تنازعہ کا پس منظر
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان، اسلامی انقلاب گارڈ کور (IRGC) کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے اعلان کیا کہ ایران نے 12 سے زیادہ اسرائیلی جہازوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب اسرائیل نے مبینہ طور پر بین الاقوامی پانیوں میں ایرانی تیل کے ٹینکرز پر حملے کیے۔ سلامی کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان سمندری جنگ شدت اختیار کر رہی ہے، جو حالیہ مہینوں میں مزید بڑھ گئی ہے۔
واقعات کی ترتیب
سلامی نے تفصیل سے بتایا کہ اسرائیلی حکومت نے ایرانی تیل کی برآمدات کو روکنے کے لئے 14 ایرانی جہازوں پر حملہ کیا۔ ابتدائی طور پر حملہ آوروں کی شناخت واضح نہیں تھی کیونکہ حملے خفیہ طور پر کیے گئے تھے۔ تاہم، تحقیقات کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ صیہونی حکومت اس کے پیچھے ہے۔ اپنے پانچویں جہاز کی تباہی کے بعد، سلامی کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلیوں نے "جہاز کی جنگ" کو روکنے کا اشارہ دیا۔
تہران میں خاتم الانبیا کنسٹرکشن ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران، سلامی نے ماضی کے واقعات کا ذکر کیا جو سمندری جھڑپوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے 2019 میں آبنائے ہرمز میں برطانوی جھنڈے والے جہاز "اسٹینا امپرو" کی آئی آر جی سی کے ذریعے قبضے کا ذکر کیا، جو اس وقت پیش آیا جب برطانیہ نے جبل الطارق میں ایک ایرانی تیل کے ٹینکر کو حراست میں لیا تھا۔ سلامی نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ایران نے یونان کے دو جہازوں کو قبضے میں لے لیا، جس سے ایک کشیدگی پیدا ہوئی جس نے آخر کار برطانیہ کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
حکمت عملی اور دھمکیاں
سلامی نے ایران کی جانب سے سمندری مفادات کے تحفظ کے لیے کی جانے والی حکمت عملیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مئی 2022 میں پیش آنے والے ایک کشیدہ واقعے کا ذکر کیا جب دو ایرانی تیل کے ٹینکر وینزویلا جا رہے تھے اور ان پر امریکہ کی جانب سے قبضے کا خطرہ تھا۔ سلامی اور آئی آر جی سی نیوی کے سربراہ ریئر ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے ایک امریکی ٹینکر پر قبضے کی مشق کی، جس سے ایرانی جہازوں کو بحفاظت اپنی منزل تک پہنچنے کا موقع ملا۔
آئی آر جی سی کے کمانڈر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران نے ایک مشکل دور سے گزر کر اپنے مفادات کا تحفظ کیا، جس میں امریکی ڈرون حملے میں لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت، کورونا وائرس کی وبا، اور سخت اقتصادی پابندیاں شامل تھیں۔ ان چیلنجز کے باوجود، سلامی نے دعویٰ کیا کہ آئی آر جی سی نے مقامی وسائل کو بروئے کار لا کر کورونا وائرس ویکسین کی پیداوار سمیت ملک کے مفادات کا دفاع کیا۔
موجودہ سمندری سلامتی کی صورتحال
سلامی نے اعلان کیا کہ اس وقت سب سے محفوظ سمندری راستے ان جہازوں کے ہیں جو ایرانی جھنڈے کے نیچے چلتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ ایران دشمن کی کارروائیوں کو ناکام بنانے اور اپنی سمندری گزرگاہوں کا کنٹرول برقرار رکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بیان ایران کی خلیج فارس اور اس کے ارد گرد اثر و رسوخ کو قائم کرنے کی وسیع حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے، باوجود اس کے کہ ایران پر بین الاقوامی پابندیاں اور فوجی دباؤ برقرار ہیں۔
نتیجہ
میجر جنرل حسین سلامی کے حالیہ بیانات ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے سمندری تنازع کو اجاگر کرتے ہیں، جس کی خصوصیت جوابی حملوں اور حکمت عملی کی جنگ ہے۔ جیسے جیسے کشیدگیاں بڑھ رہی ہیں، علاقائی سلامتی اور بین الاقوامی شپنگ لائنز پر اس کے اثرات اہم ہیں۔ آئی آر جی سی کی کارروائیاں اور اسرائیلی جہازوں کے خلاف کامیاب آپریشنز کا دعویٰ ایران کی اپنے مفادات کے تحفظ کی مضبوط عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔