کو سخت وارننگ کے دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی

قطر کے ذریعے امریکہ کو غیر مستقیم پیغام، ایران کا کہنا ہے کہ وہ علاقائی جنگ نہیں چاہتا، لیکن اسرائیل کو روکنا ضروری ہے، ایرانی عہدیدار کا الجزیرہ کو بیان

تہران کا امریکہ کو غیر مستقیم پیغام

ایران نے قطر کے ذریعے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایرانی علاقوں پر حملہ کیا تو اس کا "غیر روایتی ردعمل" ہوگا۔ یہ ردعمل ممکنہ طور پر اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ ایک ایرانی عہدیدار نے الجزیرہ کو بتایا کہ ایران علاقائی جنگ نہیں چاہتا، لیکن وہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اسرائیل کو روکنا ضروری ہے تاکہ ایران کی قومی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ایرانی پیغام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کی اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) نے اسرائیل میں فوجی اور سیکیورٹی اہداف پر میزائل حملے کیے۔ اس حملے میں تقریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے گئے تھے، جو بظاہر غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں اور حزب اللہ و حماس کے اہم رہنماؤں کے قتل کا ردعمل تھے۔ اسرائیل کی جانب سے زیادہ تر میزائلوں کو روکا نہ جا سکا، جانی نقصان کی اطلاعات نہیں آئیں۔

امریکہ کی اسرائیل کے لیے حمایت اور علاقائی مضمرات

امریکہ نے ہمیشہ کی طرح اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے، اور ایرانی میزائل حملوں کے بعد صدر جو بائیڈن نے اس بات کو دوبارہ دہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ان اشتعال انگیزیوں کا جواب دینے کا حق حاصل ہے۔ اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے احتیاطی موقف اپنایا تھا، لیکن اس حالیہ بیان نے ایران کو وارننگ جاری کرنے پر مجبور کیا، جسے یا تو روک تھام یا اسرائیلی حملوں کے خلاف پیشگی دھمکی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹر کمبرلی ہالکٹ کا کہنا ہے کہ ایرانی پیغام دو دھاری تلوار کی طرح ہے: ایک طرف ایران جنگ سے گریز کرنے کی خواہش ظاہر کرتا ہے، جبکہ دوسری طرف یہ اشارہ دیتا ہے کہ کسی بھی اسرائیلی جارحیت کا شدید ردعمل ہوگا۔ ایرانی عہدیدار نے اسرائیل کی "بے قابو دیوانگی" کو کنٹرول کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور خطے میں طاقت کے نازک توازن کی نشاندہی کی۔

غزہ اور لبنان میں انسانی بحران

اس کشیدگی کے پس منظر میں غزہ اور لبنان میں جاری انسانی بحران ہے، جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور بے گھر ہونے کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق لبنان میں اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے 1,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور دس لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ میں صورتحال انتہائی خراب ہے، جہاں 90 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور 41,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی افواج کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں کا ہدف حماس کی تنصیبات ہیں، لیکن انسانی بحران نے بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کو جنم دیا ہے۔

ایران کا علاقائی جنگ پر موقف

ایرانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تہران مکمل جنگ نہیں چاہتا، لیکن اسرائیلی جارحیت کو مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایرانی امور کے ماہر توحید اسدی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایران کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے، جہاں ایک طرف جنگ نہ کرنے کی خواہش ظاہر کی جاتی ہے، جبکہ دوسری طرف اسرائیل کے خلاف شدید نتائج کی دھمکی دی جاتی ہے۔ یہ دوہرا رویہ ایران کی اسٹریٹجک پوزیشن کی عکاسی کرتا ہے، جو اسرائیل کو روکنا چاہتا ہے بغیر کسی بڑے تنازعے کو ہوا دیے۔

فوجی تجزیہ کار ایلیجہ مگنیئر کا کہنا ہے کہ ایران کسی بھی اسرائیلی حملے کو، چاہے وہ فوجی یا سیکیورٹی تنصیبات پر ہو، ناقابل قبول سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں وہ اسرائیلی اشتعال انگیزیوں کے سامنے مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔

نتیجہ: ایک نازک صورتحال

جیسا کہ کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، کسی بھی غلط حساب کتاب کا امکان زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایران کی وارننگ خطے کی نازک حالت کی یاد دہانی ہے، جہاں فوجی کارروائیوں اور سفارتی بیانات کا میل غیر متوقع نتائج کو جنم دے سکتا ہے۔ ایران اور اسرائیل دونوں ایک پیچیدہ منظرنامے میں سفر کر رہے ہیں، اور داؤ بہت بلند ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی برادری اس صورتحال کو قریب سے دیکھ رہی ہے، کیونکہ کسی بھی اضافہ شدہ تنازعے کے علاقائی استحکام اور سلامتی پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔